اداریہ
معاشی استحکام لانے کی کاوشیں اور عوام کو ریلیف دینے کا راستہ
پاکستان کے اقتصادی مسائل حل کرنے کی خاطر نئی حکومت کئی طرح کے اقدامات کررہی ہے ،اس وقت معاشی بحرانوں کے سبب ہی ہوشربا مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر رکھا ہے۔ ان حالات میں جب مخلوط حکومت میں شامل سیاسی رہنمائوں نے الیکشن کے وقت عوام کو مہنگائی سے نجات کاجو وعدہ کیا تھا اسے نبھانا اب زیادہ اہم ہے اور یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دورہ سعودی عرب کے موقع پر وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم کا عہدہ سونپ کر عالمی مالیاتی ادارے سے مذاکرات بھی شروع کرنے کا راستہ نکال
لیا ہے۔سعودی عرب میں عالمی اقتصادی فورم کی سائیڈ لائنز پر وزیر اعظم شہباز شریف سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے ملاقات کی جہاں وزیر اعظم نے انہیں دورہ پاکستان کی دعوت دیتے ہوئے پاکستان کے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام میں داخل ہونے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔وزیر اعظم شہباز شریف سے عالمی مالیاتی ادارے کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے اس وقت عالمی اقتصادی فورم کی سائیڈ لائنز پر ملاقات کی۔یہ شہباز شریف کے دوبارہ وزیر اعظم بننے کے بعد ان کی ایم ڈی آئی ایم ایف کے ساتھ پہلی ملاقات تھی، اس سے قبل دونوں کی آخری ملاقات جون 2023 میں پیرس میں سمٹ فار نیو گلوبل فنانشل پیکٹ کے دوران ہوئی تھی۔وزیر اعظم نے گزشتہ سال آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ حاصل کرنے میں پاکستان کی حمایت پر کرسٹالینا جارجیوا کا شکریہ ادا کیا۔آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا پھر اجلاس متوقع ہے جس میں ایس بی اے کے تحت 1.1 ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط پاکستان کو دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ایم ڈی آئی ایم ایف نے پچھلے سال اسٹینڈ بائے ارینجمینٹ کے حوالے سے وزیراعظم کی قائدانہ کردار کو سراہا۔وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کو بتایا کہ ہماری حکومت پاکستان کی معیشت کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔انہوں نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں مالیاتی ٹیم کو اصلاحات نافذ کرنے، سخت مالیاتی نظم و ضبط یقینی بنانے اور ایسی دانشمندانہ پالیسیوں پر عمل کرنے کی ہدایت کی جو میکرو اکنامک استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنائیں۔دونوں رہنماؤں نے پاکستان کے آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام میں داخل ہونے پر بھی تبادلہ خیال کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ گزشتہ سال حاصل ہونے والے فوائد کو مستحکم کیا جائے تاکہ اقتصادی ترقی کی رفتار مثبت رہا۔ایم ڈی آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ جاری پروگرام بشمول جائزے کے عمل کے بارے میں اپنے ادارے کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کو ان کی سہولت کے مطابق دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ان حالات میں آئی ایم ایف سے قرض پر قرض لیکر سود در سود واپس کرنے کی روایت سے اقتصادی حالات مزید خراب ہونے کا احتمال ہے تاہم پالیسی سازوں کی نظر میں پائیدار ترقی کے لئے ملکی معیشت کو فی الحال سہارا دینا ناگزیر ہے جس کے لئے عالمی مالیاتی ادارے سے رجوع کرنا ضروری قرار پایا ہے ،دوسرا نئی حکومت کے سامنے وزارت خزانہ کا قلمدان جو انکے ایک ماہر اقتصادیات کے پاس نہیں رہا تو پھر حکومت نے اسی ماہر کو مزید بااختیار بنانے کیلئے ڈپٹی پرائم منسٹر شپ کا عہدہ بھی دیدیا ہے جس کا مقصد شائد اسحاق ڈار کے لئے ملکی معیشت کے حوالے سے پالیسی سازوں کے فیصلوں پر اثر انداز ہونا بھی ہوسکتا ہے ۔حکومتی اقدامات سے بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ وہ عوام کو فوری ریلیف دینے کے راستے نکال رہی ہے۔ عہدوں کی تقسیم اور غیرملکی دوروں سے بھی ملکی معیشت کو استحکام دینے کی کاوشیں طشت از بام ہیں ۔نئی حکومت کے سامنے ملکی معیشت کو استحکام دینا ہی سردست سب سے اہم ٹاسک رہا ہے جس میں کامیابی کے امکانات روشن ہیں ۔