اداریہ

34

عالمی مالیاتی ادارے کیساتھ بڑے پروگرام کیلئے نئی پیشرفت

پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کی خاطر عالمی مالیاتی ادارے کی ابھی مزید مدد کی ضرورت ہے ،مزید قرض کے حصول کی خاطر مذاکرات کئے گئے ہیں ،جس کے لئے حکومت کی جانب سے کچھ پیش رفت سامنے آئی ہے ،اس تناظر میں پاکستان کی جانب سے 3 ارب ڈالرز کا قلیل مدتی قرض پروگرام کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد نئے بڑے قرض پروگرام پر مذاکرات کے لیے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کےدرمیان شیڈول طے پاگیاہے ۔ آئی ایم ایف مشن 15 مئی کو نئے قرض پروگرام پر بات چیت کے لیے پاکستان پہنچے گا۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے قرض پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ قرض کا نیا پروگرام 6 سے 8 ارب ڈالرز اور دورانیہ 3 سال یا اس سے زیادہ ہوسکتا ہے، قرض کا نیا پروگرام آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر ملنےکاامکان ہے۔آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں جاناناگزیر ہے، بڑھتے قرضے اور لیے گئے قرضوں کی ادائیگی ایک بڑاچیلنج ہے، برآمدات میں اضافے اور مقامی وسائل پیدا کرنے تک آئی ایم ایف پروگرام میں رہناضروری ہے، توازن ادائیگی اورذخائر مستحکم رکھنے کے لیے آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔حکومت کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے مزید سخت فیصلےکرنا ہوں گے، ٹیکس کادائرہ کار بڑھانا ہوگا، خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری کرنا ہوگی۔ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ بیرونی مالیاتی خطرات کامقابلہ کرنےکے لیے مارکیٹ ایکسچینج ریٹ اہم ہے، معاشی اصلاحات پر پیش رفت اور سخت مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہوگی، خسارے کا شکار سرکاری اداروں میں اصلاحات درکار ہیں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کرنے سے پہلے پاکستان کو اہم معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، آئی ایم ایف کی تجویز پر شروع کی گئی تاجر دوست اسکیم ناکام ہوچکی ہے، وفاقی حکومت نے اس اسکیم کے تحت لاکھوں تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا وعدہ کیا تھا۔ ایف بی آر میں سینئر افسران کی اکھاڑ بچھاڑ کے بعد ایف بی آر میں غیر معمولی صورتحال ہے، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں حالیہ کمی پر آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا چیلنج ہوگا۔واضح رہے کہ اس سے پہلے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط موصول ہوگئی تھی جب کہ اس سے ایک روز قبل ہی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسے جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکا کے شہر واشنگٹن میں اپنے ایک ہفتہ طویل دورے کے اختتام پر انکشاف کیا تھا کہ نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ٹیم کی جانب سے مئی کے وسط تک پاکستان کا دورہ کرنے کا امکان ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ نئے پروگرام کی تفصیلات بعد میں واضح ہو جائیں گی، ہم مئی کے وسط میں پروگرام کی تفصیلات پر بات چیت شروع کریں گے۔پاکستانی سفارتخانے میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالرز تک کا نیا قرضہ پیکیج مانگ رہا ہے، ماضی کے بیانات میں وزیر خزانہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ایک طویل مدتی، تین سالہ، پروگرام کو ترجیح دے گا۔ان حالات میں پاکستان کو ملنے والے قرض سے معیشت کو سہارا ملنے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے ۔معاشی استحکام آنے کے ساتھ ہی عوام کو ریلیف دینے کے منشور کو آگے بڑھایا جاسکے گا ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.