اداریہ
پاکستان کے ٹیکس نظام میں فوری اصلاحات کی ضرورت
دنیا میں معاشی ترقی اور انسانی خوشحالی کا دارومدار امن ،سیاسی استحکام اور انصاف پر منحصر ہے ۔ہراس پھیلاکر قومی ترقی کے خواب پورے نہیں کیئے جاسکتے ۔پاکستان میں اقتصادی ترقی کے لئے ٹیکس نظام اصلاحات کا متقاضی ہے ۔اس حوالے سے خودوزیرِ اعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ آئندہ بجٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو مزید سہولیات فراہم کریں گے، جبکہ عام آدمی پر ٹیکس کی شرح کو کم کرکے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کریں گے۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اقتصادی مشاورتی کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت کی سرمایہ کاری و کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت مقامی و بین الاقومی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے جس کی واضح مثال اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان ہے۔اجلاس کو معاشی اشاریوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ رواں مالی سال تیسری سہ ماہی میں زرعی شعبے میں شرح نمو 6.25 فیصد رہی جو کہ گزشتہ برس 2.27 فیصد تھی، صنعتی شعبے اور سروس سیکٹر میں بھی شرح نمو میں واضح اضافہ ہوا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ افراط زر 38 فیصد سے کم ہوکر 17 فیصد پر آگئی ہے اور حکومت عام آدمی تک اس کے اثرات منتقل کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔اجلاس میں وزیرِ اعظم کو کمیٹی اراکین کی جانب سے معاشی بحالی اور مختلف شعبوں کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔وزیر اعظم نے ملکی بر آمدات میں اضافے کے لیے ضروری اقدامات پر جامع و مفصل سفارشات مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔وزیراعظم نے ملکی اقتصادی پالیسیوں اور اصلاحات میں اقتصادی ماہرین اور نجی شعبے سے مشاورت کو کلیدی اہمیت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ الحمدللہ پاکستان کی معاشی صورتحال پہلے سے بہتر ہے، ملکی معاشی ترقی، روزگار کی فراہمی اور کاروبار و سرمایہ کاری میں وسعت کے لیے پہلے دن سے نجی شعبے کو سہولت فراہم کرنے کے مشن پر کام کر رہے ہیں۔حکومتی پالیسیوں کی بدولت ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی آ رہی ہے، گورننس کے ذریعے مہنگائی میں کمی کے اثرات عام آدمی تک پہنچانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو مزید سہولیات فراہم کریں گے، عام آدمی پر ٹیکس کی شرح کو کم کرکے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کریں گے۔ ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں، کسانوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے لیے انہیں معیاری بیج اور وقت پر کھاد فراہم کریں گے، زرعی پیداوار کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے درمیانے و چھوٹے پیمانے کی صنعت کو فروغ دیں گے۔وزیرِاعظم نے بیرونی سرمایہ کاروں و کاروباری شخصیات کو پاکستان کے ویزے کے حصول میں حائل تمام رکاوٹوں کو فوری حل کرنے کی بھی ہدایت کی۔ان حالات میں ملکی معیشت کو استحکام دینے کی خاطر ٹیکس اصلاحات لانے کی ضرورت ہے ۔تاجرطبقے پر بوجھ ڈالنے کی بجائے ان کے کاروبار کا جائزہ لے کر نظر ثانی کی جائے ،عام آدمی کو ریلیف ملنا ضروری ہے ڈائریکٹ ٹیکسیشن کے حوالے سے بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے ۔ایف بی آر کی جانب سے دھڑا دھڑ سمز بلاک کرنے ، شہریوں ،تاجروں اور صنعتکاروں می شود وہراس پھیلانے کی بجائے ٹھوس ،پائیدار حکمت عملی اختیار کرے ۔