عالمی ۔۔یوم صحافت

42

تحریر ؛۔ جاویدایازخان
گزشتہ روز عالمی یوم آزادی صحافت دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی منایا گیا ۔یہ دن تین مئی کو آزادی صحافت کے عالمی دن کے طور پر منانے کی منظوری اقوام متحدہ نے ۱۹۹۲ء میں دی تھی ۔ جیسے کہ سب جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں ہر ریاست کے اہم ستونوں میں سے ایک ستون صحافت کو گردانا جاتا ہے ۔اس موقع پر دنیا اور ملک کے مختلف شہروں میں صحافیوں کے اجلاس ،سیمینار اور اجتماعات منعقد کئے گئے اور ان میں اس دن کی اہمیت اور افادیت کو بھرپور اجاگر کیا گیااور یہ عہد بھی دوہرایا گیا کہ صحافی ہر معاشرے کی آنکھ کی طرح ہوتا ہے وہ وہی کچھ لکھتا ہے جو وہ دیکھتا ہے ۔وہ اس معاملے میں کسی قسم کی بھی مصلحت یا جانبداری سے کام نہیں لیتا ۔رچڑڈ بلیو مینتھل کی ایک تحریر ہے کہ ” جب ہمارے دور کی تاریخ تحریر کی جاے ٔ گی تو آزاد پریس ایک ہیرو کے طور پر شامل ہوگا ۔ایسے صحافیوں کو سیلوٹ کرتے ہیں جنہوں نے معاشرے کو پر امن ،مضبوط و مستحکم بنانے کے لیے بے خوف ہو کر سچ کا ساتھ دیا “۔کہتے ہیں کہ کسی بھی ملک کی آزادی وہاں کی صحافتی آزادی سے جڑی ہوتی ہے کیونکہ جمہوریت کے تحفظ اور مضبوطی کے لیے حقائق سامنے لانے کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور صحافت کو سماج کا آئینہ قرار دیا جاتا ہے ۔یہ آئینہ ماضی اور حال کے تجزیے سے مستقبل کی نشاندہی بھی کرتا ہے ۔کہتے ہیں کہ جب سماج کروٹ لیتا ہے تو تو صحافت بھی کروٹ بدلتی ہےاور کبھی کبھی تو یہی صحافت سماج کو بھی آئینہ دکھا دیتی ہے ۔دنیا بھر میں جانبدار اور جھوٹے میڈیا کو زندہ رہنے کا حق کبھی نہیں دیا جاسکتا ۔اس لیے کہ ہر جمہوریت کی بقا آزاد پریس ،میڈیا اور اس کا سچ برداشت کرنے میں پوشیدہ ہوتی ہے ۔ گو کہ سچ ناصرف بڑا تلخ ہوتا ہے بلکہ اسے برداشت کرنا بھی بہت مشکل ہوتا ہے ۔ فلسطین اور غزہ کی مثال سب کے سامنے ہے ناجانے کتنے ہی صحافی سچ لکھتے اور دکھاتے ہوے ٔ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں ۔لیکن پھر بھی سچ رک نہیں پا رہا ہے ۔بلکہ سچ اور بھی تیزی سے سامنے آرہا ہے جسکی بدولت خود امریکہ اور اسرائیل کے اندر سے آوازیں آنا شروع ہو چکی ہیں ۔یہی میڈیا اور صحافت کا وہ مثبت کردار ہے جس نے پوری دنیا کو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر غزہ کے سچ اوراسرائیلی مظالم سے باخبر رکھا ہے ۔فلسطین اور غزہ میں اس دلیرانہ صحافتی کردار کو پوری دنیا نے سراہا جا رہا ہے ۔ آئیں یوم عالمی صحافت کے حوالے سے ہم اس موقع پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں صحافت کے عالمی دن پر آزادی اظہار کے بنیادی حق اور ہمارے معاشروں کی تشکیل میں ایک آزاد پریس کے اہم کردار کو اجاگر کرنے کا فرض پورا کرتے ہیں ۔ ہم ان چیلنجوں اور خطرات سے آگاہی کے ساتھ ساتھ ان مشکلات،خطرات کو بھی تسلیم کرتے ہیں جن کا سامنا پوری دنیا کے بہت سے صحافیوں کو اکثر ہوتا رہتا ہے۔جو پھر کبھی سنسر شپ، پابندی ،ایذا رسانی، مقدمات ،تشدد اور قتل کی دھمکیوں تک جا پہنچتا ہے ۔ہم اس یوم صحافت کی مناسبت سے ان تمام صحافیوں کو خراج تحسین بھی پیش کرتے ہیں جو اپنی صحافتی ذمہ داریاں تمام تر مشکلات اور خطرات کے باوجود ادا کر رہے ہیں یا جو آزادی اظہار راۓ کے حق کی جد و جہد کا حصہ رہ چکے ہیں ۔یہ دن ہمیں اس چیز کے ادراک کا بھی موقع دیتا ہے کہ ہم صحافتی دشواریوں اور خطرات کی نشاندہی کا فرض بھی ادا کرسکیں اور ان سے محفوظ رہنےکی تجاویز اور ان پر عملدرآمد کی پالیسیوں پر بھی غور کرسکیں ۔ساتھ ساتھ ہمیں صحافیوں کو ان کی پیشہ وارانہ ذمہداریوں سے آگاہی دینا بھی ضروری ہے تاکہ وہ ملک و قوم کی ترقی ،تعمیر ،قومی یکجہاتی اور وسیع تر معاشی استحکام میں اپنے قلم کی طاقت کا درست اور مثبت استعمال کر سکیں۔ دنیا کی تاریخ میں آزادی کی کوئی بھی تحریک ہو یا پھر تحریک آزدی پا کستان صحافتی جد وجہد کے بغیر کامیابی ممکن نہیں ہو سکی ۔ہماری آزادی کی تحریک ایک طویل صحافتی جد وجہد سے بھری پڑی ہے ۔پاکستان میں صحافیوں کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے اور صحافیوں سے یکجہاتی کا اظہار کرنے کے لیے کئی صحافتی تنظیمیں کام کر رہی ہیں ۔یاد رہے کہ آزادی اظہار راۓ کا حق ان تیس بنیادی انسانی حقوق میں شامل ہے جن کا ذکر انسانی حقوق کے عالمی منشور میں کیا گیا ہے ۔اظہار راۓ کرنے کے لیے بولنا اور لکھنا ہی واحد ذریعہ ہوتا ہے ۔آج جدید سائنس نے ذرائع ابلاغ کے ذریعے دنیا بھر میں آواز اور تحریر کو اس قدر تیزی سے پھیلا دیا ہے جس کا تصور آج سے قبل سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا ۔آج کوئی بھی خبر چند منٹ میں دنیا بھر تک پہنچ جاتی ہے ۔کرونا ء وبا کے دوران لوگوں کو باخبر رکھنے کے لیے دنیا بھر کے صحافیوں کا تاریخی کردار ہمیشہ یاد رکھا جاۓ گا ۔
آزادی صحافت اور آزادی راۓ کسی بھی ملک اور سماج کی ترقی کی کی ضامن سمجھی جاتی ہے۔آزاد میڈیا کے بغیر مضبوط جمہوریت کا تصور ناممکن سمجھا جاتا ہے ۔معاشرے کی اصلاح اور عوام کو اجتماعی شعور دینے میں میڈیا اور صحافیوں کا کردار ایک مسلمہ حقیقت ہوتا ہے ۔آئیے اس موقع پر ہم آزادی صحافت کے تحفظ اور فروغ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کریں، اور ایسا ماحول پیدا کریں جہاں پوری دنیا کے صحافی محفوظ اور آزادانہ طور پر کام کر سکیں۔ آئیے موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق ہم بھی ان کی اہمیت اور افادیت کو تسلیم کریں۔ ہم آج کے دن جمہوریت، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے آزاد میڈیا اور آزاد پریس کا جشن مناتے ہیں ۔ جیسا کہ ہم عالمی یوم آزادی صحافت مناتے چلے آتے ہیں، آئیے ہم اپنی دنیا کو تشکیل دینے اور اقتدار میں رہنے والوں کو جوابدہ بنانے کے لیے ایک آزاد پریس اور میڈیا کی طاقت کو یاد رکھیں۔ آئیے معلومات حاصل کرنے اور بانٹنے کی صحافتی آزادی کے لیےاپنا فرض ادا کریں ، اور پوری دنیا کے ساتھ ساتھ اپنے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے جد جہد کرتے رہیں۔ بغیر کسی خوف اور مجبوری کے سچ کی خبر اور اطلاع دیں۔اظہار رائے کی آزادی کے بنیادی حق کا جشن ضرور منائیں یہ ہی آج کے دن کا تقاضا ہے – معاشروں کی تشکیل میں آزاد پریس کے اہم کردار کو تسلیم کریں – صحافیوں کی ہمت اور لگن کا احترام کریں – صحافیوں کو درپیش چیلنجوں اور خطرات سے محفوظ رکھنے کی کوشش کریں – آزادی صحافت کے تحفظ اور فروغ کے لیے کام کرنے کا عہد کریں – جمہوریت کو فروغ دینے میں آزاد پریس کی اہمیت کو تسلیم کریں، انسانی حقوق، اور پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کا مشن جاری رکھیں۔
پاکستان کے تمام صحافیوں کو ان کی گراں قدر خدمات پر سلام پیش کرتے ہیں اور آج کے اس دن کی مناسبت سے امید کرتے ہیں کہ صحافی برادری اپنے زاتی اختلافات کو بھلا کر ملکی سلامتی ،استحکام اور باہمی ہم آہنگی کے لیے ایک پیج پر جمع ہو جائیں اور ملک وقوم اور دکھی انسانیت کی خدمت کر سکیں۔آج عالمی یوم صحافت پر پاکستانی صحافتی برادری اس بات کا عہد کرتی ہے کہ کسی بھی دباؤ کے باوجود اپنا فرض آزادنہ اور ذمہ دارانہ طور پر انجام دیتے رہیں گے ۔اپنا قلم ہمیشہ حق اور سچ ور مظلوموں کی آواز بنائیں گے ۔تین مئی کے عالمی دن کا تقاضا ہے کہ عہد کریں کہ سماجی برائیوں کے خلاف ہمیشہ قلمی جہاد کرتے رہیں گے اور ایمانداری کے ساتھ پرامن صاف ستھری صحافت کو فروغ دے کر ملک و قوم کی تعمیر وترقی کے لیے اپنا بھرپور کردار کرتے رہیں گے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.