ٹیکس چوروں کے خلاف تیز رفتار کارروائیاں وقت کا تقاضا

15

اداریہ

ملک میں ٹیکس نظام کو بہتر بنانے کیلئے حکومتی کاوشیں کامیاب ہورہی ہیں ۔
محصولات کی بنیادی طور پر دو قسمیں ہیں،بلواسطہ اور بلا واسطہ محصولات. ان محصولات کے نفاذ کے طریقہ میں فرق ہوتا ہے. کچھ آپ کی طرف سے براہ راست ادائیگی کی جاتی ہے، جیسے خوفناک آمدنی ٹیکس جبکہ دوسروں کو بالواسطہ ٹیکس ہیں، جیسے قدر شامل ٹیکس، سروس ٹیکس، سیلز ٹیکس اور بہت سے زیادہ.ان دو روایتی ٹیکس کے علاوہ، دوسرے ٹیکس بھی ہیں جو مرکزی حکومت کی طرف سے مخصوص ایجنڈے کی خدمت کے لئے اثر میں لائے گئے ہیں. ‘دیگر ٹیکس ‘براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس جیسے حال ہی میں سواچھ بھارت سیس ٹیکس، کرشی کلیان سیس ٹیکس، اور دوسروں کے درمیان بنیادی ڈھانچے سیس ٹیکس متعارف کرایا جاتا ہے.ملک کی معیشت کو فروغ دینے اور اس کے شہریوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے پروجیکٹس کے لئے آمدنی پیدا کرنے کے لئے حکومتوں کے ذریعہ ان کے شہریوں پر ٹیکس عائد کیا جاتا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس چوری کرنے اور ان کی معاونت کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر رہیں گے، عوامی ریلیف کو ہر دوسرے اقدام پر ترجیح دی جائے گی۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت معیشت کی صورتحال پر جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں وزارت خزانہ نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد سے ہونے والی ملاقاتوں پر بریفنگ دی۔اجلاس کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، معیشت کی ترقی کے لیے اقدامات کی بدولت اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بیرونی سرمایہ کار حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، عوامی ریلیف کو ہر دوسرے اقدام پر ترجیح دی جائے، عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کیلئے ہرممکن اقدام کر رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 7 فیصد جبکہ شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 15 فیصد پر آگئی ہے ،شرح سود میں کمی سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملکی برآمدات میں اضافہ اور ریکارڈ ترسیلات زر کی بدولت زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا، زرعی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب اور ان کی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس چوری کرنے والوں اور ان کی معاونت کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر رہیں گے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کی ترقی تب ہی ممکن ہے جب سب اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کریں، تمام شعبہ جات کو ٹیکس ادا کرکے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔اجلاس کو معیشت کے اشاریوں، مہنگائی کی موجودہ صورتحال، ٹیکس چوری اور ان کی معاونت کرنے والوں اور ان کے خلاف کارروائی سے بھی آگاہ کیا گیا۔بلاشبہ ملک میں اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقے کی بادشاہت قائم ہے اور ان کے ذمے اربوں روپے کے ٹیکس بھی واجب الادا ہیں مگر ملک میں ٹیکس چوری کے مروج نظام کے سبب ٹیکسوں کا سارا بوجھ عام لوگوں پر۔ ڈال دیا جاتا ہے ،بجلی ،گیس اور دیگر اشیائے ضروریہ پر سیلز ٹیکس کی وجہ سے پر شہری ہی ٹیکس دے رہا ہے مگر وہ جو ملک کی دولت پر قابض ہیں اور ملکی وسائل کو لوٹ کر امیر بنے ہیں ان کے ذمے واجب الادا ٹیکس بھی عام لوگوں کو ہی ادا کرنا پڑ رہا ہے اس تناظر میں اگر وزیر اعظم شہباز شریف کے بیانیہ کو لیں تو پھر محکمانہ کارروائیاں واقعی تیز رفتاری کے ساتھ عملدرآمد کی متقاضی ہیں ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.