برف میں دبے ہوئے خواب آخر کب تک دفن رہتے خون میں ڈوبی وادی کے زخم کب تک چھپائے جا سکتے تھے اور ظلم کی آواز آخر کب تک خامشی کی چادر اوڑھے سوتی رہتی.
مئی 2025 میں جنوبی ایشیا کی فضاؤں میں ایک بار پھر بارود کی بو پھیلی، اور یوں کشمیر کا مسئلہ، جسے عالمی طاقتیں برسوں سے ‘بھارت کا اندرونی معاملہ’ کہہ کر نظرانداز کرتی رہیں، اچانک سفارتی میزوں، عالمی میڈیا، اور بین الاقوامی اداروں کے فائلوں میں “متنازعہ علاقہ” بن کر واپس آ گیا۔
پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے جس مربوط انداز میں عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا، وہ محض الفاظ کا کھیل نہیں تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے تینوں مسلح افواج کے نمائندوں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ واضح پیغام دیا گیا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوتا، خطے میں پائیدار امن کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
اس بار صرف پاکستان نے نہیں، بلکہ خود تاریخ نے بولنا شروع کیا۔
امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش، عالمی میڈیا کی بےباک کوریج، اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹوں نے بھارت کے “داخلی معاملے” کے بیانیے کو منہ توڑ جواب دیا۔ حتیٰ کہ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر کامیابی سے اجاگر کر چکا ہے۔اب
یہ محض ایک سفارتی کامیابی نہیں، بلکہ ایک نظریاتی فتح ہے۔ ایک خاموش وادی کا چیخ کر کہنا کہ “ہم زندہ ہیں، ہمیں سنا جائے”اور دنیا کا رُک کر سن لینا—کبھی معمولی بات نہیں ہوتی۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا صرف سن لینا کافی ہے کیا دنیا کو اب بھی مزید لاشیں، مزید جنازے، اور مزید ویران گلیاں درکار ہیں تب جا کر کشمیریوں کو حقِ خودارادیت ملے گا.
بھارت کی جانب سے آبادی کا تناسب بدلنے کی کوششیں، ماورائے عدالت قتل، اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی جنوبی ایشیا کو مسلسل ایک آتش فشاں کے دہانے پر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر عالمی برادری اب بھی صرف “تشویش” کے بیانات دیتی رہی، تو تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی۔
پاکستان نے ہمیشہ پرامن مذاکرات کی بات کی ہے۔ بار بار ہاتھ بڑھایا ہے۔ مگر ہاتھ تھامنے کے بجائے مودی حکومت نے اس پر بندوق تھوپنے کی کوشش کی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا بھارت کو آئینہ دکھائے اور کشمیریوں کی آواز کو محض ایک “رپورٹ” نہیں، ایک “ذمہ داری” سمجھے۔
کیونکہ امن کی کوئی قیمت ہوتی ہے۔ اور کشمیر کا خون اب رعایتی نرخ پر دستیاب نہیں۔