انسانیت کا عملی مظاہرہ: فیصل آباد کا خاموش مسیحا

شاہد نسیم۔چوہدری ٹارگٹ 0300-6668477

0

فیصل آباد کی گلیاں اور سڑکیں ہر روز لاکھوں افراد کی زندگیوں کا مشاہدہ کرتی ہیں۔ کہیں خوشیاں ہیں، تو کہیں مسائل کے پہاڑ۔ لیکن انہی ہجوموں میں کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو خاموشی سے انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں، اور انہی میں سے ایک ہے میاں رحمان علی، ایک نوجوان جس نے اپنے چھوٹے سے اقدام سے انسانیت کا حقیقی مفہوم پیش کیا ہے۔رحمان علی فیصل آباد کا ایک عام سا لڑکا ہے، جو اپنی زندگی کو لوگوں کی مدد کے لیے وقف کر چکا ہے۔ روزمرہ زندگی میں وہ ایک موٹر سائیکل پر سفر کرتے ہوئے ان افراد کی مدد کرتا ہے جن کے موٹر سائیکل کا پٹرول ختم ہو جاتا ہے۔ وہ کسی اجنبی کو سڑک پر پریشان دیکھ کر رک جاتا ہے، ان کی مدد کے لیے پٹرول فراہم کرتا ہے، اور خاموشی سے آگے بڑھ جاتا ہے۔اس کے علاوہ، سردیوں کے سخت موسم میں وہ ان لوگوں کے لیے جیکٹ، جوتے، اور جرابیں فراہم کرتا ہے جو ان سہولیات سے محروم ہیں۔ سب سے اہم بات یہ کہ وہ اپنی شناخت چھپائے رکھتا ہے۔ نہ کسی سے داد کی طلب، نہ کسی سے شاباشی کی خواہش۔ یہی خاموشی اور خلوص اس کے کام کو مزید خاص بناتا ہے۔انسانیت کی خدمت: ایک عظیم مشن ،انسانیت کا حقیقی مطلب یہی ہے کہ دوسروں کے مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھا جائے اور بلا کسی غرض کے ان کی مدد کی جائے۔ رحمان علی کا یہ عمل ہمارے معاشرے کے انفرادی کرداروں کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ جہاں لوگ اکثر مدد کرنے سے پہلے ذاتی فوائد پر غور کرتے ہیں، وہاں ایسے افراد کسی روشنی کے مینار کی طرح ہوتے ہیں جو تاریکی میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
معاشرتی مسائل اور حل
ہمارے معاشرے میں بے شمار افراد غربت، بے گھری، اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔ ایسے افراد کی مدد کرنا حکومت اور اداروں کی ذمہ داری ضرور ہے، لیکن انفرادی سطح پر بھی ہم میں سے ہر شخص کچھ نہ کچھ کر سکتا ہے۔میاں رحمان علی جیسے افراد کا عمل ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ بڑے بڑے منصوبے بنانے کے بجائے چھوٹے مگر مؤثر اقدامات سے بھی دنیا کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
احساس اور قربانی کی اہمیت :رحمان علی کی کہانی ہمیں احساس دلاتی ہے کہ انسانیت کا حقیقی جوہر دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنا اور اسے کم کرنے کی کوشش کرنا ہے۔مدد کا جذبہ: بغیر کسی لالچ کے دوسروں کے لیے کچھ کرنا ایک نادر صفت ہے۔قربانی کا جذبہ: اپنی ذات کی پرواہ کیے بغیر دوسروں کی مدد کے لیے آگے بڑھنا معاشرے کی خوبصورتی کو نمایاں کرتا ہے۔خود اعتمادی: اپنے عمل کو کسی شہرت کے بغیر انجام دینا اس بات کی علامت ہے کہ انسان اپنی نیت میں سچا ہے۔ایسا معاشرہ کیسے بنایا جائے؟ہم سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ایسے افراد کے کاموں سے سیکھیں اور ان کی پیروی کریں۔ اگر ہر شخص اپنے اردگرد کے لوگوں کے مسائل پر تھوڑا سا دھیان دے اور اپنی استطاعت کے مطابق مدد کرے، تو یہ دنیا ایک بہتر جگہ بن سکتی ہے۔
رحمان علی جیسے لوگ ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ سماجی تبدیلی صرف بڑے منصوبوں سے نہیں بلکہ چھوٹے چھوٹے اعمال سے بھی ممکن ہے۔خلوص اور عاجزی کا درسرحمان علی کا عمل ہمیں عاجزی اور خلوص کا درس دیتا ہے۔ اپنی نیک نیتی کے ساتھ کسی کی مدد کرنا اور اس کا کریڈٹ نہ لینا ایک عظیم کام ہے۔ اس عمل سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ خدمت خلق کے لیے نیت اور عمل کافی ہے، نہ کہ تشہیر اور ستائش۔فیصل آباد کے اس خاموش مسیحا کی کہانی معاشرے کے ہر فرد کے لیے ایک سبق ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ انسانیت کا حقیقی حسن دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے میں ہے۔آئیے، ہم سب مل کر اپنے اپنے طور پر انسانیت کی خدمت کریں اور اس دنیا کو ایک بہتر اور پرسکون جگہ بنائیں۔رحمان علی جیسے افراد کی کہانیاں ہمیں امید اور حوصلہ فراہم کرتی ہیں کہ نیکی اور خلوص کی شمع ہمیشہ جلتی رہے گی، چاہے دنیا میں کتنی ہی مشکلات کیوں نہ ہوں۔
یہی انسانیت ہے، یہی اصل زندگی کا مقصد۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.