آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت کے کسی بھی فوجی مس ایڈوینچر کا فوری اوربھرپور جواب دیا جائیگا ۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ٹلہ فیلڈ فائرنگ رینجز کا دورہ کیا۔
جہاں انہوں نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ کیا، انہوں نے ہیمر اسٹرائیک مشق کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر فوجی جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے پاکستان کی مسلح افواج کے اس غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا کہ ہر قیمت پر ملک کی خودمختاری اور سالمیت کا دفاع کیا جائے گا۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ بھارت کے کسی بھی فوجی مس ایڈوینچر کا فوری، مضبوط اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، لیکن قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہماری تیاری اور عزم مکمل اور غیر متزلزل ہے۔
سپہ سالار پاکستان کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا جب دو پڑوسی ممالک پاکستان اور بھارت جنگ کے دھانے پر کھڑے ہیں۔قوم کے نزدیک کسی بھی فوج کے سالار سے ایسے مواقعوں پر ایسے ہی رویے کی توقع کی جاتی ہے جس پر جنرل عاصم پورااتر رہے ہیں۔ اس موقع پر کہیں بھی ایسا نہیں لگا کہ ہم دفاع کے لحاظ سے کسی بھی شعبہ سے غافل ہیں۔
جنرل عاصم منیر کونہ صرف پاکستان کا سب سے طاقتور شخص تصور کیا جاتا ہے بلکہ دنیا کی طاقتور ترین شخصیات کی حال ہی میں جو فہرست سامنے آئی ہے اس میں بھی انکا نام شامل ہے اور اب جبکہ پہلگام حملے کے تناظر میں انڈیا کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جنرل عاصم منیر کو جوہری ہتھیاروں سے لیس اس خطے میں مرکزی کردار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
جنرل عاصم منیر کی عمر لگ بھگ ساٹھ برس کے قریب ہے۔ وہ ایک سکول کے پرنسپل اور مقامی مذہبی سکالر کے بیٹے ہیں۔انکے سینے میں قرآن دھڑکتاہے جو گاہے بگاہے انکی زبان پر قرآت کی شکل میں سننے کو ملتا ہے
انھوں نے1986 میں پاکستانی فوج میں شمولیت منگلا کے آفیسرز ٹریننگ سکول سے تربیت مکمل ہونے کے بعد اختیار کی، جہاں انھیں بہترین کیڈٹ قرار دیتے ہوئے اعزازی شمشیر سے بھی نوازا گیا۔ ٹریننگ سکول سے فراغت کے بعد انھیں 23 فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن ملا۔
تقریباً چار دہائیوں پر محیط اپنی سروس کے دوران انھوں نے کشمیر کے ساتھ پاکستان کی حساس شمالی سرحدوں پر فوج کی کمان کی، پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کی قیادت کی اور سعودی عرب میں دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کے حوالے سے خدمات سرانجام دیں۔
اس سے قبل جنرل عاصم منیر صرف آٹھ ماہ تک پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے انٹرسروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ رہے تھے مگر پھر اُس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے انھیں اس وقت انکے عہدے سے ہٹا دیا تھا جب انہوں پنجاب میں بزدار حکومت کی کرپشن انکے سامنے رکھی تھی۔
پہلگام ڈرامے کے تناظر میں جنرل عاصم منیر کے ایک ایک بیان اورایک ایک ایکٹ پر دنیا کی نظریں جمی ہیں جبکہ دوسری جانب مودی سرکار کو جہاں ایک طرف پاکستان کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے وہاں اندرونی خلفشار اور دباو کو بھی جھیلنا پڑ رہا ہے ایک ایسے موقع پر جب
تہلگام فالس فلیگ ڈرامہ رچا کر مودی سرکار نہ صرف پاکستان اور پاک فوج کو بدنام کرکے عالمی توجہ حاصل کرناچاہتی تھی بلکہ اس اقدام سے سیاسی فائدہ بھی اٹھانے کی خواہاں تھی۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس ڈرامے کی قلعی کھلتی چلی جارہی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ بھارت کی انٹیلیجنس ایجنسی “را” پہلگام حملے کی منصوبہ ساز ہے جسکی خفیہ دستاویز منظر عام پر آگئی ہے
اس سلسلے میں بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی “را” کا کردار بے نقاب ہو گیا
یہ دستاویزسوشل میڈیا ایپلیکیشن “ٹیلی گرام” کے ذریعے لیک ہوئی ہے
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا بھی واضح ثبوت ہے
دستاویزمیں دی گئی ہدایات اور منصوبے پر عملدرآمد میں تضاد فالس فلیگ کا باعث بنا
دستاویز میں ہدایت دی گئی ہے کہ پاکستان مخلف بیانیہ کو میڈیا پر 36 گھنٹے کے بعد بنانا ہے
دستاویز کے مطابق آئی ایس آئی پر یہ الزام 36 گھنٹے کے بعد ڈالنا ہے
جبکہ میڈیا نے فالس فلیگ آپریشن کا فوری الزام پاکستان پر عائد کرکے منصوبہ خراب کردیا
دستاویز اور ان تضادات سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ کو بھی کوئی ہدایات دیتا ہے
دستاویز کا یوں سوشل میڈیا پر آنا ’’را‘‘ کے اندر ہندوتوا مخالف سوچ کا بھی شاخسانہ لگتا ہے
بھارتی حکومت دستاویز کے سوشل میڈیا پر لیک ہونے کی تحقیقات کر رہی ہے
سوشل میڈیا پر لیک ہونے والی دستاویز میں ہوش ربا انکشافات سامنے آئے ہیں
دستاویزبا عنوان Psy Ops اور بیانیہ کنٹرول میں واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ؛
“واقعے کا بیانیہ یوں مرتب ہو کہ یہ ریاست سمیت غیر مسلموں پر حملہ بن کر ابھرے”
اس واقعے کو ابھارنے کے لیے یہ وقت بہت اہم ہوگا، را دستاویز کی دستاویز میں کہا گیاکہ
میڈیا کو 36 سے 48 گھنٹے پہلے واقعے کی جگہ پر متحرک کیا جائے گا،
ضلع اننت ناگ میں ایک کارروائی عمل میں لائی جائے گی ،
سیاحوں کی آمد و رفت کی نگرانی کے بہانے خاص جگہوں پر اپنے فیلڈ آپریٹرز تعینات کیے جائیں گے ،حملے کے دو سے چار گھنٹے کے اندر اے ائی سسٹم کے تحت گواہوں کے بیانات لیے جائیں گے، ر
دھندلی ویڈیوز کی مدد سے واقعہ کی تصویریں دوبارہ بنائی جائیں گی،
مرکزی ہیش ٹیگ کے بجائے 200 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے غلط معلومات کی مہم چلائی جائے گی ، اور یہ کہ
آئی ایس آئی پر الزام ڈالنے کے لیے ٹرینڈز کو بغیر کنٹرول کے پھیلایا جائے گا،
بحث کا رخ کشمیر سے ہٹا کر عالمی اسلامی سازشوں کی طرف موڑنے کی کوشش کی جائے گی،
شمالی کمان حملے کی جگہ کے قریب سے ملنے والی خط و کتابت کو آئی ایس آئی سے منسلک کرے گی،
شمالی کمان فرانزک انداز میں