الزام تراشی اور مخالفت برائے مخالفت کی سیاست ترک کرنیکی ضرورت
پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے والوں نے حالات مزید خراب کر نے کی خاطرمنفی پروپگنڈا مہم چلائی ہوئی ہے
اس مہم کے اثرات سے سیاسی بے یقینی پھیل رہی ہے مگر اسے روکنے کی خاطر کوئی موثر حکمت عملی اختیار نہیں کی گئی
جس پر اب وزیراعظم شہباز شریف نے حالات بہتر بنانے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی ہے ۔قبل ازیں گزشتہ سے پیوستہ حکومت کے دور میں حالات خراب ہوئے ،اسکے بعد بھی حالات مسلسل خرابی کی طرف بڑھتے چلے گئے
واضح رہے کہ عمران خان کی دو برس قبل حکومت ختم ہونے کے بعد پاکستان میں جس سیاسی بے یقینی کا دور شروع ہوا تھا ،انتخابات کے بعد بھی اس کے ختم ہونے کے آثار نظر نہیں آتے۔
عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد سے پاکستان کی سیاست مسلسل اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ مبصرین کے مطابق ان دو برس میں ملکی سیاست میں بہت کچھ تبدیل ہوا ہے۔ کئی خدشات کے باوجود انتخابات بھی ہوگئے۔ لیکن ملکی سیاست میں بے یقینی کے آثار ختم نہیں ہو سکے۔ان حالات میں ذمے داروں کو اپنے فرائض کو فوری طور پر نبھانا چاہئے اور ملک میں پھیلی افراتفری کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کوششوں کو کامیابی سے ہمکنار کیا جانا چاہیے ۔ملک کے حالیہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے حالیہ بحرانوں کو درست ٹریک پر لانے کی خاطر سب سے پہلے سیاستدانوں کو ملکی مفاد میں سوچنا ہوگا ۔
آپس کے تمام اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے عوام کی بہبود کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کی کاوش ضروری ہے ۔بلاجواز حکومت پر تنقید اور دبائو ڈالنے کے رویے ترک کرنا ہونگے ۔سیاسی مخاصمت کو طول دینے کے نقصانات ہی سامنے آئیں گے ان سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنا ہونگی ۔اس حوالے سےوزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ استعفیٰ دے دوں گا مگر دباؤ میں نہیں آؤں گا، فیڈرل بورڈ ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت اور پارٹی کو میڈیا حکمت عملی مؤثر بنانے پر زور دیتے ہوئےکہا ہے کہ ملک میں عدم استحکام اور بے یقینی پھیلانے والے عناصر کو بے نقاب کیا جانا چاہیے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) پارلیمانی پارٹی کے لیڈر اور قائمہ کمیٹی امور خارجہ کے چئیرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے وزیراعظم ہاﺅس میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، جہاں ملک کی مجموعی صورت حال، عوام کو درپیش مسائل اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے معاملات پر گفتگو ہوئی۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ حکومت، ریاست اور قومی سلامتی کے اداروں کے بارے میں چلائی جانے والی منظم مہم کا توڑ کرنے اور لوگوں کو حقائق سے آگاہ رکھنے کےٹ لیے حکومت کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کو بھی میڈیا حکمت عملی زیادہ مؤثر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔
ان حالات میں جب حکومت کو ہر طرح کی خرابی اور پروپگنڈے کا ادراک ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کی تیاری کررہی ہے ۔سیاست دانوں کا یہ رویہ ملکی مفاد میں نہیں کہ وہ آپس میں لڑتے رہیں ،انہیں اب ملکی مفاد میں یکجا ہوکر سوچنے کی ضرورت ہے ۔
ملک وقوم کو بحرانوں سے نکالنے کی خاطر فریقین کو الزام تراشی کی سیاست سے گریز کرنا ہوگا ۔قومی یک جہتی کا چراغ روشن رکھتے ہوئے آگے بڑھنے کی اشد ضرورت سے یہاں سے ہی ترقی اور خوشحالی کی راہیں کھلتی چلی جائیں گی ۔