9مئی کو قومی املاک پر حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ

اداریہ

2

9مئی کو دفاعی تنصیبات پر نہ صرف حملے کیے گئے بلکہ لاہور کے کور کمانڈر ہاو¿س کو جلا کر راکھ کر دیا گیا۔کورکمانڈر ہائوس کو جناح ہائوس بھی کہا جاتاہے،بلوائیوں نے جناح ہائوں پر حملہ کرکے کئی عشروں سے محفوظ قائد اعظم کے ذاتی جی ایچ کیو پر چڑھائی دیکھنے میں آئی۔یادگار شہداءکی توڑ پھوڑ کر کے توہین کی گئی۔ایسی ہی پر تشدد کارروائیاں ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں دیکھی گئی ہیں ۔قوم نے اپنے ہیروزکی یادگاروں کی برسرعام توہین کرنے والوں کو عبرتناک مٽال بنانے کا مطالبہ دہرایاہے،قوم کا یہ مطالبہ بھی بجا ہے ۔پاکستان کے ازلی دشنمنوں کو شناخت کرلیا گیا ہے اور اب ان کی شامت آئی ہے ۔نو مئی کو ریاست پر حملہ کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دلانا ناگزیر ہے اوریہی وقت کا تقاضاہے ۔نو مئی کو جو کچھ پاکستان میں احتجاج کے نام پر ہوا وہ کسی بھی ریاست کے لیے قطعی طور پر قابل قبول ہو سکتا ہے نہ ہی اس سے صرفِ نظر کیا جا سکتا ہے۔ان ہولناک واقعات میں ملوث ملزم کسی رعایت کے مستحق ہرگز نہیں ہیں۔ان کے خلاف کیسز خصوصی عدالتوں میں درج کروائے گئے۔ان قومی مجرموں کے خلاف شفاف تحقیقات ہوئی ہے اس حوالے سے اب یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ نگران حکومت کے دور میں کی گئی سانحہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق تحقیقات کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں ُ۔ ذرائع نے بتایا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی 2023 کے واقعات باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان ان واقعات میں براہ راست ملوث تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے درجنوں رہنماؤں نے تشدد کو ہوا دینے کے لیے کردار ادا کیا، تاہم شاہ محمود قریشی، چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف مقدمات قائم ہونے کے باوجود تحقیقاتی رپورٹ میں نام شامل نہیں ۔تحقیقاتی رپورٹ میں حماد اظہر، زرتاج گل، مراد سعید، علی امین گنڈاپور، شاندانہ گلزار کے نام شامل ہیں۔اس کے علاوہ تحقیقاتی رپورٹ میں فرخ حبیب، علی زیدی، کنول شوذب، شہریار آفریدی کو بھی ملوث قرار دیا گیا ہے، سینیٹر اعجاز چوہدری، فیصل جاوید، ڈاکٹر یاسمین راشد، محمودالرشید بھی ملوث قرار دیے گئے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے عمر چیمہ،حسان نیازی، عالیہ حمزہ، جمشید اقبال چیمہ، مسرت چیمہ بھی ان پرتشدد واقعات میں ملوث تھے۔ذرائع کے مطابق علیمہ خان کو بھی تشدد کو ہوا دینے میں ملوث قرار دیا گیا ہے، صداقت عباسی، واثق قیوم، نوشین حامد، عامرڈوگر، زین قریشی بھی 9 مئی کو تشدد کی کارروائیوں کو سپورٹ کر رہے تھے۔ان رہنماؤں کے علاوہ طیبہ ابراہیم، شبانہ فیاض، اظہر میر اور عامر مغل سمیت 80 سے زائد رہنماؤں کو 9 مئی کے واقعات میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔۹مئی کے پس منظربارے میں
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے ۔قبل ازیں اس حوالےسےنومبر2024کوراولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی 2023ءکو جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) پر حملہ کیس میں نامزد ملزمان بشمول بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان، عمر ایوب، شبلی فراز، شہباز گل، مراد سعید، حماد اظہر، زلفی بخاری اور صداقت عباسی کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی۔ ملزمان کی بیرون ملک روانگی عدالت کی اجازت سے مشروط کی گئی تھی ۔بانی پی ٹی آئی نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں نئے انسپکشن نوٹ کو دستخط کرکے وصول کیا تھا ۔ادھر انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے سانحہ 9 مئی کی منصوبہ بندی کے مقدمہ میں شاہ محمود قریشی سمیت 21 ملزموں پر فرد جرم عائد کی گئی تھی ۔نو مئی سانحہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔اس روز عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پرنیب کی طرف سے گرفتاری ہوئی۔نیب نے گرفتاری کے لیے رینجرز کی مدد حاصل کی تھی۔اس پر تحریک انصاف کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے شروع ہو گئے۔جلاو¿ گھیراو¿ ہونے لگا۔کسی بھی مہذب معاشرے میں پرامن احتجاج ریلیوں اور مظاہروں کا حق ہر طبقے تنظیم اور پارٹی کو دیا گیا ہے۔تحریک انصاف کو بھی اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا مگر اس احتجاج اور مظاہروں میں تشدد کا عنصر اسی تک بڑھ گیا کہ اس کو بلا شبہ ریاست پر حملہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ان حالات میں نگران حکومت کی رپورٹ بھی اہم ہے ۔ریاست پر حملہ کرنے والے مجرم ہیں ۔انہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا ،انہیں ہر حال میں ملک کے آئین اور قوانین کے تحت قرار واقعی سزائیں دینا ہونگی ۔قومی مجرموں کو معاف کرنے والی قومیں برباد ہو جاتی ہیں ۔پاکستان کے عوام کی اکثریت ریاست پر حملہ کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ان حالات میں ریاست کی رٹ کو برقرار رکھنے اور ملکی وقار کی خاطر وطن کی حرمت کو بچانا مقدم ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہوگا جب ملک دشمنوں کو عبرتناک سزائیں دیکر آئندہ ملک پر حملے کی گنجائش اور راستہ ہمیشہ کیلئے بند کردیا جائے ۔اب جرم کو سیاست میں گڈمڈ کرنے سے حالات مزید خراب ہونگے ،قومی املاک کو نقصان پہنچانے کے عمل

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.