پاکستان کی معاشی بحالی: وزیراعظم شہباز شریف کی بصیرت افروز قیادت کا مظہر
لکھاری کنزہ اشرف
پاکستان اس وقت ایک غیرمعمولی معاشی تبدیلی
سے گزر رہا ہے، جو وزیراعظم شہباز شریف کی بصیرت افروز قیادت کا نتیجہ ہے۔ کبھی دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار معیشت آج دنیا کی مستحکم ترین معیشتوں میں شامل ہو چکی ہے، اور مہنگائی کی شرح 81 ماہ کی کم ترین سطح 4.1 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
یہ ترقی محض اتفاق نہیں بلکہ سوچے سمجھے منصوبوں، جراتمندانه اصلاحات اور “اُڑان پاکستان” کے تحت شروع کیے گئے ایک جامع پروگرام کی بدولت ممکن ہوئی ہے، جس کا مقصد پاکستان کو طویل مدتی اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔
“اُڑان پاکستان” پروگرام 2035 تک ملک کے معاشی اہداف حاصل کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پیش کرتا ہے۔ پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت نے اگلے پانچ سالوں میں سالانہ برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ برآمداتی حکمت عملی نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرے گی بلکہ تجارتی خسارے کو کم اور صنعتی پیداوار کو فروغ دے گی۔
جدید معیشت میں ٹیکنالوجی کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان کا ہدف ہے کہ فری لانسنگ انڈسٹری کو اگلے پانچ سالوں میں 5 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھایا جائے۔ اس مقصد کے لیے حکومت ہر سال 20 لاکھ آئی ٹی گریجویٹس تیار کرے گی، تاکہ پاکستان عالمی ڈیجیٹل خدمات کا مرکز بن سکے۔
ماحولیاتی تبدیلی ایک بڑا عالمی چیلنج ہے، اور پاکستان اس کا مقابلہ کرنے میں پیش پیش ہے۔ “اُڑان پاکستان” کے تحت اگلے پانچ سالوں میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 50 فیصد کم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس پروگرام میں زیرِ کاشت زمین کو 20 فیصد سے زیادہ بڑھانے اور پانی کے ذخائر کو 10 ملین ایکڑ فٹ تک لے جانے کے اقدامات شامل ہیں، تاکہ مستقبل میں خوراک اور پانی کی سلامتی یقینی بنائی جا سکے۔
قابلِ تجدید توانائی کا فروغ اس پروگرام کا ایک اہم جزو ہے۔ پاکستان اگلے پانچ سالوں میں توانائی کے شعبے میں قابلِ تجدید ذرائع کا حصہ 10 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ، عوامی اور نجی شراکت داری کے ذریعے بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کے ترقیاتی منصوبے بھی اس پروگرام کا حصہ ہیں۔
معاشی ترقی کا فائدہ عوام تک پہنچنا ضروری ہے۔ “اُڑان پاکستان” کا مقصد اگلے پانچ سالوں میں غربت کی شرح کو 13 فیصد تک کم کرنا ہے۔ ایک سماج دوست حکمت عملی اپنائی جائے گی، تاکہ سب کو ترقی کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
اس وژنری منصوبے کے تحت پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو اگلے پانچ سالوں میں 6 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ 2035 تک، ملک ایک ٹریلین ڈالر کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو پاکستان کی عالمی معیشت میں ابھرتی ہوئی حیثیت کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ معاشی بحالی وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم کی قیادت، عزم اور دوراندیشی کا ثبوت ہے۔ جراتمندانہ اصلاحات، حکمت عملی پر مبنی سرمایہ کاری، اور ترقی کے لیے غیر متزلزل عزم کے ذریعے، پاکستان اپنی حقیقی جگہ عالمی منظر نامے پر دوبارہ حاصل کرنے کے راستے پر گامزن ہے۔
“اُڑان پاکستان” محض ایک منصوبہ نہیں بلکہ ایک وعدہ ہے—ایک ایسا وعدہ جو لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بدلنے، ایک خوشحال اور مساوی قوم کی تعمیر، اور آئندہ نسلوں کے لیے ایک پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ جیسے جیسے پاکستان ترقی کے اس راستے پر آگے بڑھ رہا ہے، دنیا رشک کے ساتھ اسے دیکھ رہی ہے، اور یہ ایک کہانی بن چکی ہے ہمت، عزم اور امید کی۔