گندم کی کٹائی کا موسم

ڈیرے دار سہیل بشیر منج

3

اللہ کا لاکھ شکر ہوا کہ میرے دیس میں گندم کی فصل پک کر تیار ہو گئی اور میرے کسانوں کی چھ ماہ کی انتھک محنت کوشش اور امیدوں کے پورا ہونے کا وقت قریب آ گیا میرے کسانوں نے ڈیڑھ سال پر محیط ایک لمبا خزاں کا موسم کاٹا ہے اور یہ وقت کن مشکلات مصیبتوں پریشانیوں اپنی جائز ضروریات خواہشات کا گلا گھونٹ کر گزارا ہے یہ کسانوں کے علاوہ کوئی نہیں جانتا پھر بھی ان تمام مصائب کے باوجود میرے کسانوں نے حکومت کے اعلان کا خیر مقدم کیا حکومت نے گندم کی کاشت کا ہدف ایک کروڑ تریسٹھ لاکھ ایکڑ مقرر کیا تھا لیکن میرے کسانوں نے ایک کروڑ اٹھاسٹھ لاکھ ایکڑ گندم لگا کر حکومت کو بتا دیا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اس ڈیڑھ سال میں میرے کسانوں میں سے کسی کی بیٹی بن بیاہی گھر بیٹھی رہ گئی کسی کی مکان کی چھت نہ ڈل سکی کسی سے کریانہ سٹور والے کا ادھار واپس نہیں ہو سکا کسی نے آڑھتی کا قرض واپس کرنے کے لیے اپنے مویشی بھیج دیے کسی نے ڈیزل کا ادھار دینے کے لیے بےعز تی کروائی اور کسی نے اپنی بیمار بیٹی کا اپریشن اگلی فصل تک ملتوی کر دیا اس کے باوجود میرے کسانوں کو ابھی تک حکومت پر اعتماد اور امید ہے کہ انشاءاللہ اس بار ان کی گندم اچھی قیمت میں فروخت ہو جائے گی اور ان کے خواب پورے ہو جائیں گے گزشتہ تین سال کے حالات نے کسانوں کو بے بس کر دیا پہلی فصلیں سیلاب کی نظر ہوگیں دوسری زیادہ بارشوں ،تیسری فصل کی قیمت نہ ہونے کی وجہ سے فروخت نہ ہو سکی مکئی کی فصل آئی تو کوئی خریددار نہ ملا کاٹن تل کے حالات بھی مختلف نہ تھے اور رہی صحیح کسر سابق وزیراعظم کاکڑ نے فروری میں گندم امپورٹ کر کے نکال دی حالانکہ ایک ماہ بعد ہماری اپنی گندم آنے والی تھی حکومت کی اس مجرمانہ غفلت ،عدم توجہ اور نالائقی کی وجہ سے میرا کسان برباد ہو گیا مقروض ہو گیا ڈپریشن میں چلا گیا لیکن جیسے ہی نئی حکومت آئی ان کے دل میں نئی امید پیدا ہوئی اور انہیں یقین ہو گیا کہ جو ظلم گزشتہ حکومتیں کرتی رہی ہیں یہ حکومت ایسا نہیں کرے گی
محترمہ وزیراعلی برائے کرم اب کی بار میرے کسانوں کی امید ٹوٹنے نہ دیجئے گا ابھی بھی کسان تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ پنجاب کہ کچھ علاقوں میں گندم کی کٹائی شروع ہو گئی ہے اور باقی علاقوں میں اس ہفتے یا زیادہ سے زیادہ پندرہ دن میں گندم کی کٹائی شروع ہو جائے گی لیکن ابھی تک حکومت کی طرف سے گندم خریداری کی کوئی پالیسی سامنے نہیں آئی اسی حوالے سے میری ایک اسسٹنٹ کمشنر سے بات ہوئی تو ان کی معلومات سن کر کافی پریشانی ہوئی وہ بتا رہے تھے کہ ابھی تک حکومت پنجاب کی طرف سے گندم خریدداری کے حوالے سے کوئی تیاری نہیں اور نہ ہی کوئی احکامات یا تجاویز سامنے آئی ہیں اسی پریشانی میں میں نے ایگریکلچر منسٹر جناب عاشق حسین صاحب کو فون کیا ان سے تو رابطہ نہ ہو سکا لیکن پھر ان کے ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے بات ہوئی انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی کہ گورنمنٹ اس بار گندم کی خریداری نہیں کر رہی لیکن تمام قسم کی پابندیاں جن میں ضلع بندی اور صوبہ کی پابندی ہوتی تھی وہ ختم کر دی گئی ہے یعنی اب کسان جسے چاہے اپنی گندم فروخت کر سکتا ہے میرے خیال میں یہ کوئی اچھا فیصلہ نہیں ہے پھر سے مڈل مین کو امیر ہونے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے اس کے دو نقصان ہوں گے ایک تو حکومت پر سے کسان کا اعتماد اٹھ جائے گا اور دوسرا گندم کی قیمت بھی بہت کم رہے گی
جناب وزیراعلی اگر حالات یہی رہے تو میری ناقص رائے کے مطابق آ پ اور آپ کی حکومت کسانوں کا اعتماد کھودے گی آخر ان کسانوں کا قصور کیا ہے؟ کہ گزشتہ سال بھی ان کی اجناس نہیں خریدیں خدانخواستہ اگر اس سال بھی ایسا ہو گیا تو کسان آپ پر یقین کرنا چھوڑ دیں گے اس کے بعد آپ ان سے لاکھ کہتی رہیں کہ یہ فصل لگائیں کسان آ پ کا ساتھ دیں گے آپ کی بات کوئی نہیں مانیں گے اور عین ممکن ہے کہ اگلے سال آپ کو گندم کی خریداری کے لیے گندم میسر نہ ہو اگر حکمرانوں پر سے اعتماد اٹھ جائے تو معاشرے میں بہت سے بگاڑ پیدا ہو جاتے ہیں اور آپ بخوبی واقف ہیں کہ ہمارے عوام کو حکمرانوں پر کتنا اعتماد ہے
آپ سے گزارش ہے کہ ایک ماہ تمام تر مصروفیات کو معطل کر کے گندم پر توجہ دے لیں یہی وقت ہے کہ پہلی فرصت میں گندم کی خریدداری کے پلان کا اعلان کیا جائے اور فوری طور پر جیسے اس سے پہلے ہوا کرتا تھا انتظامی مشینری کو ذمہ داریاں دی جائیں تاکہ گندم کی خریداری کا ہدف حاصل کر لیا جائے اور پنجاب کی ضرورت کی گندم رکھ کر باقی ماندہ کوحکومت پنجاب خود کوئی جگہ دیکھ کر ایکسپورٹ کر دےلیکن التجا ہے کہ اس بار کسانوں کے ساتھ وہ ظلم نہ کیا جائے جو گزشتہ سال ہوا تھا اس بار کسانوں نے آ پ کے کہنے پر گندم کاشت کی ہے اس لیے اب
آ پ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپ بھی ان کے حالات کو مدنظر رکھیں اب میرا کسان اس قابل نہیں رہا کہ وہ کوئی اور زیادتی برداشت کر سکے اور اس کے ساتھ ہی اگلی فصل کے لیے بجائے کسان کارڈ دینے کے بیسک ضروریات کی قیمتوں میں کمی لائی جائے جب تک کسان کو زمین کی تیاری کے لیے رائتی قیمت پر ڈیزل سستی کھادیں ٹیوب ویل کے لیے سستی بجلی فراہم نہیں کی جاتی کسان کی اجناس کبھی بھی سستی نہیں ہو سکتیں آپ کسان کارڈ گرین ٹریکٹر وغیرہ کو فوری طور پر بند کر کے اپنے انہی پیسوں کو ڈیزل کھادیں اور بیج سستا کرنے کے لیے استعمال کرلیں میں یقین

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.