خدمت کرنے والوں کے نام زندہ رہتے ہیں

48

منشا قاضی
حسب منشا

اپنے لیے تو ہر کوئی جیتا ہے بلکہ جی رہا ہے اس کو جینا نہیں کہتے ہیں ۔ یہ ہم گھڑیاں گزار رہے ہیں اور گرگس کی عمر بسر کر رہے ہیں ۔ شاہین زندگی گزارتا ہے اور گرگس عمر گزارتا ہے دونوں کا جہاں ایک ہی ہے اور دونوں کی پرواز میں ارض و سماء کا فرق ہے حالانکہ دونوں ایک ہی جہان میں زندہ ہیں ۔ شاہین مقام رفیع پر فائز ہے اور گرگس کے سامنے ذلت کا مقام ہے وہ لوگ جن کی پرواز میں کوتاہی پائی جاتی ہے وہ گرگس کے ہم نشین ہیں اور جن کی پرواز کے سامنے ہمالہ بھی ڈھیر ہے وہ شاہین ہے شاہین زندگی بسر کرتا ہے اور گرگس عمر گزارتا ہے زندگی دوسروں کے لیے اور عمر اپنی ذات کے لیے ہوتی ہے زندگی جاگ کر عمر سو کر گزر جاتی ہے عمر پر زندگی کو اس لیے فضیلت اور فوقیت حاصل ہے یہ اپنے لیے نہیں دوسروں کے لیے جینا سکھاتی ہے اور حالات کی سنگینی کو جو لوگ اپنے حسن عمل سے رنگینی بہار میں بدل رہے ہیں ان میں ایک قافلہ عزم و یقین کی دولت سے مالا مال زندگی کی تعظیم کر رہا ہے اور اپنی ذات کی پرورش کی بجائے دوسروں کے لیے اسانیاں اور صحت مند معاشرے کی تشکیل میں سہولتوں کی فراوانیاں تقسیم کر رہا ہے میری مراد اس وقت اس جلیل القدر شخصیت سے ہے جو حلقہ پی پی 149 کو جدید عہد کی سہولتوں سے اراستہ کر رہے ہیں ۔ میں ممنون احسان ہوں جناب خواجہ جمشید امام کا جو رہبروں کے بھی امام ہیں اور کام کرنے والوں کے حقیقی ترجمان ہیں میرا ذاتی طور پر جناب علیم خان اور ان کے والد گرامی سے تعلق خاطر تھا جو اج اس دنیا میں نہیں ہیں مولا کریم انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے ۔ ۔

اسماں ان کی لحد پہ شبنم افشانی کرے

سبزہ ء نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

ہمارے پنجاب کے تمام ایم پی اے حضرات وزراء کو جناب علیم خان کی تقلید کرتے ہوئے اپنے حلقے کے عوام کے لیے ایسی ھی مثالی سہولتوں سے اراستہ کرنا ہوگا پھر انہیں ووٹ مانگنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ ۔ جناب علیم خان مطمئن ہیں اور اپنے حلقے کے لوگوں کے لیے تعلیم ۔ صحت روزگار اور ہنر تقسیم کر رہے ہیں ۔ اپ کے حلقے میں گڑھی شاہو ۔ شوالہ چوک ۔ لال پل ۔ الاحسان ہسپتال ۔توحید پارک گراؤنڈ ۔ سہواڑی ۔ انگوری باغ گندا نالہ۔ مجاہد اباد ۔ نئی ابادی ۔ سرائے حکیم چند رام گڑھ مغل پورہ ۔ قادری کالونی ۔ محمد نگر بی بی پاک دامن جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو ڈیورنڈ روڈ گڑھی شاہو ۔ ممتاز سٹریٹ ۔ حبیب اللہ روڈ ۔ بلادل کالونی علامہ اقبال روڈ احاطہ حاجی موسی پارک مسلم پارک فیاض پارک محلہ امرتسری ۔ لالہ زار پارک ۔ ریلوے مغل پورہ اسٹیشن ۔ ملت کالونی۔ لاریکس کالونی۔ سرائے کاشی رام لنک مغل پورہ ۔ فلٹریشن پلانٹ کی کثیر تعداد میں تنصیب ہر محلے میں اپ دیکھ سکتے ہیں ۔ جناب علیم خان کے مثبت منصوبہ سا زہن کے بطن سے انسانیت کی بھلائی اور خیر کے چشمے پھوٹ رہے ہیں ۔ لاہور میں اپ کے ایک دانا مشیر جناب خواجہ جمشید امام جن کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ وہ اخلاص کا پیکر متحرک ہیں اور بہترین مشیر ہیں انہیں دنیا کا کوئی لالچ دے کر خریدا نہیں جا سکتا وہ انمول ہیں اور ایسے لوگ قسمت سے ملتے ہیں قیمت سے نہیں جناب علیم خان خوش قسمت ہیں جن کو ایسے مشیر دستیاب ہیں ۔ بہادر یار جنگ مرحوم نے سید عطاء اللہ شاہ بخاری کے بارے میں کہا تھا کہ کاش اس شخص کو میں مسلم لیگ میں لا سکتا اگر یہ میرے ساتھ ہوتا تو میں چھ مہینے میں پوری دنیا میں انقلاب پیدا کر دیتا بہادر یار جنگ مرحوم نے کوئی ہجوم نہیں مانگا کوئی بھیڑ نہیں مانگی ۔ کوئی جم غفیر طلب نہیں کیا انہوں نے صرف ایک انسان کی بات کی اور وہ انسان جو کئی انسانوں پر بھاری تھا ۔ اسی طرح میں سمجھتا ہوں ہمارے خواجہ جمشید امام کی مشاورت صحت مند اور بہت بڑی دولت ہے . جناب علیم خان صاحب کے حلقے میں جتنی ڈسپنسریاں ہیں ان میں ایم بی بی ایس ڈاکٹرز موجود ہیں۔ صحت کے لیے یہ بہت بڑی سہولت ہے اس وقت بڑے بڑے ہسپتالوں میں بھی ایسی مثالی سہولت میسر نہیں جو علیم خان صاحب نے لوگوں کے گھروں کے قریب ڈسپنسریوں میں مہیا کر دی ہے ۔ جناب علیم خان عمر نہیں گزار رہے بلکہ وہ زندگی بسر کر رہے ہیں عمر سو کر گزرتی ہے زندگی جا کر اور یہ وہ لوگ ہیں جو جاگنے والے ہیں اور حلقے کے لوگوں کو بہترین اور خوبصورت زندگی کی بشارت ھی نہیں دے رہے بلکہ عملی طور پر ثابت کر رہے ہیں ۔ ہمارے دوسرے حلقوں کے عوام کے دلوں میں بھی یہ ارزو پیدا ہو رہی ہے کہ ہمارے عوامی نمائندگان ہمارے لیے بھی ایسی سہولتوں اور ضرورتوں کے سامان فراہم کریں ۔

اگر ہمارے نصیبوں میں نو بہار نہیں

اؤ چمن پرستو خزاں ہی کو سازگار کریں

جناب جاوید نواز مسقط میں 40 سال اعزازی انویسٹمنٹ قونصلیٹ جنرل مقیم رہ کر واپس پاکستان ا گئے ہیں انہوں نے جناب علیم خان کے حلقے کے ترقیاتی اور تعمیری کاموں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے ۔ممتاز صحافی مدیر اور کالم نگار سردار مراد علی خان اور جناب عدنان ملک نے عبدالعلیم خان کے حلقے کو مثالی حلقہ قرار دیتے ہوئے ان کی کارکردگی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا انہوں نے کہا کہ عبدالعلیم خان صحافی برادری سے بہت پیار کرتے ہیں اور اور ان کا احترام کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ صحافتی برادری کے اجتماعی ضمیروں میں بھی خان صاحب کا احترام موجود ہے ۔سردار مراد علی خان نے کہا جناب عبدالعلیم خان کی کارکردگی کا حسن ماحول میں چاندنی بکھیر رہا ہے ۔ عدنان ملک نے کہا کہ کرنے کے اور کہنے کے لوگوں میں یہی فرق ہے کہ کرنے والے لوگوں کا احترام ان کے حلقوں کے عوام کے اجتماعی ضمیروں میں بدرجہ اتم محسوس کیا جاتا ہے ۔ کرنے کے درخت میں خوشبو ہوتی ہے اور کہنے کے درخت میں نہیں ہوتی ہے اس لیے خوشبو کا سفر جاری ہے خوشبو کے سفر کو روکا نہیں جا سکتا ۔ بقول پروین شاکر کے

فضا میں پھیل چلی میری بات کی خوشبو

ابھی ہواؤں سے تو میں نے کچھ کہا ہی نہیں

جاری ہے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.