وہ ننھی چڑیا بھی میری طرح پریشاں ہے
کبھی کبھی خاموشی چیخنے لگتی ہے۔ جیسے جنگل کی خاموشی میں وہ پرندہ جو کبھی اپنے گیتوں سے فِضا کو مہکاتا تھا، آج کہیں سُننے کو نہیں ملتا۔ یہ خاموشی ہمارے ضمیر کی ہے، جو بارود کی آوازوں میں دب گئی ہے۔
ہم نے شکار کو کھیل بنا دیا، فخر کی بات…