امریکہ کی ایران کو نئی دھمکی

آج کا اداریہ

6

ایران ‘ اسرائیل میزائل حملوں کا پانچواں روز ایران. کے نام ‘ ایرانی فورسز کی جانب سے چوتھی بار اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب اور حیفہ شہر پر بیلسٹک میزائل و ڈرون داغ گئے جس کے بعد اسرائیل میں سائرن بج اٹھے ہیں۔
تل ابیب’ یروشلم’ حیفہ سمیت اسرائیل کے متعدد شہروں میں خوف و ہراس کا عالم ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق حیفہ کے رمات ڈیوٹایئربیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ اسرائیل نے بھی تہران پر تازہ حملہ کیا ہے۔ایرانی حملے کے بعد اسرائیل میں حیفہ ریفائنری کو مکمل بند کر دیا گیا جبکہ حملے میں 3 ملازمین ہلاک  ہوئے ہیں۔
پاسداران انقلاب کے ترجمان جنرل علی محمد نے کہا کہ آپریشن وعدہ صادق سوم کی یہ 9ویں لہر ہے جو صبح تک جاری رہے گی۔ ہم دشمن کو ایک لمحہ کے لیے بھی امن میسر نہیں ہونے دیں گے۔
ایرانی سیکیورٹی کونسل نے اس سے قبل بیان دیا تھا کہ آج چوتھا دن انتہائی خطرناک ہوگا اور اسرائیل کو رات کے وقت دن کا منظر دکھائے دے گا۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے تہران کے عوام اور ایران نے تل ابیب کے شہریوں کو فوری طور انخلا کی ہدایت کرتے ہوئے بڑے حملوں کا اعلان کیا ہے۔
قبل ازیں ایران نے صبح سویرے اسرائیل پر دوسرا بڑا حملہ کرتے ہوئے درجنوں بیلسٹک میزائل داغ دیے تھے جس کے نتیجے میں کئی عمارتیں کھنڈر بن گئیں جبکہ 8 اسرائیلی ہلاک اور 300 زخمی ہوئے ہیں۔ تارہ حملے میں حیفہ پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں آگ لگ گئی
جبکہ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی ایئروسپیس فورس نروز اپنے جدید ترین خودکش ڈرون “شاہد-107” کا باضابطہ طور پر انکشاف کیا جو دشمن اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق یہ بغیر پائلٹ کا فضائی ہتھیار طویل فاصلے تک مار کرنے اور دشمن کے دفاعی نظام کو چکما دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جاری کردہ تصاویر کے مطابق شاہد-107 ایک پسٹن انجن سے لیس ہے جو اسے 1500 کلومیٹر سے زائد فاصلے تک پرواز کرنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے جو کہ خطے میں موجود کسی بھی دشمن ہدف تک رسائی کے لیے کافی ہے۔
حال ہی میں منظر عام پر آنے والی ایک تصویر میں ایرانی ساختہ ایک ڈرون جو شہید-107 سے مشابہت رکھتا ہے، اسرائیل کے زیرِ قبضہ علاقوں میں موجود Arrow 3 ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کے قریب دیکھا گیا۔
اگر اس کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ ایران کی ڈرون ٹیکنالوجی کی ایک بڑی پیش رفت ہوگی جو صیہونی ریاست کے جدید اور کثیر پرتوں والے دفاعی نظام میں شگاف ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہے
دوسری جانب عالمی سطح پر اسرائیل کی جانب سےایرانی ٹی وی چینل کو نشانہ بنانے پر تنقید کے بعد اسرائیل نے ایرانی سرکاری ٹی وی پر حملے کا غیرمنطقی اور مضحکہ خیز جواز پیش کردیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کا سرکاری نشریاتی ادارہ اپنے ملک کی مسلح افواج کی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے ایک ایسے کمیونی کیشن سینٹر کو نشانہ بنایا جسے ایرانی مسلح افواج فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی تھیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس حملے کا مقصد ایران کی فوجی صلاحیتوں کو براہِ راست نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا تاکہ ایرانی افواج کی معلوماتی رابطے کی صلاحیت متاثر ہو۔
عالمی سطح پر خفگی اور تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد اسرائیل نے ایرانی سرکاری ٹی وی پر حملے کا غیرمنطقی جواز پیش کردیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کا سرکاری نشریاتی ادارہ اپنے ملک کی مسلح افواج کی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے ایک ایسے کمیونی کیشن سینٹر کو نشانہ بنایا جسے ایرانی مسلح افواج فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی تھیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس حملے کا مقصد ایران کی فوجی صلاحیتوں کو براہِ راست نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا تاکہ ایرانی افواج کی معلوماتی رابطے کی صلاحیت متاثر ہو۔
بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سرکاری نشریاتی ادارے کی یہ عمارت شہری سرگرمیوں کی آڑ میں استعمال ہو رہی تھی۔
اسرائیلی فوج کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کو اس حملے سے پہلے ہی فونز کالز کے ذریعے خبردار کیا گیا تھا تاکہ وہ علاقے سے نکل سکیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شہری علاقے میں ہونے کی وجہ سے ایران کے سرکاری ٹی وی چینل پر حملے کو نہایت درستگی اور تیر بہ ہدف انداز میں مکمل کیا گیا۔
یاد رہے کہ اس حملے کے بعد کچھ دیر کے لیے ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے کی نشریات معطل ہو گئی تھیں تاہم بعد میں بحال کر دی گئیں۔
اسی دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے دارالحکومت تہران سے فوری انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک دھماکا خیز بیان جاری کیا ہے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ٹرمپ نے کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔ میں بار بار کہہ چکا ہوں! ہر کسی کو فوراً تہران سے نکل جانا چاہیے۔
اس کے علاوہ کینیڈا میں جی 7 اجلاس کےموقع برطانوی وزیر اعظم کے سا تھ گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو معاہدے پر دستخط کرنے چاہیے، یقینی بنانے جا رہے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہوں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ایران کو جوہری معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے 60 دن کا وقت دیا لیکن ایران نے انکار کر دیا۔
جس کے جواب میں ایرانی موقف بھی سامنے آگیا ایرانی وزرات خارجہ کے مطابق امریکی رویے کو دیکھ کر مذاکرات بے معنی ہیں۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی شدید ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور خطے میں بڑی جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اب تک ایران اور اسرائیل ایک دوسرے پر متعدد حملے کر چکے ہیں جس میں جمعہ سے اب تک ایرانی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.