دنیا بھر میں 14 فروری کو محبت کے اظہار کے لیے ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے. انسانی زندگی اس قدر مصروف ہو چکی ہے. کہ اب اسے اپنے خونی رشتوں سے اظہار محبت کے لیے بھی 365 دنوں میں سے دن کا انتخاب کرنا پڑتا ہے. فادر ڈے، مدر ڈے، ٹیچر ڈے، لیبر ڈے، کشمیر ڈے وغیرہ. یہاں سوال پیدا ہوتا ہے. کہ کیا ایک دن کسی کے لیے مختص کرکے ہم سارا سال اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہو جاتے ہیں. ہرگز نہیں. انسانی زندگی احساسات، جذبات سے لبریز ہے. یہ ان کے بغیر گزاری نہیں جا سکتی. نفسانفسی کے اس دور میں جہاں انسان کے پاس خود کے لیے وقت نہیں. عالمی سطح پر ایک دن خونی رشتوں کے نام سے منسوب کرکے اس کو احساس دلایا جاتا ہے. کہ دنیا میں زندہ رہنے کے لیے مال و دولت کے ساتھ ساتھ رشتوں کا ہونا اور ان کی قدر کرنا کتنا ضروری ہے. جس طرح انسان سانس لیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا. بالکل اسی طرح سے رشتوں کے بغیر اس کی زندگی بے کار ہے. ویلنٹائن ڈے کو دنیا بھر میں منانے کا مقصد بھی یہی ہے. کہ ہم لوگ ایک دوسرے سے پیار، محبت، امن و آشنی سے رہے. دنیا بھر میں جنگ و جدل کا دور دورا ہے. طاقتور کمزور کو دبانے کے چکر میں لگا رہتا ہے. جس کی وجہ سے دنیا کا امن نیست و نابود ہو کر رہ گیا ہے. ویلنٹائن کو فحاشی سے تعبیر کر کے برا بھلا کہنا کسی صورت مناسب نہیں. نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا ایک دوسرے کو پھول پیش کرنا اس دن کا مقصد نہیں. پیار و محبت محض فحاشی کا نام نہیں. پیار تو ایک احساس ہے. جو کسی سے بھی ہو سکتا ہے. انسان کو قدرتی مناظر ، پودوں، پرندوں، والدین، بہن بھائیوں سے پیار ہوسکتا ہے. ضروری نہیں. پیار کو غلط رنگ ہی دیا جائے. انسان کا آپس میں اظہار محبت کرنا غلط نہیں . مگر اس محبت کی روش میں بہہ کر بے راہ روی کی طرف گامزن ہونا غلط ہے. ناجائز جنسی تعلقات استوار کرنا محبت نہیں. حیوانیت ہے.
محبت کے مختلف درجات ہیں. جنسی تعلق محبت کا سب سے گھٹیا ترین درجہ ہے. محبت تو عزت و احترام کا نام ہے. دنیا میں مختلف مذاہب، رنگ و نسل کے لوگ آباد ہیں. ان کو آپس میں جوڑے رکھنے والی چیز محبت ہی ہے. محبت رنگ نسل، قوم، مذاہب کی قید سے آزاد ہوتی ہے. کاش اس دن کو مناتے ہوئے. دنیا فلسطین و مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم کو بھی یاد رکھے. اور اس پر بھی اپنی آواز بلند کرے. یہ مظلوم اقوام بھی آپ کی محبت کی منتظر ہیں. یہ بھی انسان ہیں. ان سے بھی پیار کا اظہار کرے. حقیقی ویلنٹائن ڈے اس دن ہوگا. جب پوری دنیا میں امن شانتی ہوگی. دنیا کہ کسی کونے میں بارود کی چنگاڑی نہیں سلگے گی. سب لوگ ایک دوسرے سے پیار و محبت کا اظہار کر رہے ہو گے. ان کی خوشیاں اور غم یکساں ہوگے. کسی ایک ملک کی خوشیاں دوسرے ملک کی بربادی کا سبب نہ بنے. اللہ تعالیٰ کی ذات پاک بہترین انصاف کرنے والی ہے. فلسطین میں معصوم بچوں اور بیگناہ شہریوں پر جس وحشیانہ طریقہ سے بمباری کرکے انہیں صفحہ ہستی سے مٹایا گیا ہے. اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی. ان مظلوموں کی زبان پر ایک ہی پکار ہے. کہ اللہ رب عزت ہمارا بدلہ لے گا. کیونکہ وہ بہترین منصف ہے. اس کے انصاف سے کوئی بچ نہیں سکتا. امریکہ جو لاکھوں میل دور بیٹھ کر اس شیطانی کھیل کو کھیل رہا ہے. وہ سمجھتا تھا. کہ کوئی اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا. اسرائیل کو اس کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے. یہ گرینڈ اسرائیلی ریاست کے قیام کا خواہاں ہے. اپنے اس مکروہ منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے یہ فلسطینی عوام کا خون بہا رہا ہے. ان مظلوموں کی آہوں اور سسکیوں پر دنیا کی خاموشی کا سحر نہ ٹوٹ سکا. تو قدرت نے انصاف کا فیصلہ کیا. امریکہ کی ریاست لاس ایجلس جو اس کی ریاستوں میں سب سے امیر ترین ریاست شمار کی جاتی تھی. آگ کی لپیٹ میں آکر خاک کا ڈھیر بن گئی. ہر طرف راخ ہی راخ بکھری پڑی ہے. آگ کے شعلوں کے آگے کوئی تدبیر نہیں چل رہی. دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی بھی جواب دے چکی ہے. اگر اب بھی امریکہ اپنے شیطانی کھیل سے باز نہ آیا. تو بہت جلد صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا. اس سے قابل بھی وہ اقوام جنہوں نے قدرت کو چیلنج کیا تھا. آج ان کا نام و نشاں بھی نہیں. صرف اور صرف تاریخ کے صفحوں پر ان کی داستانیں راقم ہیں. ویلنٹائن ڈے (پیار و محبت) کے اظہار کا دن ہے. اسے ضرور منائے. مگر پیار و محبت انسانیت سے کرے. مذاہب، رنگ و نسل، کی تفریق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے. نسل انسانیت کی قدر و منزلت پر زور دے. کوئی بھی تہوار غلط نہیں ہوتا. اس کو منانے کا طرز عمل غلط ہو سکتا ہے. ویلنٹائن ڈے بھی عام دنوں کی طرح ایک دن ہے. جس طرح سال کے 365 دنوں کو مختلف تہواروں سے منسوب کیا گیا یے. اسی طرح سے 14 فروری کو محبت کے تہوار سے منسوب کیا گیا ہے. محبت تو خدا تک پہنچنے کا وسیلہ ہے.
محبت خود شناسی کا ذریعہ ہے. محبت اور ہوس میں فرق کو سمجھنے کی ضرورت ہے. محبت تو خلوص، دوستی، عزت و احترام کا نام ہے. جبکہ ہوس حرص، حسرت، جنون ہے. انسان ہوس میں اتنا اندھا ہو جاتا ہے. کہ خود کی عظمت کو بھی داؤ پر لگا دیتا ہے. ویلنٹائن ڈے کو انسانیت سے. محبت سے تعبیر کرکے منایا جائے. تو اس میں کوئی برائی نہیں. دنیا پہلے ہی نفرت سے بھری پڑی ہے. خدارا محبت کو زنجیروں میں نہ جکڑیں.
چلو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتے ہیں
خود پابند رہتے ہیں اسے آزاد رکھتے ہیں
دین اسلام کی بنیاد ہی محبت پر استوار کی گئ ہے. اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر اس دنیا میں بھیجا. اللہ تعالیٰ