پاکستان سعودی دوستی
تحریر، الیاس چدھڑ
اسلامی جمہوریہ پاکستان۔ المملکتہ العربیہ السلامیہ سعودی عرب کسی بھی حالات میں ہوں دونوں نے ایک دوسرے کا دست و بازو بن کر ساتھ دیا ہے مشکل حالات میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیشہ کھڑے رہیں گے کیونکہ یہ اج کی بات نہیں ہے یہ کئی عشروں پر محیط سفر ہے دوستی اور مذہبی رشتے اسلامی رشتے اس کے علاوہ برادرانہ رشتے سعودی عرب اور پاکستان کے بہت مضبوط ہیں دونوں ملکوں کے روابط ہمیشہ بہت اچھے برادرانہ مخلصانہ اور خلوص سے بھرپور رہے ہیں یعنی ایک دوسرے کا احترام بھائیوں کی طرح کرتے ہیں اور سب سے بڑی بات جو یہ ہے کہ پاکستان پاکستانی عوام پاکستانی حکومت یعنی کہ جو بھی پاکستان میں مسلمان بستا ہے اس کو برادر اسلامی ملک سعودی عرب سے والہانہ محبت اور عقیدت ہے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب میں خانہ کعبہ حرم نبوی ہے تو اس لیے پاکستانی حکومت پاکستانی قوم بہت ہی الفت اور بہت ہی گہرے رشتوں میں بندھے ہوئے ایک دوسرے کو محسوس کرتے ہیں اپ نے یہ دیکھا ہے یا ماضی میں جا کر دیکھیں کہ پاکستان سعودی عرب کی دوستی کی ایک لمبی داستان ہے پاکستان میں قدرتی افات ہوں زلزلے ہوں بارشیں ہوں کوئی بھی ڈزاسٹر ہو سعودی عرب نے پاکستان کو کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑا یہ تقریبا اس وقت کی بات ہے کہ جب زلزلہ ایا تھا بہت شدید زلزلہ ایا تھا کشمیر میں تو سعودی حکمرانوں نے ایک جسر بنا دیا تھا عربی میں جسر پل کو کہتے ہیں یعنی جو کارگو طیارے تھے ان کا ایک پل بن گیا تھا یعنی رابطہ ٹوٹ نہیں رہا تھا یعنی اتنی مدد کی ان موقعوں پر جا کے جہاں پر پورے پورے گھر پورے پورے شہر گھر برباد ہو چکے تھے اس کے بعد بھی اپ دیکھ لیں بارشیں بھی بہت ہوئی ہیں ہوتی بھی رہی ہیں اب بھی ہو رہی ہیں تو بارشوں میں بھی برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے پاکستان کو ہر طرح کی مدد فراہم کی تو ایسا ہی پاکستان کی طرف سے بھی ہے جب بھی سعودی عرب پاکستان کو بلاتا ہے تو پاکستان ایک اواز پر لبیک کہتا ہے کوئی بھی موقع ہو کوئی بھی وقت ہو ایک بھائی کی طرح جب بھی سعودی عرب پاکستان کو یاد کرتا ہے پاکستان ہر ہر کام چھوڑ کر سب سے پہلے اپنے بڑے بھائی یعنی سعودی عرب کی بات سنتا ہے تو یہ ہوتا ہے اپس میں ملکوں کی دوستیاں اور ویسے بھی ہمسائیوں کے ساتھ تو پھر بھی بہت اچھا سلوک ہوتا ہے سعودی عرب بھی ہمارا ہمسایہ ہے بس بیچ میں تھوڑی سی خلیج حائل ہے اتنی دوریاں بھی نہیں ہیں باقی تو اپ پلک جھپکتے ہی وہاں کی لمبی مسافتیں طے کر لیتے ہیں اب تعلق بہتر سے بہتر ہوتے جا رہے ہیں جن کا واضح ثبوت گزشتہ دنوں سعودی وزیر خارجہ کی زیر قیادت 100 رکنی وفد کا یہ دورہ دراصل دوستی کو اور مضبوط کرنے کے لیے ہوا ہے اور یہ دورہ اس کڑی کا بھی ایک سلسلہ ہے کہ ائندہ ماہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں اور اس وقت کا دور سے پہلے ا کر حالات کو دیکھنا تھا دورہ پاکستان کی تیاریوں کے سلسلے میں ولی عہد محمد بن سلمان کو باخبر کرنا تھا کہ اپ کے استقبال کے لیے حکومت پاکستانی قوم کتنے پرجوش ھیں اس کے ساتھ ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری کے طور پر بھی سعودی وفد کو اعتماد میں لیا گیا وفد کو پاکستان میں پی ائی اے سمیت پنجی شعبوں میں 32 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی جس میں قریبا اتنی ہی سرمایہ کاری پیٹرو کمپلیکس شامل ہے اس دورے کی تفصیلات سے یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ اس سے پاکستان سعودیہ سٹریٹیجک و تجارتی شراکت داری کے نئے دور کا اغاز ہو سکتا ہے اور دونوں ممالک تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کو مزید فروغ کے خواہاں ہیں ان شعبوں میں شراکت داری کے نئے دور کا اغاز ہو سکتا ہے اور دونوں برادر اسلامی ملک سرمایہ کاری تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون کے مزید فروغ کے خواہاں ہیں نہیں حکومت کے برسر اقتدار انے کے بعد یوں تو صورتحال میں بہتری دیکھی جا رہی ہے دن بدن اپنی پوزیشن مستحکم کرتی جا رہی ہے عالمی اداروں کی جانب سے بھی مثبت رد عمل سامنے ا رہا ہے کرنسی میں بھی بہتری ارہی ہے اور عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے بھی مثبت رد عمل سامنے ا رہا ہے ان سب کو معیشت کی بہتری کی علامت قرار دیا جا رہا ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات بہتر سے بہتر ہو رہے ہیں اور برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے ساتھ مل کر مزید بہتر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے بے یقینی اتنی زیادہ ہے کہ ان تمام سرگرمیوں کے باوجود لوگ انگشت بلند ہیں اور یہ سوال اپنی جگہ پر قائم ہے کہ کیا پاکستان اس متزلزل معاشی بحران سے نکل سکے گا کیا معیشت پھر سے ایک نئے دور میں داخل ہو سکے گی مضبوط معیشت کرنا ہر ملک کے لیے بڑا چیلنج ہوتا ہے اور پاکستان سمیت کئی ایسے ملک ہیں بلکہ یوں نہ کہا جائے تو ترقی پذیر ممالک ہیں جو ان دنوں سخت ترین معاشی بحرانوں کی زد میں ائے ہوئے ہیں پھر بھی معاشی استحکام کے لیے ان تمام سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی اختتام بھی لازم ہے جو صرف ایک صورت قائم ہو سکتا ہے کہ قانون کی بالادستی ہو اس پر عمل درامد کو یقین بنائیں خیر سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات سرمایہ کاری کے تعلقات منصوبوں کی پیشکش ہمیں معاشی طور پر مضبوط کر سکتی ہے اور اب ہمیں ہاتھ اگے بڑھانا چاہیے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مزید برادرانہ طور پر بھی ملکیت پر بھی اور تجارتی طور پر بھی تعلق مزید مضبوط کرنے چاہیے کیونکہ سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے جس کے تاجر جس کی حکومت جس کے سرمایہ کاری کرنے والے یہ سب ایماندار لوگ ہیں جو بات کہہ دیتے ہیں اس بات پر پورا پہرہ دیتے ہیں تو مجھے کیا پورے پاکستان کو یہ امید ہے کہ اپنے برادر اسلامی ملک کے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے ایک نئی معاشی اور کامیاب صورتحال سامنے ائے گی ہاں بات یہ ہے کہ اگر پاکستان اپنے کچھ اثاثوں کی نجکاری کرتا ہے تو اس پر قوم قومی نمائندے یعنی سب کو اس میں شامل کرے اور جو حکومتی منسٹریاں ہیں وہ اس چیز کو دیکھیں کون سے اثاثے اور کون سی چیزیں ایسی ہیں کہ جو ہمیں فائدہ بھی دے سکتی ہیں اور اس سے کوئی خدشہ بھی نہ ہو تو یہ چیز گراس روٹ پر بھی دیکھی گئی ہے کہ قوم سعودی عرب کی سرمایہ کاری پر بہت خوش ہے کہ اگر برادر اسلامی ملک ہمارے ہاں ا کر سرمایہ کاری کرتا ہے تو اس سے بڑی بات کیا ہو سکتی ہے ہمارے دوستی کے رشتے اور گہرے سے گہرے ہوتے جائیں گے۔۔۔ پاکستان سعودی عرب دوستی زندہ باد