عدالت کی طرف سے تین چار مقدمات میں 27 سال قید پانے والے،سابقہ تحریک انصاف کے بانی چیئر مین عمران خان کی طرف سے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو اپنے ہی ملک کے خلاف خط لکھا کہ
مالیاتی مدد کے منصوبوں پر اس وقت تک رکاوٹ ڈال دی جائے کہ جب تک حالیہ الیکشن کا آپ آڈٹ نہ کر لیں، اور امدادی بیل آؤٹ پیکج کو اسی شرط سے مشروط کر دیا جائے،۔
یہ اقدام سیاسی ماحول میں ایک نیا جھٹکا ہے اور ملکی معیشت کی بنیادی ترقی کے لیے کیا یہ درست اقدام ہے؟اور کیا اس کو حب الوطنی کہا جا سکتا ہے؟
پاکستان کی کسی جماعت اور لیڈر نے آجتک ایسا کام نہیں کیا، کہ اپنے گندے کپڑے بیچ چوراہے پر دھوئے ہوں،ملک کی معیشتی صورتحال کے تشخص میں عمران خان نے جوبھی قدم اٹھایا ہے
بادی النظر میں وہ عوام ،ملک اور انکی اپنی پارٹی کے مفاد میں نہیں ہوا، ایسا کرنے سے وہ ملکی معیشت کے لیے قابلِ توجہ نقصانات پیدا کر رہے ہیں
اسی طرح کی حرکتوں کی وجہ سےہی ان کی پارٹی وڑ گئی۔۔۔،نشان وڑ گیا ۔۔۔، اپنا تشخص بھی وڑگیا اور تمام جیتنے والے ان کے ممبران کو ایک دو سیٹ والی جماعت سنی اتحاد کونسل کا تشخص ادہار کے طور پر مانگنا پڑ گیا
اسے کہتے ہیں جو کچھ بیجو گے،وہی کچھ کاٹنا پڑتا ہے—–،اب عمران خان کی امامت میں ان کے مقتدی دھڑا دھڑ اپنے بوئے ہوئے بیجوں کی فصل کاٹ رہے ہیں۔۔۔
ملکی معیشت کی بہبود کے لیے بین الاقوامی مدد کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ عمران خان کا اقدام ملک کی معیشت کو مزید مشکلات میں ڈالنے کی ایک ناکام کوشش تھی
صرف اور صرف اپنی ذات کی خاطر ، ملک کی عوام پر مزید بوجھ ڈالنے ، اور معیشتی صورتحال کو مزید خراب کرنے کی ایک کوشش تھی
لیکن انٹر نیشنل مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے عمران خان اور اس کی پارٹی کو آئینہ دکھا دیا،پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز نے تصدیق کی ،کہ آئی ایم ایف کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 28 فروری کو ایک خط موصول ہوا جو پاکستان کے قرض پروگرام سے متعلق ہے۔
پاکستان میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی نمائندہ ایستھر پیریز نے عمران خان کے خط کے جواب میں وا ضح طور پر کہا ہے کہ آئی ایم ایف مقامی اور سیاسی معاملات پر تبصرہ نہیں کرتا
ایستھر پیریز نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا مینڈیٹ صرف معاشی مسائل تک محدود ہے
اس لیے وہ مقامی اور سیاسی مسائل پر دخل اندازی نہیں کرتا،اورپاکستان کے ساتھ ہماری مصروفیات کا مقصد مالی استحکام ہے۔ ہمارا مقصد شہریوں کے فائدے کے لیے پائیدار اور جامع ترقی ہے۔
یہ مضبوط پالیسیوں کے نفاذ کی حمایت کرنا بھی ہے،
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے گزشتہ دنوں آئی ایم ایف کو جو خط لکھا تھا ،اس خط میں عمران خان نے آئندہ بیل آؤٹ پیکج دینےکے وقت پاکستان کے سیاسی استحکام کو مدنظر رکھنے کی درخواست کی تھی
لیکن آئی ایم ایف کے جوابی خط نے عمران خان کو باور کرا دیا کہ وہ صرف اور صرف ملکی سطح پراور ان کے ارباب اختیاران سے ہی بات اور معاہدے کرتے ہیں نہ کہ کسی سزا یافتہ مجرم سے
پاکستانی باشعور عوام نےبھی اس خط لکھنے والے فعل کوانتہائی ناپسند کیا اور آئی ایم ایف نے بھی خان کو کورا جواب دیا
14/03/24
https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/03/p3-10-1-scaled.jpg