اقوام غالب کی جادوگری
تحریر: زاہد عباس سید
دنیا کی تیز رفتار ترقی کے لئے پائیدار عالمی امن ناگزیر قرار دیا گیا ہے ۔عالمی سطح پر علم وآگہی کی پھیلتی روشنی نے اگرچہ رابطے کا جہان بنا رکھا ہے لیکن وحشت پھر بھی پائوں کی زنجیر بنی ہوئی ،دنیا پر غلبہ پانے کی ازلی خواہش نے ہی انسان کو گمراہی کی تاریکیوں میں دھکیل رکھا ہے ۔جنگوں کی جگہ اب سازشیں برپا ہورہی ہیں ،دنیا کی جدید ترقی اورآلات کسی تعمیری سرگرمی کے بجائے عالمی سازشوں کا ذریعہ بن رہے ہیں ۔انسانی تعلقات کے فروغ کا سبب کل بھی مشترکہ مفادات تھے جو آج بھی ہیں اور مستقبل میں زیادہ ہونگے ۔انسان کوماضی کی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت تھی ۔مگر اس حوالے سے انسان بہت پیچھے رہ گیا ۔دنیا میں انسانی خوشحالی کی راہیں کھولنے کی دوڑ میں بہت کچھ قربان کیا گیا اور مزید بہت کچھ گنوانے کا احتمال ہے ۔حقداروں کی محنتوں کا صلہ کسی اور کی جھولی میں ڈالنے کی روایت بھی کوئی نئی نہیں،تاہم اب جاکر طریقہ کار جدید صورت اختیار کررہا ہے ۔قوموں کو محکوم بنانے کا انداز بھی نیا ہے ان سب کے باوجود فلسطین میں نہتے شہریوں پر اسرائیلی جارحیت اور کشمیر پر بھارتی شب خون مارنے کی واردات طشت از بام ہے ۔ادھر کشمیریوں کی آزادی سلب کرنیوالے بھی بے نقاب ہوچکے ہیں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے والے کردار بھی دنیا کے سامنے ہیں ۔ان حالات میں جب عالمی سامراج کے خلاف ابراہیم رئیسی جیسے صدائے احتجاج ہی نہیں بلکہ ظالم کو ہاتھ سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو انکے خلاف فضائی حادثے کی سازش برپا ہو جاتی ہے ۔ابراہیم رئیسی کی فضائی حادثے میں شہادت کوئی معمولی واقعہ نہیں ، عالمی سطح پر ظلم کے خلاف ایک موثر آواز کو خاموش کرانے کی خاطر سازش اسی انداز میں ہی کیوں رچائی جاتی ہے ؟ ۔اس کا جائزہ لینے کے لئے پہلے علامہ اقبال کی شاعری پر غور کرنا ہوگا کہ
آ بتاؤں تُجھ کو رمز آیۂ اِنَّ الْمُلُوْک
سلطنت اقوامِ غالب کی ہے اک جادُوگری
خواب سے بیدار ہوتا ہے ذرا محکوم اگر
پھر سُلا دیتی ہے اُس کو حُکمراں کی ساحری
ایران کی اس مضبوط آواز کے بعد پھر شائد کوئی اتنا موثر نہ رہے ایک بزرگ ہستی کی زندگی کے ماہ وسال مکمل ہونے کو ہیں جس کے بعد حکمراں کی ساحری کے لئے میدان کھلا ہے ۔
مفادات کی اس دنیا میں اقدار کو سنگدلی سے پامال کیا جانا ہی حقیقی زوال کا سبب ہے ۔ایران میں تبدیلی کی خواہش رکھنے والے خطے کے دوسرے ممالک کو بھی اپنی “مٹھی”میں رکھنے والی پالیسی کو آگے بڑھانا چاہیں گے ۔ان حالات میں صرف پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو خطے کی سلامتی اور مفادات کے لئے موثر کردار ادا کرسکتا ہے ،ازاد ریاستوں کی خودمختار حیثیت برقرار رکھنے کی خاطر پاکستان نے پہلے بھی بہت اہم کردار نبھایا ہے۔ عالمی امن کو اپنی خارجہ پالیسی کا مرکزی نکتہ بنانے کی وجہ سے پاکستان دنیا میں اپنا ممتاز مقام رکھتا ہے ،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کردار سے ہی پائیدار امن کی حقیقی راہیں کھلتی چلی گئیں ۔ امن کیلئے پاک فوج کی لازوال قربانیوں پر دنیا اسکی معترف ہے ۔اقوام متحدہ کے امن دستوں میں پاک فوج کی شمولیت عالمی برادری کیلئے باعث اطمینان اور فخرہے کیونکہ پاکستانی فوجی نہ صرف دنیا میں امن کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں، بلکہ انہوں نےان مقامات پر سماجی اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں بھی بھرپور کردار نبھایا ہے۔
پاکستان کی موجودگی میں خطے کی سیاست کو “مٹھی” میں بند کرنا کچھ آسان بھی نہیں ،تاہم اس وقت جو صورتحال ہے عالمی سازشیوں کے لئے کچھ مشکل بھی نہیں ۔کیونکہ پاکستان خود اس وقت کئی طرح کے بحرانوں کا شکار ہے ،سب سے اہم معاشی ابتری ہے جس نے سیاسی عدم استحکام کو بھی ہوا دے رکھی ہے .غالب خیال ہے کہ مالیاتی حالات بہتر ہونے پر عوام کو ریلیف ملنے کی صورت نکلے گی اور انہی حالات کی بہتری سے سیاسی استحکام پیدا ہوگا جو پاکستان کے مضبوط اور مستحکم ہونے کا مظہر بنے گا ۔مگراس وقت حالات یہ ہیں کہ ملک پر شہباز شریف و زرداری کی صورت تقریبآ صنعتکار طبقے کی حکمرانی ہے اور المیہ یہ ہے کہ ملک کی صنعتوں کو منافع بخش بنانے کی بجائے انہیں فروخت کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی ہے ۔گزشتہ کئی روز سے گندم کے کاشتکار محنتوں کے ضائع ہونے کے خدشات لئے سراپا احتجاج ہیں پنجاب میں گندم کی سرکاری خریداری نہ ہونے پر کاشتکاروں کے مظاہرے ملک بھر میں پھیل گئے ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایات پر بھی گندم کی سرکاری خریداری کاعملی طور پر آغاز نہیں ہوسکابلکہ باردانہ ہی سپلائی نہیں کیا جاسکا۔وفاقی حکومت کے سارے دعوے صرف زبانی، کلامی رہے،عملی طور پر کاشتکاروں کیلئے کچھ نہیں کیا گیا ۔ہاں البتہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنے بیانیہ کو عملی شکل دیتے ہوئے پنجاب سے گندم کی خریداری شروع کردی ہے ۔کے پی حکومت کے اس انقلابی اقدام نے نئی تاریخ رقم کردی ہے ۔دوسری طرف پنجاب سے گندم خریداری میں خیبر پختونخوا حکومت کیلئے کیا رکاوٹیں یا مسائل درپیش ہیں ہم خیبر پختونخوا حکومت سے رابطہ کرکے آئندہ کالم میں تفصیلات سے آگاہ کرنے کی بھی کوشش کریں گے ،علی امین گنڈا پور نے مرد بحران ہونے کا مظاہرہ کرکے پنجاب کے کاشتکاروں کے دل جیتے ہیں۔پوری قوم نے انکے اس اقدام کو سراہا ہے۔پاکستان کو سنوارنے کے لئے علی امین گنڈا پور جیسے رہنمائوں کی ضرورت ہے ۔عالمی سطح پربھی پاکستان کے مقام اورساکھ کو برقرار رکھنے کے لئے پہلے ملکی حالات بدلنا ہونگے ۔پاکستان کو بحرانوں سے نکال کر عوامی بہبود کی راہیں سنوارنا ہونگی ۔ملک میں تیز رفتار ترقی سے خوشحالی آئے گی تو پھر سیاسی استحکام کی راہیں خودبخود کھلتی چلی جائیں گی ۔