پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 15 سال کے تعطل کے بعد خارجہ سیکریٹری سطح کے مشاورتی مذاکرات کا چھٹا دور منعقد ہوا، ڈھاکا میں سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے بنگلہ دیشی ہم منصب جاشم الدین سے وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔
میڈیا کے مطابق ڈھاکا کے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس پدما میں پاکستان اور بنگلہ دیش کی دفتر خارجہ کا مشاورتی اجلاس ہوا، مشاورتی اجلاس میں دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریز نے وفود کے ہمراہ شرکت کی۔
مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور بنگلہ دیشی وفد کی قیادت سیکریٹری خارجہ محمد جاشم الدین نے کی۔
مبصرین اس ملاقات کو کس نظر سے دیکھتے ہیں اس پر آگے چل کر بات ہوگی یہاں آپکو بتاتے طلیں کہپاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین نے کہا کہ پاکستان بنگلہ دیش کے ساتھ برآمدات بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے، اگر ان مصنوعات کی قیمتیں متوازن ہوں جن میں کپاس، چینی، چاول اورگندم شامل ہے۔
بعد ازاں، سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائز محمد یونس سے ملاقات کی جس میں تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع، نوجوانوں کے روابط، علاقائی انضمام، اور سارک کی بحالی پر گفتگو کی گئی۔
ڈاکٹر یونس نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے اپنا وژن بھی پیش کیا جب کہ آمنہ بلوچ نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستانی قیادت کی جانب سے نیک تمنائیں بھی پہنچائیں۔
آمنہ بلوچ نے امور خارجہ کے مشیر توحید حسین سے بھی ملاقات کی، جس میں علاقائی امور، خصوصاً سارک کی بحالی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت و معیشت پر گفتگو کی گئی، آمنہ بلوچ کی تھنک ٹینکس سے بھی ملاقات ہوگی۔
علاوہ ازیں، رواں ماہ کے آخر میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار بھی سرکاری دورے پر ڈھاکا جائیں گے۔
خارجہ سیکریٹری سطح کے مشاورتی مذاکرات (ایف ایس ایل سی) کا ساتواں دور 2026 میں اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خارجہ سیکریٹریوں کی ملاقات سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو ’معمول پر لانے‘ میں مدد ملے گی۔
بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے بعد ممکنہ طور پر پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی رواں ماہ ڈھاکہ کا دورہ کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی وزارت خارجہ اس معاملے پر کام کر رہی ہے۔ 2012 کے بعد یہ کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا بنگلہ دیش کا پہلا دورہ ہو گا۔
پاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر محمد اقبال حسین خان، جو اس وقت سیکرٹری خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے ڈھاکہ میں موجود ہیں، نے بنگلہ دیش کی سرکاری خبر رساں ایجنسی بی ایس ایس کو بتایا کہ اسلام آباد ڈھاکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے میں خاص دلچسپی رکھتا ہے۔
بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان خارجہ سیکرٹری کی سطح پر آخری ملاقات شیخ حسینہ کی حکومت کے پہلے دور میں 2010 میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات میں بتدریج کمی دیکھنے میں آئی۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کی ایک بڑی وجہ 1971 کی جنگ ہے۔
2013 میں بنگلہ دیش میں جماعتِ اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو سزائے موت دیے جانے پر پاکستان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد منظور کی تھی۔ بنگلہ دیش نے ڈھاکہ میں مقیم پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کرکے اس واقعے پر برہمی کا اظہار کیا۔
2014 میں، بنگلہ دیش حکومت نے ڈھاکہ میں مقیم اس وقت کے قائم مقام پاکستانی ہائی کمشنر احمد حسین دایو کو بھی طلب کر کے پاکستانی وزیر داخلہ کے مقدمے کے حوالے سے دیے گئے بیان پر احتجاج کیا تھا۔
بالآخر 2020 میں اس وقت کے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بنگلہ دیشی ہم منصب شیخ حسینہ کو ٹیلی فون کیا جس کے نتیجے میں کچھ برف ضرور پگھلی تاہم دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کے حوالے سے مزید پیش رفت نہیں ہوئی۔
1971 میں بنگلہ دیش کے پاکستان سے الگ ہونے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستان سے رسمی معافی کا مطالبہ، اثاثوں کی واپسی، اور بنگلہ دیش میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی وطن واپسی جیسے معاملات کو لے کر کافی کشیدگی رہی ہے۔
تاہم، بظاہر اب ایسا لگتا ہے کہ جیسے دونوں ممالک ان مسائل کے بجائے تجارت اور دوطرفہ تعلقات میں خواہاں ہیں۔
اقبال حسین خان نے بی ایس ایس کو بتایا، ’اس طرح کے مسائل پوری دنیا میں دوطرفہ تعلقات میں پائے جاتے ہیں، لیکن انھیں موجودہ تعلقات یا اقتصادی تعاون میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔‘
عموماً سکریٹری خارجہ کی سطح کی ملاقاتیں ہمیشہ دوطرفہ سفارتی تعلقات میں خصوصی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں کیونکہ وہ دونوں ممالک کے خارجہ امور میں اعلیٰ ترین انتظامی حکام ہوتے ہیں۔
سابق سفارت کار ہمایوں کبیر کا خیال ہے کہ 15 سال کے بعد بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان اس قسم کی ملاقات سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات میں ایک نئی جہت پیدا ہو گی۔
’اس ملاقات کا مقصد ایک مشترکہ نکتے پر پہنچنا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ضروری ہے۔‘
یاد رہے کہ گذشتہ برس ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس اور پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں نے جنوبی ایشیائی علاقائی تنظیم (سارک) کے احیاء کے ذریعے علاقائی تعاون بڑھانے کے بارے میں بات کی۔
کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ گذشتہ سال بنگلہ دیش کے سیاسی منظر نامے میں آنے والی تبدیلی کے بعد پاکستان بنگلہ دیش کو علاقائی سیاست میں اپنی طرف کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ انڈیا مخالف جذبات سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
پاکستان کے پالیسی ساز بنگلہ دیش کی انڈیا کے ساتھ بڑھتی کشیدگی اور چین کے ساتھ بڑھتے تعلقات کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
جہانگیر نگر یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی تعلقات کے تجزیہ کار