معاشی بہتری کیلئے عوام کے اعتماد کو بحال رکھنے کی ضرورت

9

اداریہ

پاکستان میں معاشی ابتری کی حقیقی وجہ عوام کا مختلف شعبوں پر اظہار عدم اعتمادقرار دیا جارہا ہے ،عوام کو اعتماد میں کئے جانے والے سخت فیصلوں کے منفی اثرات نے بھی معاشی ابتری کو پھیلینے دیا ہے ۔پاکستان میں پے در پے حکومتوں کی جانب سے اپنی ہی پالیسیوں سے انحراف نے بھی اس حوالے سے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے ،اب پاکستان میں کئی طرح کے مسائل اور مصائب نے عوام کو گھیر رکھا ہے ،قوم کو فوری ریلیف دینے کے حوالے سے حکومت کے کئی طرح کے جتن بھی کارگر ثابت نہیں ہوئے کیونکہ خرابی بہت دور تک پھیلی ہوئی ہے اور گزشتہ حکومتوں کو ہی تمام خرابیوں کا موردالزام قرار دیکر بری الزمہ ہوجانے کی روایت ہی کو آگے بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا گیا ہے ،ان حالات میں مہنگائی اور بے روزگاری میں مسلسل اضافے سے مایوسیاں پھیلی ہیں ,مختلف شعبوں میں عوامی بہبود کے حوالے سے کئی منصوبے بنائے گئے مگر جب عملدرآمد کا وقت آیا تو ان منصوبوں کو عوام دوست نہیں رہنے دیا گیا جس سے عوام میں مایوسیاں پھیلتی چلی گئیں ۔قوم کو گمراہ کرنے کے لئے دشمن کی جانب سے کیا جانے والا زہریلا پروپگنڈا بھی نفاق پیدا کرنے کا باعث بنا ۔قومئ یکجہتی کی صورت نہیں نکالی جاسکتی جسکی بنیادی وجہ اہم سیاسی جماعتوں کے مابین اختیارات کی رسہ کشی نے انہیں قومی مفاد کیلئے ملکر چلنے ہی نہیں دیا گیا ،قومی مفاد کو مقدم سمجھنے کی بجائے ہر کسی نے اپنے سیاسی مفادات کو ترجیح دی جس پر عوام کا ان سیاسی اداروں پر بھی اعتماد نہ رہا جو ساری لڑائیاں عوام کے نام پر لڑتے رہے ۔قوم کو یکجا رکھنے کی خاطر سیاستدانوں کو ہر حال میں تمام باہمی اختلافات بھلا کر قومی مفاد کو مقدم رکھنا ہوگا ،سیاسی جماعتوں کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ کی صورت نکالی جائے اور خالص عوامی بہبود کے منصوبوں کو ملکر آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ،عوام سے سیاستدانوں کے وعدوں کو عملی شکل دینے کے لئے مل جل کر کام کرنا بھی اہم ہے ۔اگر عوام کا اعتماد بحال کرنے میں قیادت کامیاب ہو جائے گی تو پھر معاشی بہتری کی صورت بھی ضرور نکلے گی ،قوم کو ریلیف بھی مل سکے گا اور قومی یکجہتی کا مظاہرہ بھی دیکھا جاسکے گا ۔اس تناظر میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے خیالات بھی عوام کے اعتماد کی بحالی کے حوالے سے اہم ہیں ،وہ کہتے ہیں کہ جب تک عوام کا اعتماد بحال نہیں ہوگا ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے بڑھ کر ملک کو لیڈ کرنا ہوگا۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مالی سال میں کرنسی مستحکم ہے جبکہ مہنگائی سنگل ڈجٹ میں آگئی ہے، جولائی اور اگست میں برآمدات بھی بہت بہتر ہوئی ہیں، اگر ہم ادارہ جاتی اصلاحات لے آتے ہیں تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔سینیٹر شبلی فراز نے سینیٹ اجلاس کے دوران سوال کیا کہ ٹیکس جمع کرنے میں ہم 98 ارب روپے پیچھے ہیں بتایا جائے ٹیکس کولیکشن میں جو کمی آرہی ہے اس کو ہم کیسے پورا کریں گے اور حکومت کے پاس معاشی پلان کیا ہے؟۔وفاقی وزیر خزانہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پرائیوٹ سیکٹر کا کریڈٹ ہاف ٹریلین سے بڑھا ہے، حکومت کو فسکل ڈسپلن دکھانا ہوگا، وزیراعظم کہہ چکے ہیں حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ پرائیویٹ سیکٹر کو کام کرنا ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ جب تک ہم اعتماد نہیں لاتے آگے نہیں بڑھ سکتے، وزیراعظم نے لوگوں کے ردوبدل کرنا شروع کیا ہے، 240 ملین لوگوں کو ہم جوابدہ ہیں لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم ٹیکس اس لئے نہیں دیں گے کہ ٹیکس اتھارٹی پر یقین نہیں، نجی شعبوں میں قرض بڑھا ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے بڑھنا ہوگا، ملک کو پرائیویٹ سیکٹر لیڈ کرے گا۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن والی بات سے اتفاق کرتا ہوں، جب تک ہم عوام کا اعتماد ٹیکس اتھارٹی پر بحال نہیں کرسکتے آگے نہیں بڑھا جاسکتا، یہ ممکن نہیں ہوسکتا کہ ٹیکس ادا کیے بغیر آپ ترقی کریں، ملک خیرات پر نہیں چل سکتا، اس کے لیے ٹیکس ادا کرنا ہوں گے۔بلاشبہ قوم کو ساتھ لیکر چلنے میں ہی پاکستان کے حالات بہتر ہوسکیں گے ،اس پر کام کرکے ہی ہم سرخرو ہوسکتے ہیں ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.