نارکوٹکس انویسٹی گیشن یونٹ (این آئی یو) اور پولیس، سی آئی اے قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کر رھے ہیں۔ پنجاب پولیس اپنی بہادری، پیشہ ورانہ مہارت اور عوام کی خدمت کے جذبے کی وجہ سے جانی جاتی ہے۔ یہ فورس عوام کے تحفظ اور خدمت کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ھے اور معمول کے گشت سے لے کر خطرناک مجرموں کے خلاف بڑے آپریشنز تک ہر ممکن اقدام کرتی ھے تاکہ معاشرے کو محفوظ بنایا جا سکے۔سی آئی اے لاھور، جو کہ پولیس کا ایک خصوصی ونگ ھےجو سنگین جرائم کی تفتیش پر توجہ مرکوز کرتا ھے۔ یہ یونٹ جدید تحقیقاتی تکنیکوں اور انٹیلی جنس کا استعمال کرتے ہوئے پیچیدہ کیسز حل کرتا ھے، مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لاتا ھے اور شہر میں امن و امان برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ھے۔ ان کی مہارت خاص طور پر منظم جرائم سے نمٹنے اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے نہایت اہم ھے۔نارکوٹکس انویسٹی گیشن یونٹ (این آئی یو) منشیات سے متعلق جرائم کے خلاف سرگرم عمل ھے۔ یہ یونٹ تفصیلی تحقیقات کرتا ھے اور منشیات کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لیے آپریشنز انجام دیتا ھے۔ ان کی کوششیں اس بات کو یقینی بنانے میں مدد دیتی ہیں کہ منشیات عوام، خاص طور پر نوجوانوں تک نہ پہنچیں، اور ایک محفوظ و صحت مند معاشرہ تشکیل دیا۔پنجاب کی وزیر اعلیٰ، مریم نواز شریف نے لاھور میں منشیات فروشوں اور قبضہ مافیا کے خلاف ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دینے کا حکم دیا۔ یہ فیصلہ ان کی اس پختہ عزم کی عکاسی کرتا ھے کہ پنجاب کے نوجوانوں کو منشیات کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھا جائے۔ اس ٹاسک فورس کی قیادت ڈی آئی جی عمران کشور نے ک ھے ، اور اس کا مقصد منشیات کے بڑے سپلائرز کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنا ھے۔یہ مشن خاصا مشکل تھا، کیونکہ اس کا ہدف وہ طاقتور سپلائر تھے جو نا صرف اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں منشیات پھیلا رہے تھے، اور بے شمار نوجوانوں کے مستقبل کو برباد کر رہے تھے۔ اس آپریشن میں پنجاب پولیس کے مختلف محکموں نے حصہ لیا، جن کی نگرانی ایس ایس پی آفتاب احمد پھلروان، ایس پی عمران کرامت بخاری نے کی۔ ان افسران نے بے مثال عزم اور حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس مشن کو کامیاب بنایا۔اس آپریشن کے دوران ڈی ایس پی میاں جسیم نے دو خطرناک منشیات فروش گروہوں کا خاتمہ کیا ۔ جس سے شہر میں منشیات کی سپلائی چین کو شدید نقصان پہنچا۔اس آپریشن کے دوران ایک بدنام زمانہ خاتون ڈرگ لارڈ گروہ کو بے نقاب کیا گیا، جس کی قیادت شازیہ فائز نامی ایک تعلیم یافتہ خاتون کر رہی تھی۔ شازیہ نے اپنے چچاؤں کی گرفتاری کے بعد گروہ کی قیادت سنبھالی تھی۔ اس کے چچا ایک وسیع پیمانے پر منشیات سپلائی کرنے والے نیٹ ورک کے اصل سرغنہ تھے۔اگرچہ شازیہ ایک تعلیم یافتہ خاتون تھی، لیکن اس کا منشیات کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ھے کہ یہ مسئلہ کتنا پیچیدہ ھے، جہاں بعض اوقات تعلیم یافتہ افراد بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں۔اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF) نے شازیہ کے ایک چچا کو گرفتار کیا، جبکہ سی آئی اے پولیس نے دوسرے کو پکڑ لیا۔ ان گرفتاریوں کے باوجود، شازیہ نے منشیات کا کاروبار جاری رکھنے کی کوشش کی، لیکن پولیس کی مسلسل محنت کے نتیجے میں آخرکار اسے بھی گرفتار کر لیا گیا۔اس آپریشن کے دوران پولیس نے بڑی مقدار میں منشیات قبضے میں لے لیں، جن میں 56 کلو چرس،30 کلو ہیروئن14 کلو افیون
4 کلو کرسٹل میتھ (آئس)
یہ منشیات کروڑوں روپے کی مالیت رکھتی تھیں اور لاھور کے نوجوانوں کو نشے کی لعنت میں مبتلا کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی تھیں۔ پولیس کی اس کامیاب کارروائی نے بے شمار زندگیاں منشیات کی تباہ کاریوں سے بچا لیا۔
اس کارروائی میں منشیات نیٹ ورک سے وابستہ پانچ خطرناک مجرموں کو گرفتار کیا گیا، جن کے نام درج ذیل ہیں:1. خلیل الرحمان2. نوید احمد3. محمد ابرار4. محمد جاوید 5. عرفان
ان مجرموں کی گرفتاری سے لاہور میں منشیات کے دھندے کو شدید نقصان پہنچا اور منشیات مافیا کے عزائم پر کاری ضرب لگی۔
اس کے علاوہ بھی اگر بات کریں تو ڈی ایس پی محمد علی بٹ نے لاھور سے قبضہ مافیا کی دوڑیں لگوا دیں بلکہ ان کے پٹاخے نکال دئیے جس سے لاھور کو خاص طور پر سکون کا سانس ملا۔اور اگر بات کریں ڈی ایس پی ماڈل ٹاؤن چوہدری فیصل شریف جو کہ ایک ایماندار اور محنتی آفیسر ہیں انہوں نے بھی لاھور میں ایسے اندھے قتل اور چوریوں کے ملزمان کو گرفتار کیا جن پر یقین مشکل سے آتا ھے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے وویزن کی قیادت میں اس آپریشن کو کامیاب بنایا گیا۔ ان کا خواب ایک منشیات سے پاک پنجاب اور قبضہ مافیا اور چوریوں ڈکیتی کے ملزمان سے عام عوام کو ریلیف دلوایا جائے، اور یہ کامیاب کارروائی اس بات کا ثبوت ھے کہ یہ ہدف حاصل کیا گیا اور مزید کیا جا سکتا ھے۔وزیر اعلی کی پرسنل دلچسپی اور قیادت نے پولیس فورس میں ایک نئی روح پھونکی ھے، جس کے نتیجے میں وہ مزید جوش و ولولے کے ساتھ منشیات فروشوں، بھتہ خوروں اور ڈکیتیوں کے خلاف اس جنگ میں مصروف عمل ہیں۔یہ آپریشن نہ صرف لاھور بلکہ پورے پنجاب کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا ھے۔ منشیات نہ صرف انسانی زندگیوں کو برباد کرتی ہیں بلکہ جرائم میں اضافے اور معاشرتی عدم استحکام کا سبب بھی بنتی ہیں۔ اس لیے ان بڑے گروپس کا خاتمہ پنجاب پولیس کی ایک عظیم کامیابی ھے۔یہ آپریشن منشیات فروشوں اور قبضہ مافیا کے لیے ایک واضح پیغام ھے کہ ریاست ان کے جرائم کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی اور انہیں ہر قیمت پر ختم کیا جائے گا۔یہ کارروائی اس بات کی یاد دہانی بھی ھے کہ عوام کی شمولیت کے بغیر منشیات کے خلاف یہ جنگ جیتنا ممکن نہیں۔ عوام کو بھی چاہیے کہ وہ پولیس کے