بھارت میں تبدیلی کی نئی لہر ،مودی اب من مانیاں نہیں کرسکیں گے

26

اداریہ

11/06/24

بھارت میں انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کو تیسری بار لولی لنگڑی حکومت ملی ہے ،بھارت کے عوام نے ووٹ تقسیم کرکے انتہا پسندوں کے بیانیہ کو مسترد کیا ہے ۔
آئندہ بھارت میں بی جے پی کی جیت کے امکانات بھی معدوم ہوگئے اس بار 2024 میں ہونیوالے عام انتخابات میں غیرمتوقع نتائج اور توقعات سے کمتر نشستیں حاصل کرنے کے باوجود نریندر مودی نے لگاتار تیسری مرتبہ وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔بھارتیا جنتا پارٹی نے 2014 اور 2019 کے عام انتخابات میں شاندار فتوحات سمیٹیں تھیں اور سادہ اکثریت کے ساتھ حکومت بنائی تھی لیکن اس مربتہ اسے ویسی کامیابی میسر نہ آ سکی۔
ان غیرمتوقع نتائج کی وجہ سے مودی کو 15 جماعتی اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس(این ڈی اے) کی مدد لینا پڑی کیونکہ بی جے پی اس مرتبہ تن تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں تھی اور ان کی مدد سے مودی نے حکومت بنانے کیلئے درکار نمبر پورے کر کے لگاتار تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کا اعزاز حاصل تو کرلیا لیکن اب اتحادیوں کے سخت دباؤ کا سامنا رہے گا ۔
بی جی پی اور اتحادیوں کے ہجوم میں گھرے نریندر مودی نے آج صدارتی محل میں منعقدہ تقریب میں دوبارہ وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا۔
تقریب میں پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، سری لنکا اور مالدیپ کے مندوبین نے شرکت کی لیکن بھارت کے ساتھ مسابقت کی وجہ سے پاکستان اور چین کے مندوبین تقریب میں شریک نہ تھے۔
حلف برداری کی تقریب میں بالی وڈ سپر اسٹار شاہ رخ سمیت متعدد شوبز کے ستاروں کے ساتھ ساتھ ارب پتی گوتم اڈانی اور مکیش امبانی نے بھی شرکت کی۔مودی نے اب تک اپنی کابینہ میں موجود ناموں کا اعلان نہیں کیا جس کی وجہ سے ان کے بعد حلف اٹھانے والوں پر سب کی نظریں مرکوز تھیں تاکہ یہ جانا جا سکے کہ اس مرتبہ کابینہ میں کون کون لوگ شامل ہونگے۔
مودی کے فوراً بعد بی جے پی کے اہم رہنماؤں راج ناتھ سنگھ، امیر شاہ اور نتین گڈکاری نے حلف اٹھایا جن کے پاس پچھلی حکومت میں بالترتیب دفاع، داخلہ اور ٹرانسپورٹ کی وزارتیں تھیں جبکہ حکمران جماعت کی اتحادی جنتادل(سیکولر) کے ایچ ڈی کمارا سوامی حلف لیے والے کابینہ کے دسویں رکن تھے۔
انتخابات میں 12 نشستیں جیتے والی بی جے پی کی ایک اور اتحادی جماعت جنتا دل(یونائیٹڈ) کے راجیو رنجن سنگھ بھی کابینہ کا حصہ ہیں۔ داخلہ، دفاع، خزانہ اور وزارت خارجہ جیسی چاروں اہم وزارتیں بی جے پی اپنے پاس رکھے گی۔بھارت کے حالیہ انتخابات سات مرحلوں میں ہوئے ہیں‘ پہلے مرحلے کا آغاز 19اپریل کو ہوا تھا جبکہ ساتواں اور آخری مرحلہ یکم جون کو مکمل ہوا۔
گنتی کا عمل چار جون کو شروع ہوا‘ مشینوں کے ذریعے ووٹ ڈالے گئے اور مشینوں ہی کے ذریعے گنتی کی گئی۔ مہینوں کو محیط اس عمل پر کسی بھی طرف سے عدم اعتماد کا اظہار نہیں کیا گیا۔ان حالات میں اب بھارت کے اندر تبدیلی کی لہر چلی ہے ،گو کہ بی جے پی نے اتحادیوں سے ملکر حکومت بنالی ہے مگر اسے پہلے کی طرح ہر جگہ من مانی کرنے کی اجازت نہیں ملے گی ۔
بھارت میں ہندو ووٹ محفوظ کرنے کیلئے جو تکنیک مودی اور انکے ساتھیوں نے اختیار کئے رکھی اب اس کی کامیابی کا مرحلہ دم توڑ گیا ہے ۔بھارت میں بڑی تعداد میں سیکولر جماعتوں کو بھاری ووٹ ملنا اندر سے تبدیلی کا واضح سلسلہ سامنے آیا ہے جس سے مستقبل میں قدرے اعتدال پسند حکومت کے قائم ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.