مومنین کی اعلیٰ صفات
تحریر: خالد غورغشتی
مومنین کی لاتعداد صفات قرآن و حدیث اور اسلافِ اُمت کے کردار سے ملتی ہیں۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
خود بُھوکا رہ کر کِھلانا:
مومنین کی ایک اعلیٰ صِفت خود بھوکا رہ کر بھی دوسروں کو کِھلانا ہے، یہ جذبہ اب نا پید ہوتا جا رہا ہے؛ اسے دوبارہ زندہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
جو اپنے لیے پسند، وہی دوسرے کے لیے:
مومنین کا بنیادی وصف یہ بیان ہوا کہ وہ ایک دوسرے کے لیے جان نچھاور کرتے ہیں اور جو خود پسند کرتے ہیں؛ وہی دوسروں کے لیے بھی پسند کرتے ہیں۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ کوئی آٹھ قسم کے کھانے کھائے اور پڑوسی بھوک سے مرے، خود پختہ مکان میں عیاشی سے رہے اور پڑوسی کو چھت تک میسر نہ ہو، اس کے پاس نئے کپڑے ہوں اور پڑوسی کے پھٹے پرانے۔
رشتے داروں اور پڑوسیوں میں بانٹنا:
مومنین کی ایک بہترین خوبی یہ بیان ہوئی کہ وہ نہ صرف رشتے داروں میں بانٹتے ہیں، بلکہ پڑوسیوں کو بھی وقتاً فوقتاً نوازتے رہتے ہیں۔ افسوس خیراتی اداروں کی جگہ جگہ شاخیں قائم ہونے کے باعث؛ بانٹنے کی شرح کم ہو رہی ہے اور مشکل میں گری اُمتِ مسلمہ کی مشکلات دُوگنی ہو رہی ہیں۔
گالم گلوچ سے گریز:
مومنین اعلیٰ اخلاق و کردار کے حامل ہوتے ہیں، وہ نہ صرف تہمت کی جگہ پر جانے سے بچتے ہیں، بلکہ بد خلقی سے بھی ہر پل گریز کرتے ہیں، یہی وصف اُنھیں اشرفُ المخلوق بناتا ہے۔
تجارت میں معاونت:
جب انصار اور مہاجر کو مواخات مدینہ کے موقع پر بھائی بھائی بنایا جا رہا تھا تو اس کے پیچھے ایک بڑی وجہ تمام صحابہ کرام کو معاشی طور پر مُستحکم کرنا تھا، اس لیے ایک دوسرے کو کاروباری طور پر مضبوط کرنا مومنین کی اولین ترجیحات میں سے ہونا چاہیے۔
قرآن و اہل بیت سے عقیدت:
مومنین کا بنیادی وصف قرآن کے بعد اہل بیتِ اطہار سے اظہارِ عقیدت کرنا بھی ہے، اس سلسلہ میں ضروری ہے کہ ہم قرآنی تعلیمات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ بہ کثرت ذکر اہل بیت کی مجالس منعقد کریں اور گھٹی میں بچوں کو آئمہ اہل بیت کی محبت و عقیدت ڈالیں۔
جھوٹ، غیبت، چغلی، لعن طعن اور بہتان بازی سے گریز:
بد اخلاق انسان کبھی قرب الہیٰ کی لذت نہیں پا سکتا، کیوں کہ حق تعالی تو سراسر محبت ہے۔ مزکورہ بالا تمام برے خصائل ہیں۔ مومنین ہمیشہ ان بد عادت و اطوار سے نہ صرف بچتے؛ بلکہ پناہ مانگتے ہیں۔
حق کے لیے کھڑا ہونا:
مومنین کی ایک صفت یہ بھی بیان ہوئی ہے کہ وہ ہمیشہ حق کی سر بلندی کے لیے سر توڑ کوششیں کرتے ہیں۔ باطل کتنا ہی طاقت ور کیوں نہ ہو، مومنین اتحاد و یگانگت سے اُسے پارہ پارہ کر دیتے ہیں۔
صوم و صلوۃ کی پابندی:
مومنین نہ صرف نماز کی پابندی کرتے بلکہ روزوں کا بھی بہ کثرت اہتمام کرتے ہیں۔ اللہ ہمیں حقیقی مسلمان بننے اور درج بالا صفات کا حامل بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آج ہمارا معاشرہ ان صفات کے لیے ترس رہا ہے، آہ کوئی تو اُٹھے جو زمانے میں اخلاقی و سماجی انقلاب برپا کر دے۔
بے حیائی اور برے کاموں سے گریز:
مومنین ہمیشہ بے حیائی اور بُرے افعال سے بچتے ہیں، کیوں کہ بے حیائی ایسی صِفت ہے جو انسان کو ایک بار لگ جائے تو اس کا کردار داغ دار کر دیتی ہے۔ یہ تمام عیوب کا منبع ہے۔