اداریہ

47

مہنگی بجلی کیخلاف جلائو گھیرائو کی بجائے مذاکرات کا راستہ اپنانے کی ضرورت

ملک میں بجلی ،گیس اور پٹرول کے نرخ بڑھنے پر بلاشبہ عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے تاہم احتجاج اور ہنگاموں سے حالات مزید خراب کرنے والے انارکی پھیلا رہے ہیں ،آزاد کشمیر میں بجلی کے ہوشربا بلوں کے خلاف پرتشدد مظاہرے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے مزید مسائل پیدا کررہے ہیں ۔شہری پُرامن احتجاج سے بھی تو اپنے مطالبات منواسکتے ہیں اس طرح تشدد کیلئے اکسانے والوں کے عزائم بھی خاک میں مل جاتے مگر افسوس کہ آزاد کشمیر میں سستی بجلی اور سستے آٹے کی فراہمی کے لیے دو روز سے جاری احتجاج اور ہڑتال کے دوران مشتعل مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے آگئے جس کے دوران پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے آنسوگیس کی شیلنگ کردی۔ سستی بجلی اور آٹےکی فراہمی کےلئے آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔ہڑتال اور احتجاج کے باعث آزاد کشمیر بھر میں تمام کاروباری مراکز، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔عوامی ایکشن کمیٹی نے ریاستی دارالحکومت مظفرآباد میں لانگ مارچ کا اعلان کررکھا ہے، عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے اعلان کردہ لانگ مارچ روکنے کے لیے راستوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے، اس سلسلے میں مدینہ مارکیٹ کی طرف جانے والے تمام راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔مظفرآباد میں مشتعل مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے آگئے، مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کرنے پر پولیس نے جواب میں آنسو گیس کی شیلنگ کی، میرپور میں لانگ مارچ میں شرکت کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد جلوس کی شکل میں ضلع کچہری پہنچی۔مظاہرین نے مہنگی بجلی نہ منظور، مہنگا آٹا نہ منظور کے نعرے لگائے، ضلعی انتظامیہ نے میر پور میں دفعہ 144 نافذ کررکھی ہے۔میرپور آزاد کشمیر میں گزشتہ روز مظاہرین کے ساتھ تصادم کےدوران گولی لگنے سے زخمی اے ایس آئی زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔قبل ازیں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے مہنگائی اور ٹیکسز کے خلاف میرپور سے مظفر آباد تک لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا ہے۔عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر مختلف اضلاع میں دوسرے روز بھی مکمل اور جزوی ہڑتال کی گئی۔مختلف شہروں سے مظفرآباد جانے والے قافلوں کوآج بھی جگہ جگہ پولیس کا سامنا رہا، کوٹلی، نکیال اور میرپور میں مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے آگئے۔ مظاہرین نے رکاوٹیں توڑ دیں، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوتی رہیں۔میرپور میں مظاہرین کی فائرنگ سے اے ایس آئی جاں بحق اور 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔کوٹلی میں پولیس کی فائرنگ سے متعدد مظاہرین اور مظاہرین کی فائرنگ سے متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ مظاہرین نے مجسٹریٹ سمیت متعدد شہریوں کی گاڑیوں کو آگ بھی لگائی۔کوٹلی میرپور روڈ پر مظاہرین نے پولیس اہلکار کو پہاڑی سےکھائی میں پھینک دیا۔ادھرگرفتاری سے بچنےکے لیے ایک نوجوان نے دریائے نیلم میں چھلانگ لگادی، جسے تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ان حالات میں پرتشدد مظاہروں سے گریز کرتے ہوئے حکومت سے مطالبات منوانے کا درست طریقہ اختیار کیا جائے ۔مذاکرات کے ذریعے بھی تو معاملات سلجھانے کی کوشش ہوسکتی ہے ،عوامی نمائندوں کے ذریعے ایوان اقتدار تک رسائی بھی ممکن ہے تو پھر پرتشدد مظاہروں سے ملکی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ،شہری پُرامن طریقے سے اپنے مطالبات سامنے رکھیں ،گھیرائو جلائو سے تو بجلی سستی نہیں ہوگی ۔ منتخب حکومت کو مہلت دینے والے ہر حال میں عوامی رابطوں سے مذاکرات کے ذریعے مسائل پر قابو پانے کی سنجیدہ کوششیں کریں گے تو حالات بہتر ہونگے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.