وادی سون سکیسر: ایک قدرتی اور تاریخی شاہکار

15

تحریر
محمد جمیل شاہین راجپوت
مورخ ، مبصر و کالم نگار

وادی سون سکیسر پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع ہے، اور یہ قدرتی حسن، قدیم تہذیبوں کے آثار، اور سیاحتی مقامات کی بنا پر مشہور ہے۔ یہ وادی ضلع خوشاب میں واقع ہے اور نوشہرہ اس کا صدر مقام ہے۔ اس وادی کی خوبصورتی اور تاریخی اہمیت اسے ایک منفرد اور دلکش مقام بناتی ہے۔ وادی کے شمال میں سکیسر پہاڑ ہے، جو نہ صرف اپنی بلندی بلکہ صحت افزا مقام ہونے کے ناطے بھی معروف ہے۔ وادی سون سکیسر کا نام سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے اور یہ علاقے کی قدیم تاریخ اور ثقافت کا آئینہ دار ہے۔

تاریخی پس منظر

وادی سون کی تاریخ بہت پرانی ہے اور اس سے متعلق کئی قدیم روایات اور آثار قدیمہ موجود ہیں۔ عظیم مغل فاتح ظہیر الدین بابر نے بھی اپنی کتاب “تزک بابری” میں اس وادی کا ذکر کیا ہے۔ بابر اس وادی کے قدرتی حسن سے اس قدر متاثر ہوا کہ اس نے یہاں باغات بنانے کا حکم دیا اور اسے “چھوٹا کشمیر” قرار دیا۔ مغلیہ دور میں اس وادی کی خوبصورتی کو خاص اہمیت دی گئی اور اسے شاہی سفر کے دوران ایک خاص مقام کے طور پر استعمال کیا گیا۔

وادی کا نام: وجہ تسمیہ

وادی سون سکیسر کے نام کا تعلق سنسکرت کے الفاظ سے ہے۔ “سون” کا مطلب ہے خوبصورتی، اور یہ نام وادی کی قدرتی دلکشی کی نشاندہی کرتا ہے۔ “سکیسر” دو الفاظ پر مشتمل ہے: “سکی” اور “سر”۔ “سر” کا مطلب ہے تالاب، اور “سکی” کا تعلق سکی نامی ایک روایتی شخصیت سے ہے، جو اس وادی میں رہتی تھی۔ اس کے علاوہ ، کچھ روایات کے مطابق “سکیسر” کا تعلق “ساکیا” قوم سے ہے، جو مہاتما بدھ سے منسوب ہے، اس لیے اسے “ساکیہ کا تالاب” کہا جاتا ہے۔

آثار قدیمہ اور تاریخی اہمیت

وادی سون سکیسر میں قدیم تہذیبوں کے آثار ملے ہیں جن میں انسانی اور جانوروں کے ڈھانچے، قدیم مکانات، اور قدیم سکے شامل ہیں۔ ان آثار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ علاقہ لاکھوں سال پرانا ہے اور یہاں قدیم تہذیبیں آباد تھیں۔ ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ ابتدائی طور پر یہاں کے باشندے غاروں میں رہتے تھے، جو کہ وادی کے مختلف علاقوں سے ملنے والے غاروں کی شکل میں اب بھی موجود ہیں۔

قدیم دور کے آثار یہاں کی تاریخی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ وادی میں پائی جانے والی قدیم سڑکیں، پتھروں پر نقش و نگار اور دیگر آثار بتاتے ہیں کہ یہ علاقہ قدیم دور میں بھی اہمیت کا حامل تھا۔ اس علاقے میں ملنے والی مورتیاں اور دیگر آثار قدیمہ سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں بدھ مت کے ماننے والے بھی آباد تھے۔

قدرتی حسن اور جغرافیہ

وادی سون سکیسر کا قدرتی حسن اسے ایک منفرد مقام بناتا ہے۔ یہاں کے پہاڑ، وادیاں، جھیلیں، اور باغات سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہیں۔ وادی کے شمال میں سکیسر پہاڑ واقع ہے، جو اپنی بلند چوٹی اور دلکش مناظر کی بنا پر مشہور ہے۔ یہاں کی سب سے مشہور جھیلیں اوچھالی جھیل اور کھبیکی جھیل ہیں، جو اپنی خوبصورتی اور کشتی رانی کے مواقع کے لیے جانی جاتی ہیں۔

یہ وادی مختلف پہاڑی سلسلوں اور وادیوں پر مشتمل ہے۔ یہاں کی زمین نرم اور زرخیز ہے، جس کی وجہ سے یہ علاقہ زراعت کے لیے بھی موزوں ہے۔ وادی کے پہاڑوں میں نمک، گندھک، کوئلہ اور سنگ مرمر بھی پایا جاتا ہے، جو یہاں کی معاشی اہمیت کو بڑھاتا ہے۔

موسم اور زراعت

وادی سون کا موسم سال کے مختلف حصوں میں مختلف ہوتا ہے، لیکن عمومی طور پر یہاں کا موسم خوشگوار رہتا ہے، خاص طور پر مارچ سے اکتوبر تک۔ یہ وقت سیاحت کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے، جب وادی کے باغات اور جھیلیں سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتی ہیں۔ وادی میں بارشیں موسم کو مزید دلکش بناتی ہیں، جس سے یہاں کی زراعت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔

وادی سون کی زمین زراعت کے لیے موزوں ہے اور یہاں دونوں موسموں کی فصلیں کاشت کی جاتی ہیں۔ ربیع کی فصلوں میں گندم، سرسوں اور چنا جبکہ خریف کی فصلوں میں جوار، باجرہ اور مکئی شامل ہیں۔ اس علاقے میں بادام، انگور، آڑو اور سیب جیسے پھل بھی پائے جاتے ہیں، جبکہ یہاں کی گوبھی پورے ملک میں مشہور ہے۔

سیاحت اور مشہور مقامات

وادی سون سکیسر کا قدرتی حسن اور تاریخی مقامات ہر سال ہزاروں سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔ یہاں کے مشہور سیاحتی مقامات میں کنہٹی گارڈن، کھبیکی جھیل، اوچھالی جھیل، اور مائی والی ڈھیری شامل ہیں۔ کنہٹی گارڈن اپنی چشموں اور آبشاروں کے لیے مشہور ہے، جبکہ کھبیکی اور اوچھالی جھیلیں اپنی خوبصورتی اور کشتی رانی کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔

یہاں کے دلکش مناظر، جھیلیں، اور باغات سیاحوں کو ایک ناقابل فراموش تجربہ فراہم کرتے ہیں۔ کنہٹی گارڈن کے آبشار اور چشمے سیاحوں کو تفریح کا موقع دیتے ہیں۔ کھبیکی اور اوچھالی جھیلیں اپنی پانی کی خوبصورتی، پرندوں کی موجودگی اور کشتی رانی کے مواقع کی بنا پر مشہور ہیں۔

وادی سون تک رسائی

وادی سون تک رسائی بہت آسان ہے۔ لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی جیسے بڑے شہروں سے تقریباً تین گھنٹے کی مسافت پر یہ وادی واقع ہے۔ سیاح پبلک اور ذاتی ٹرانسپورٹ کے ذریعے وادی سون کے مرکزی شہر نوشہرہ پہنچ سکتے ہیں۔ یہاں کے راستے ہموار اور خوبصورت ہیں، جس کی بنا پر یہ سفر سیاحوں کے لیے بھی پرلطف ثابت ہوتا ہے۔

خلاصہ:

وادی سون سکیسر اپنی تاریخی اہمیت، قدرتی حسن، اور سیاحتی مواقع کی بنا پر ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ یہاں کی خوبصورت جھیلیں، باغات، اور پہاڑ سیاحوں کو ایک ناقابل فراموش تجربہ فراہم کرتے ہیں۔ اس وادی کی قدیم تاریخ اور آثار قدیمہ بھی اس کی اہمیت کو مزید بڑھاتے ہیں، جبکہ یہاں کی زرخیز زمین اور زراعت اس علاقے کی معیشت کو مضبوط بناتی ہے۔ وادی سون سکیسر ایک ایسا مقام ہے جہاں فطرت اور تاریخ کا حسین امتزاج سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.