ایک افسانہ ۔۔۔۔ لیکن درحقیقت

120

وقت کا پہیہ تیزی کے ساتھ چل رہا ہے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ گزرا وقت کبھی واپس آنا نہیں ۔
کوئی بھی حکومت آنے یا اختتام پذیر ہونے پر اس کا سربراہ اپنے کارکنان سے خطاب ضرور کرتا ہے ۔
اسی طرح رمضان المبارک شروع ہونے سے قبل آخری رات عشاء کے بعد طاغوتی طاقتوں کے سربراہ ابلیس
پاکستان بھر کی تمام تاجر تنظیموں کے نمائندوں سے ایک آن لائن کانفرنس کے ذریعے خطاب میں
ایک ماہ قید میں جانے سے قبل رمضان المبارک میں اپنی غیر موجودگی میں تاجروں کی سابقہ خدمات کو خراج تحسین پیش کریں گے
اور شروع ہونےوالے رمضان المبارک کیلئے خصوصی ہدایات جاری فرمائیں گے ۔
ابلیس سے جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ پاکستانی تاجر حضرات خصوصاً الحاج ٹائپ تاجر حضرات کبھی میری کمی محسوس نہیں ہونے دیتے ۔
میں ایک ماہ قید رہتا ہوں تو میرا سارا کام یہ سنبھالتے ہیں ۔
ذخیزہ اندوزی ، ناجائز منافع خوری ، ملاوٹ ، بے ایمانی کے جو طریقے ان تاجروں نے ایجاد کئے ہیں میں تو خود ان سے بہت متاثر ہوتا ہوں، مگر مجھے ایک بات کبھی سمجھ نہیں آتی
رمضان میں میری تعلیم و تبلیغ پر چل کر یہ تاجر اپنے مسلمان بھائیوں کا خون چوس کر کروڑوں روپے اکٹھے کرتے ہیں ۔
پھر انہی پیسوں سے حج و عمرہ پر جاتے ہیں ۔
وہاں آ کر مجھے کنکریاں مارتے ہیں ۔ جو شرعی، قانونی اور اخلاقی ہر لحاظ سے بدترین منافقت اور دھوکا دہی ہے ۔
حالانکہ کنکریاں تو ان کو پڑنی چاہیے
جو کارکن پورا سال نا جائز منافع خوری اور رمضان المبارک میں لوٹ مار کا بازار گرم کر دیتے ہیں ۔
لیکن چند دنوں کے لیے عمرہ اور حج پر آکر میری پارٹی سے منافقت کر رہے ہیں ۔
‏ہماری زندگی کی کہانی بس اتنی سی ہے کہ ہم اللہ کے ہیں اور ہم سب نے عنقریب اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔ تو پھر مختصر دنیاوی زندگی کی خاطر ہمیشہ کی اخروی زندگی کو برباد نہیں کرنا چاہیے ۔

ڈاکٹر عبد الرحمٰن ناصر

13/03/24
https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/03/p3-9-1-scaled.jpg

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.