بھارت مسلسل دنیا کو گمراہ کرنے کی راہ پر گامزن

آج کا ادریہ

7

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ شب چار میزائل امرتسر پر فائر کیے اور اپنی ہی تنصیبات کو نشانہ بنا کر پاکستان پر الزام لگایا، پاکستان جب حملہ کرے گا تو اس کی گونج دنیا بھر میں سنی جائے گی۔
اسلام آباد میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت کی جانب سے فائر کیے گئے میزائل پر نظر رکھی گئی، انڈیا سے جو بھی چیز آتی ہے اُس کی مکمل اور کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔

دوسری جانب بھارت چھ مئی کی شب ایک بزدلانہ کاروائی کے جواب میں منہ کے بل گرنے کے باوجود شرارتوں سے باز نہ. آیا
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت یہ دعویٰ کررہا ہے کہ اُس نے گزشتہ روز کے حملے کے جواب میں آج پاکستان میں 15 مقامات کو نشانہ بنایا ہے، یہ محض ایک کہانی اور جھوٹ پر مبنی پروپیگںڈا ہے۔ اس دعوے پر بھارتی حکومت سے سوال کرتا ہو کہ وہ 21ویں صدی میں جی رہے ہیں یا پرانے دور میں رہ رہے ہیں۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق بھارت کو اب تھیٹر اور سینیما سے نکل کر اصل اور زمینی حقائق کو دیکھنا ہوگا، جو تصاویر پاکستان کے حملے سے جوڑی جارہی ہیں وہ جعلی ہیں، انہیں اصل کرنے کیلیے اطراف میں آگ لگادی گئی تاکہ حملہ ہی لگے مگر واضح ہے کہ میزائل لاکر رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سے آنے والی ہر شے کو مانیٹر کررہا ہے، گرائے جانے والے 30 بھارتی ڈرونز کا معائنہ اور فرانزک کروایا جارہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے ایئرڈیفنس سسٹم پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دو روز قبل آپ اپنی مرضی اور اپنے وقت پر آئے، سارا ایئرڈیفنس لگایا ہوا تھا تو پھر کیسے 5 جہاز گر گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان جب اپنے وقت پر حملہ کرے گا تو ہمیں اور آپ کو بھارتی میڈیا کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ دنیا اس کو نشر کرے گی اور نہ صرف یہ نظر آئے گا بلکہ اس کی گونج بھی ہوگی۔ بھارت نے بہت چھوٹے ڈرونز فائر کیے اور یہ سوچا کہ شاید ایئرڈیفنس میں یہ نظر نہیں آئیں گے تو ہم نے انہیں پک کیا، ہم نے اپنی حکمت عملی کے تحت انہیں انگیج کیا اور پھر بہت احتیاط کے ساتھ انہیں نشانہ بنایا ہم نے بہت احتیاط کے ساتھ کام لیتے ہوئے 30 ڈرونز کو نشانہ بنایا، صرف ایک ڈرون ایسا تھا جس کے پھٹنے سے 4 جوان زخمی ہوئے اور دفاعی نظام کو معمولی نقصان پہنچا، بھارت اپنی شکست کی ہزیمت چھپانے کیلیے اب الزام تراشی کررہا ہے اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے رات کے پہر حملے کیے، امرتسر میں حملے کیے گئے، ہندوتوا کی سوچ سکھوں کو بھڑکانا چاہتی ہے، ہندوتوا کی ذہنیت پاکستان مخالف سوچ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ بھارت اپنے شہریوں اور سکھوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کیخلاف محاذ بنانا چاہتا ہے،

وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت سے داخل ڈرون مار گرائے گئے، بھارت نے بھارتی پنجاب میں سکھوں کی زندگی خطرے میں ڈالی، متعدد بھارتی ڈرونز نے مختلف جگہوں پر پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، راولپنڈی میں بھی ڈرون حملہ کیا گیا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہماری افواج نے80 بھارتی طیاروں کا مقابلہ کیا، بھارت نے شہری آبادی کو نشانہ بنایا، ہماری افواج اورتمام ادارے مکمل طور پر الرٹ تھے، بھارت نے یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، ہم نے بھارت کے تمام اقدامات کا منہ توڑ جواب دیا۔
ادھر امریکہ نے اعلان کردیاہے کہ ہمارا پاک بھارت جنگ سے کوئی لینا دینا نہیں
پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے ایک انٹرویو میں سامنے آیا جہاں کہا گیا کہ امریکا ایسی جنگ میں مداخلت نہیں کرے گا جس کا اسے کوئی براہ راست فائدہ نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے حوالے سے امریکا کا موقف واضح ہے، اور وہ اس تنازع میں براہ راست مداخلت نہیں کرے گا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی طیارے مار گرائے جانے کا اقدام یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کے پاس بھارت کو جواب دینے اور نقصان پہنچانے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔
اخبار نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت جیسی دو ایٹمی طاقتیں آپس میں بات چیت نہ کریں تو یہ صورتحال انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔
اداریے میں مزید کہا گیا ہے کہ 1971ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت نے پنجاب میں حملہ کیا، جس کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے کئی لڑاکا طیارے اُس کی حدود میں ہی مار گرائے۔ یہ اقدام پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور ڈیٹرنس کا واضح اظہار ہے۔
اخبار کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں اور زور دے رہے ہیں کہ دونوں ملک مذاکرات اور تحمل کا راستہ اختیار کریں۔ اخبار نے مشورہ دیا کہ دونوں ممالک کو فتح کا دعویٰ کر کے بحران سے نکلنے کی راہ تلاش کرنی چاہیے، جبکہ چین جیسے دوست ممالک پاکستان کو سفارتی بیانیہ تشکیل دینے میں مدد فراہم کریں۔
اداریے میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ بھارت پہلگام حملے کے بعد معطل کیا گیا سندھ طاس معاہدہ بحال کر سکتا ہے، اور جواب میں پاکستان بھی مثبت اقدامات اٹھا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کو سفارتی اور عسکری بیک چینل رابطے دوبارہ بحال کرنے چاہئیں۔
جہاں تک موجودہ صورت حال میں دونوں اطراف سے دعووں کا تعلق ہے تو بھارت کی جانب فیک نیوز پھلانے کاسلسلہ جاری ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے ذمہ دارانہ بیانات اور اعلانات سامنے آرہے ہیں ۔ گزشتہ روز بھی نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور ترجمان مسلح افواج لیفٹننٹ جنرل

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.