اداریہ

22

اسرائیلی مظالم پراحتجاج اور آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی روایت

دنیا اسرائیل کے نہتے فلسطینیوں پر ظلم پر خاموش نہیں رہ سکتی ۔عالمی دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے ۔عالمی برادری فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھانے والے اسرائیل کی دہشتگردی پر خاموش نہیں ،خود یہودی اتحادی ممالک کے عوام اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ،دوسری طرف آزاد فلسطینی ریاست کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔یورپی ملک سلووینیا نے اسپین، آئرلینڈ اور ناروے کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی منظوری دے دی۔وزیراعظم روبرٹ گولوب نے آج سلووینیا کے دارالحکومت لوبیانا میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سلووینیا کی حکومت نے فلسطین کو ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پارلیمنٹ کی اسپیکر اُرسکا کلاکوکار زوپانچ نے لوبیانا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سلووینیا کے اراکین پارلیمنٹ فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے حوالے سے منگل کو ووٹنگ میں حصہ لیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے حوالے سے پارلیمنٹ کا سیشن منگل کو شام 4 بجے ہو گا۔واضح رہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے تاکہ غزہ میں بمباری روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔7 اکتوبر کو سرحد پار سے حماس کی جانب سے کیے گئے حملے میں 1160 افراد کی ہلاکت اور 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنائے جانے کے بعد صہیونی ریاست نے غزہ پر بلااشتعال بمباری کا سلسلہ شروع کیا تھا اور 7ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس وحشیانہ بمباری میں اب تک 36ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔وزیراعظم روبرٹ گولوب نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری طور پر دشمنی کے خاتمے اور یرغمال بنائے گئے تمام افراد کی رہائی کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ امن کا پیغام ہے۔سلووینیا کی حکومت نے دارالحکومت لوبیانا کے وسط میں واقع اپنی عمارت کے سامنے سلووینیا اور یورپی یونین کے جھنڈوں کے ساتھ فلسطینی پرچم لہرایا۔28 مئی کو اسپین، آئرلینڈ اور ناروے نے باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا تھا جس پر اسرائیل نے سخت ردعمل دیتے ہوئے تینوں ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔یورپی یونین کے 27 ارکان میں سے سویڈن، قبرص، ہنگری، جمہوریہ چیک، پولینڈ، سلوواکیہ، رومانیہ اور بلغاریہ پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں جبکہ مالٹا نے کہا ہے کہ وہ بھی جلد ان ممالک کی پیروی کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔اسی طرح برطانیہ اور آسٹریلیا نے کہا ہے کہ وہ بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہے ہیں لیکن فرانس نے کہا ہے کہ ابھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا وقت نہیں آیا۔اس کے برعکس جرمنی نے اسرائیل کے دیرینہ اتحادی امریکا کا ساتھ دیتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ دو ریاستی حل صرف بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے جبکہ ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے منگل کوفلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بل کو مسترد کر دیا تھا۔ان حالات میں جب دنیا امن اور جنگ کے دوراہے پر لانے کا سبب بننے والے ممالک کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں ،پوری دنیا کی نظریں پائیدار امن کے عمل کو آگے بڑھانے والوں کی کاوشوں پر ہے ،ظلم کے پہاڑ ڈھانے والے سرائیل کا ساتھ دینے والوں کو بھی تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی ۔اسرائیل کے مظالم پر دنیا بھر سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ،حتی کہ امریکی شہریوں نے بھی مظلوم فلسطینیوں کے حق میں صدائے احتجاج بلند کی ہے ،شہری حلقوں کی جانب سے فلسطینیوں کی آزاد ریاست کے حق میں قرار دادیں منظور کی ہیں ،یورپ کے کٹر امریکی اور یہودی اتحادی ریاستوں کے عوام نے اپنے حکمرانوں کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دینے کا برسر عام اعلان کیا ہے ۔فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی ضمیر جاگ رہا ہے اور ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند ہورہی ہے ۔دنیا کو اس سے آگے بڑھ کر اب اسرائیلی مظالم کو روکنا ہوگا ۔دنیا میں ظلم وبربریت کی انتہائی مثال بن کر اسرائیل جب تک دندناتا رہے گا عالمی ضمیر پر اس کا بوجھ رہے گا ،پوری دنیا کی امن پسند طاقتوں کو اب یکجا ہوکر مظلوم فلسطینیوں کو اسرائیلی مظالم سے نجات دلانے کے لئے موثر کردار نبھانا ہوگا ورنہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ جنگ پھیلتی چلی جائے گی اور دنیا اس آگ کی لپیٹ میں آکر تباہی و بربادی کی مثال بن سکتی ہے ،ابھی وقت ہے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کے راستے کھول کر دنیا کے امن کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.