نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری :اسرائیلی جارحیت روکنا عالمی برادری کی ذمے داری
اداریہ
دنیا میں بد ترین دہشتگردی کا مظاہرہ کرنے پر اسرائیل کے خلاف مہذب انسان سراپا احتجاج ہیں ، اقوام متحدہ میں اسکے حق میں ویٹو کرنے والے ملک امریکا کے اپنے شہری اسرائیل کی جارحیت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ،یورپ کے ہرچھوٹے ،بڑے شہر میں یہودی فوج کے فلسطینی بچوں پر بمباری کے خالاف مظاہرے ہوئے ،اقوام متحدہ کی اسکے خلاف قراردایں موجود ہیں اور اب عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور حماس کے سربراہ ابراہیم ال مصری کے جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے ضمن میں وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتار جاری کیے۔ہیگ میں قائم آئی سی سی عدالت کے جاری کردہ بیان کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم اور سابق وزیر دفاع کے وارنٹ گرفتاری 8 اکتوبر 2023 سے 20 مئی 2024 تک نہتے شہریوں پر حملوں، بھوک اور غذائی کمی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی وجہ سے کیے گئے۔ عالمی فوجداری عدالت کے ججوں نے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے علاوہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ ابراہیم ال مصری کے بھی مبینہ جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کی وجہ سے وارنٹ جاری کیے۔یہ فیصلہ 20 مئی کو آسی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملوں اور صیہونی فورسز کے غزہ میں جوابی ردعمل سے منسلک مبینہ جرائم کے لیے گرفتاری کے وارنٹ طلب کررہے ہیں۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عدالت کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ نیتن یاہو اور یووو گیلنٹ نے مشترکہ طور پر ان جرائم جس میں جنگ اور قتل، بھوک اور غذائی کمی کا جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال، ظلم اور دیگر غیر انسانی سلوک شامل ہیں۔رائٹرز کے مطابق عدالت کا کہنا تھا کہ ’دونوں شخصیات کے وارنٹس مقتولین اور ان کے اہلخانہ کے بہترین مفاد میں جاری کیے ہیں۔‘آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا عدالتی دائرہ اختیار کو تسلیم کرنے کی ضرورت درکار نہیں ہے۔ادھر اسرائیل نے ہیگ میں قائم عالمی عدالت کے فیصلےکو مسترد کردیا ہے اور غزہ میں جنگی جرائم کے ارتکاب سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے ابراہیم ال مصری المعروف محمد دیاب کو ایک فضائی حملے میں شہید کردیا ہے لیکن حماس نے ان کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار داد کو ویٹو کردیا تھا۔15 رکنی کونسل کے اجلاس میں 10 غیر مستقل ممبران کی جانب سے فوری، غیر مشروط، مستقل جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی قرارداد پیش کی گئی تھی۔امریکا نے کونسل کے مستقل رکن ہونے کی وجہ سے قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے مخالفت میں ووٹ دیا۔ادھر مسلم و یورپی ممالک نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے واضح لائحہ عمل اختیارکرنے کا مطالبہ کردیااقوام متحدہ نے 1947 میں قرارداد 181 منظورکی جس میں فلسطین میں ایک آزاد ریاست کے قیام کا اہتمام کیا گیا تھا۔ یہ فارمولا ہمیشہ بین الاقوامی برادری کا بنیادی اتفاق رائے رہا ہے، اگرچہ فلسطین اور اسرائیل نے دو ریاستی حل کے اصول کو قبول کر لیا ہے لیکن اس کے عملی نفاذ میں اختلافات کی موجودگی کی وجہ سے امن عمل رک گیا ہے۔ چیلنجز کے باوجود، دو ریاستی حل ہی واحد قابل عمل حل ہے۔نہتے فلسطینیوں پر صیہونی فوج کی بمباری پر دنیا بھر میں شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی بدترین کارروائیوں کےباعث غزہ کی 85 فیصد آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔انھیں غذائی قلت، پانی اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے جب کہ غزہ کا 60 فیصد انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے جسے دوبارہ تعمیرکرنے میں دہائیاں لگ جائیں گی۔ان حالات میں اسرائیلی جارحیت کو روکنا عالمی برادری کی اولین ذمے داری ہے۔اب اگر اسرائیلی جارحیت نہ روکی گئی تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی ۔