اداریہ

31

نئی حکومت کا تیز رفتار ترقی سے معاشی بحران ٹالنے کا عزم

پاکستان کے مالی حالات مشکلات کا شکار ہیں ،عالمی مالیاتی ادارے کیساتھ قرض معاہدے پر کئی طرح کے سخت فیصلے لینے پڑے جس کے نتیجے میں ہوشربا مہنگائی کاسامنا ہے ،ابھی نو منتخب حکومت نے کام شروع ہی کیا ہے اور اس پر معیشت کے بحران ٹالنے کی کاوش بھی کرنا ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے ایک آدھ برس میں معیشت کو استحکام دیکر عوام کو ریلیف دینے کا عندیہ دیا ہے اسی تناظر میں اب اقوام متحدہ نے رواں اور آئندہ سال کے دوران ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار میں تیزی کی پیش گوئی کرتے ہوئے 2024، 2025 میں جی ڈی پی کی شرح نمو بالترتیب 2 فیصد اور 2.3 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔اقوام متحدہ کے اہم اقتصادی سروے میں 2024 میں 26 فیصد رہنے والی مہنگائی 2025 میں 12.2 فیصد تک کم رہنے کی نوید بھی سنائی گئی ہے۔اقوام متحدہ کے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ایشیا اینڈ پیسفک (یو این ای ایس سی اے پی) کی جانب سے جاری ’2024 اکنامک اینڈ سوشل سروے آف ایشیا اینڈ پیسفک ریجن‘ میں نوٹ کیا گیا کہ پاکستانی معیشت کو سیاسی بے چینی کا سامنا تھا جس کے کاروبار اور صارفین کے رجحان پر منفی اثرات مرتب ہوئے جب کہ 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے زرعی پیداوار کو متاثر کیا۔اس میں نوٹ کیا گیا کہ 2023 کے وسط میں عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدہ کے علاوہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی معاونت نے 2023 کے دوران معاشی استحکام بحال کرنے میں مدد فراہم کی۔سروے میں نشاندہی کی گئی کہ توانائی شعبے کی سبسڈی کا خاتمہ جیسے مختلف اقدامات کے ساتھ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کرتے ہوئے پاکستان کی معیشت استحکام بحالی کے عمل سے گزر رہی ہے۔سروے میں پورے خطے کے لیے تجویز کیا گیا کہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم کے لیے بہتر ٹیکس اور انتظامی پالیسیوں کے علاوہ سماجی و اقتصادی ترقی اور عوامی نظم و نسق میں مجموعی طور پر بہتری کے ساتھ ساتھ ٹیکس ریونیو میں بڑے پیمانے پر اضافے کی ضرورت ہوگی۔اس میں زور دیا گیا کہ ایشیا پیسیفک خطے میں ترقی پذیر ممالک کی حکومتوں کوکم لاگت اور طویل المدتی مالی امداد کی فوری ضرورت ہے جب کہ ان میں سے بہت سے ممالک کو قرضوں کی فراہمی پر بھاری شرح سود کے ماحول میں اس کی ادائیگی یا اپنے لوگوں کی تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ میں سرمایہ کاری کے درمیان انتخاب کا مشکل فیصلہ درپیش ہے۔سروے میں عوامی ٹیکس کی بہتر وصولی کی بھی سفارش کی گئی ہے جس سے نہ صرف ’ٹیکس ادائیگی فرق‘ کو ختم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ مالیاتی خطرات اور قرض لینے کے اخراجات کو بھی کم ہوں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی بینک نے امکان ظاہر کیا تھا کہ رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 1.8 فیصد رہے گی۔عالمی بینک نے پاکستان میکرو اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا تھا کہ مالی سال 2025 میں پاکستان کی شرح نمو 2.3 فیصد جبکہ مالی سال 2026 میں 2.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔عالمی بینک کے مطابق رواں مالی سال 24-2023 کے دوران شعبہ زراعت کی ترقی 3 فیصد تک رہ سکتی ہے، مالی سال 2025 میں زرعی شرح نمو کم ہوکر 2.2 فیصد رہنے کا امکان ہے، جبکہ عالمی بینک نے مالی سال 2026 میں زراعت کی ترقی بڑھ کر 2.7 فیصد رہنے کی پیش گوئی ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران صنعتی ترقی کی نمو 1.8 فیصد رہنے کا امکان ہے، جبکہ اگلے مالی سال 2025 میں یہ 2.2 فیصد اور 2026 میں 2.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ان حالات میں نئی حکومت بھی مالیاتی بحران ٹالنے کے لئے اسی طرح پرعزم نظر آتی ہے ۔قوم کو مشکل دور سے نکالنے کر حقیقی خوشحالی کے ٹریک پر لانے کی جستجو کررہی ہے ۔عوام نے اپنے ووٹ سے انہیں اقتدار بخشا ہے تو پھر انکی نیت ٹھیک ہونے پر اب انہیں مہلت بھی دی جارہی ہے ۔عوام اپنی مشکلات کا پائیدار حل چاہتے ہیں ۔نئی حکومت ،ترقی کے زینے طے کرکے عوام کیلئے خوشحالی کی راہیں نکالنے کے منصوبے پر کار بند ہے ۔منزل بھی ضرور ملے گی ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.