پاکستان کا چین کی اعلی’ مہارتوں اور تجربات سے استفادہ کرنےکا فیصلہ
اداریہ
پاکستان نے مختلف شعبوں میں چین کی اعلی’ مہارتوں اور تجربات سے استفادہ کرنا کا فیصلہ کیا ہے ۔
اس تناظر میں وزیرِاعظم شہباز شریف نے پاکستان سے سرکاری خرچ پر ایک ہزار طلباء و طالبات کو زراعت کی جدید تربیت کے لیے چین کے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اس وقت چین کے سرکاری دورے پر ہیں، آج انہوں نے چین کے شہرشی-آن میں قائم یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس کا دورہ کیا اس دوران انہوں ںے اس بات کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے پاکستانی سفیر اور متعلقہ حکام کو چینی حکام سے منصوبے کو حتمی شکل دینے کی ہدایت بھی کردی
۔وزیرِ اعظم نے نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی کو پاکستان میں کیمپس کھولنے کی دعوت دی اور کہا کہ حکومتِ پاکستان اس معاملے میں ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
دورے میں وزیرِ اعظم کو بیس کے مختلف حصوں اور پاکستانی پویلین کا دورہ بھی کروایا گیا۔
وزیرِ اعظم کو پاکستانی پویلین میں پاکستانی مصنوعات بھی دکھائی گئیں۔ انہیں بریفنگ میں بتایا گیا کہ
یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس میں 26 ممالک زرعی تحقیق میں تعاون کرتے ہیں،
پاکستان سب سے پہلا ملک تھا جس نے یانگلنگ ایگریکلچرل ڈیمانسٹریشن بیس میں تعاون شروع کیا۔
بریفنگ میں پاکستانی سائنسدانوں اور تحقیق میں شرکت کرنے والی پاکستانی یونیورسٹیوں کے
بارے میں بھی بتایا گیا۔وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے،
حکومت فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے لیے
زراعت میں جدت کے لیے کوشاں ہے،
پاکستانی زرعی مصنوعات اور ان کی پراسیسنگ سے ملکی برآمدت میں اضافہ کرسکتا ہے جو کہ
حکومت کی اولین ترجیح ہے۔وزیرِ اعظم کو جدید پلانٹ پروڈکشن فیکٹری کا بھی دورہ کروایا گیا
جہاں زراعت کے عمودی طریقہ کار کے مختلف مراحل کا عملی مظاہرہ بھی پیش کیا گیا۔
وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، ڈاکٹر مصدق ملک، رانا تنویر حسین بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ تھے۔
قبل ازیں وزیرِاعظم نے پاکستانی وفد کے ہمراہ چین کے تاریخی ورثیٹیراکوٹا وارئیر میوزیم کا بھی دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزیرِ اعظم اور پاکستانی وفد کو تاریخی ورثہ جات کے تحفظ و بحالی اور سیاحت کے فروغ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
وزیرِ اعظم نے میوزیم کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور قدیم چینی تاریخی ورثے کی خوبصورتی اور چینی ہنر کی تعریف کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ عظیم قومیں چین کی طرح اپنے تاریخی ورثے کی حفاظت کرتی ہیں، دوسو برس قبل مسیح کے چینی کاریگروں کا ہنر قابل تعریف ہے
چینی حکومت کی اس تاریخی ورثے کی حفاظت اور بحالی قابل تقلید ہے
چین نے اپنی محنت سے دنیا کے ہر شعبے میں اپنا لوہا منوایا ہے۔وزیرِ اعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان تاریخی و ثقافتی ورثے سے مالامال ہے
پاکستان میں بھی ایسی تاریخی جگہوں کی بحالی کے بعد انہیں سیاحتی مقامات میں تبدیل کریں گے۔دریں اثنا پاکستان اور شانشی کے مابین زراعت، توانائی اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون طے پاگیا۔
وزیرِ اعظم نے تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے وزیرِ پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی
سربراہی میں کمیٹی بنا دی۔واضح رہے کہ وزیراعظم پانچ روزہ دورہ چین مکمل کر کے وطن واپس پہنچ گئے ۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف وفد کے ہمراہ چین کا پانچ روزہ تاریخی اور کامیاب دورہ مکمل کر کے
پاکستان واپس روانہ ہوگئے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کے پانچ روزہ دورے میں پاک چین تعلقات کی مضبوطی،
دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات و اسٹریٹجک شراکت داری اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے حوالے سے اہم فیصلے ہوئے۔
وزیراعظم نے روانگی کے وقت گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دورہ چین پاکستان اور چین کے دو طرفہ تعلقات
میں ایک نئی جہت کا اضافہ ہے،
چینی قیادت، وزیراعظم شی جن پنگ اور لی چیانگ کا مہمان نوازی پر دل سے مشکور ہوں
پاکستان اور چین کی دوستی لازوال اور بے مثال ہے۔
سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت چینی کاروباری شخصیات و سرمایہ کاروں کی پاکستانی کاروباری شخصیات
اور سرمایہ کاروں سے ملاقات ہوئی، چین کی انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، معدنیات و دیگر شعبوں میں
ترقی قابل تقلید ہے،
چین اور پاکستان کی اقتصادی شراکت داری سے دونوں ممالک کے عوام مستفید ہونگے
حالیہ دورہ چین کے دوران ہونے والی مثبت پیش رفت کے اثرات طویل مدت تک قائم رہیں گے۔