یوم تکبیر سے یوم تشکر تک

آج کا اداریہ

3

وزیر اعظم شہباز شریف بھارت کیخلاف حالیہ جھڑپوں میں پاکستان کا کھل کر ساتھ دینے پرپاکستانی عوام کی جانب سے شکریے کے پیغامات لیکر تین دوست برادر ممالک ترکیے ‘ ایران کا دورہ مکمل کرکے آذر بائجان پہنچےجہاں انہوں نے آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات کی اور بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ دوران ملاقات وزیراعظم نے کہا کہ آذربائیجان کے عوام کا پاکستانی عوام کے ساتھ لازوال رشتہ ہے، اور دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور آذربائیجان کے صدر الہام علییوف کے ہمراہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے ایران میں سپریم لیڈر خامہ ای اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے بھی ملاقاتیں کی تھیں، پاک-بھارت جنگ میں حمایت پر ایرانی قیادت کا شکریہ ادا کیا تھا، اور دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق رائے کیا تھا۔
قبل ازیں وزیراعظم نے ترکیہ میں بھی صدر رجب طیب اردوان اور ترک قیادت سے ملاقاتیں کیں، چار ملکی دورے کے اگلے مرحلے میں وزیراعظم شہباز شریف تاجکستان بھی جائیں گے، جہاں وہ گلیشیئرز کانفرنس میں شرکت کرنے کے علاوہ تاجکستان کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
صدر الہام علیوف سے ملاقات میں وزیراعظم نے آذربائیجان کی قیادت اور عوام کے اظہار یکجہتی کو سراہا۔ وزیر اعظم بیرونی دورے پر ہیں دوسری جانب پاکستان یوم تکبیر پورے جوش خروش سے منایا جا رہا ہے
پاکستان کا اٹیمی طاقت بننا بلاشبہ اللہ کریم کا خاص کرم و فضل تھا’ اس مشکل ٹاسک کو پورا کرنے کے لیے ھزاروں پاکستانیوں نے کوشش کی اللہ ان سب کو اجر دے’ آپ کی رائے کے مطابق پاکستان کو اٹیمی طاقت بنانے میں سب سے اھم کردار کس کا ھے ؟ یاد رھے پاکستان نے انڈیا کے 5 اٹیمی دھماکوں کے جواب میں 28 مئی 1998 کو چاغی میں 5 اٹیمی دھماکے کیے تھے ‘ اسی مناسبت سے 28 مئی کو یوم تکبیر منایا جاتا ھے۔۔ نعرہ تکبیر ۔۔اللہ اکبر( 18 مئی 1974 کو بھارت نے راجستھان کے صحرا میں پوکھران کے مقام پر اپنا پہلا ایٹمی دھماکہ کیا۔ اس تجربے کو “سمائلنگ بدھا” (Smiling Buddha) کا نام دیا گیا۔سن 1998 میں بھارت نے ریاست راجستھان کے ریگستانی علاقے پوکھران میں پانچ ایٹمی دھماکے کیے۔ یہ دھماکے دو دنوں، یعنی 11 اور 12 مئی کو کیے گئے، اور تاریخ میں انہیں “پوکھران دوم” یا “پوکھران-II” کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔پہلے دن، یعنی 11 مئی کو بھارت نے تین ایٹمی دھماکے کیے، جن میں ایک طاقتور تھرمو نیوکلیئر (Hydrogen Bomb) بھی شامل تھا۔ اگلے دن، 12 مئی کو مزید دو دھماکے کیے گئے، ۔۔۔ پاکستان نے 28 مئی 1998 کو بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں، چاغی کے مقام پر اپنے پہلے پانچ ایٹمی دھماکے کیے۔ یہ دھماکے دراصل پاکستان کے دفاعی عزم، سائنسی ترقی اور قومی خودداری کی گواہی تھے۔ بھارت کی طرف سے کی گئی نیوکلیئر جارحیت کے جواب میں پاکستان نے صبر، دانش اور جرات سے کام لیتے ہوئے اپنی ایٹمی طاقت کا مظاہرہ کیا، تاکہ دشمن جان لے کہ یہ خطہ غیر متوازن طاقت کو برداشت نہیں کرے گا۔اس کے بعد، 30 مئی 1998 کو، پاکستان نے بلوچستان ہی کے علاقے خاران میں چھٹا ایٹمی دھماکہ کیا، جو ایک اور تجرباتی نوعیت کا دھماکہ تھا۔ اس سے پاکستان کی ٹیکنیکل مہارت اور دفاعی تیاریوں کی مکمل تصدیق ہو گئی یوں پاکستان دنیا کا ساتواں ایٹمی طاقت رکھنے والا ملک بن گیا، اور مسلم دنیا کا پہلا۔ ان دھماکوں نے صرف دفاع کو مضبوط نہیں کیا، بلکہ ایک قوم کو یہ یقین بھی دلایا کہ جب ارادے نیک ہوں اور قوم متحد ہو، تو بڑے سے بڑا کارنامہ سرانجام دیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے حس طرح بھارت نے ایٹمی دھماکے کرنے میں پہل کی تھی جواب میں پاکستان کیلیے ایٹمی قوت بننا ناگزیر ہوگیا تھا اسی طرح اتفاق سے مئی کے مہینے میں ہی پاکستان نے ایک اور بھارتی جارحیت ( آپریشن سندور) کا منہ توڑ جواب( آپریشن بنیان مرصوص) دیا۔ جو تاریخ کا حصہ بن گیا ۔اب اس تاریخی کامیابی کا جشن نہ صرف پاکستان بلکہ ہمسایہ ملک چین سمیت تمام امت مسلمہ بھی منا رہی ہے۔
پاکستان نے 27 سال قبل نعرہ تکبیر اللہ اکبر سے ایٹمی دھماکے کرکے وطن عزیز ناقابل تسخیر بنانے کا عہد کیا اور آج بھارتی جارحیت کا دندان شکن جواب دیا جس پر الحمداللہ پڑھ کر یوم تشکر منایا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا مذکورہ سہہ ملکی دورہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.