خوش آمدید وزیراعلی پنجاب

92


محترمہ مریم نواز صاحبہ کو پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعلی منتخب ہونے پر بہت مبارکباد اللہ کریم آپ کا حامی و ناصر اورمددگار ہو آ پ پنجاب کے مسائل حل کرنے میں کامیابی حاصل کر سکیں
وزیراعلی منتخب ہونے کے بعد کی تقریر بلا شبہ بہت اعلی اور قابل تعریف تھی جس میں بہت سے قابل عمل اور کچھ ناقابل عمل وعدے کیے گئے وزیر اعلی نے اپنی تقریر میں تعلیم ،صحت، کاروبار مہنگائی ،بجلی گیس کی قیمتوں کو کم کرنے کا ذکر کیا جو قابل تحسین ہے
پنجاب میں بند انڈسٹری کو چلانے کے لیے چھوٹے بڑے صنعت کاروں کو سہولیات کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی گئی درحقیقت اپنے کاروباری حضرات کو ہم اس طرح جکڑ لیتے ہیں کہ اسے مختلف این او سیز لینے میں ہی سالوں لگ جاتے ہیں
تب تک ان کا جنون کہ میں اپنے ملک و قوم کے لیے کچھ کرنا ہے انتقال کر جاتا ہے جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ پاکستان میں کوئی بھی فیکٹری لگانا چاہے گورنمنٹ اس کے لیے آسانیاں پیدا کرے وہ ان لائن فارم فل کر کے گورنمنٹ یا انڈسٹری منسٹر کو بھیجے
ایک ہفتہ میں تمام این او سی بجلی گیس ٹیلی فون کے کنکشن نقشہ پاس اور اس کے علاوہ اس کی ضروریات کی تمام چیزیں میسر ہوں لیکن یہاں تو الٹ ہی ہو رہا ہے کہ اگر کوئی فیکٹری لگانے کی غلطی کر لے تو اسے ٹرانسفر لگوانے کے لیے ایس ڈی او کو لاکھوں روپے بطور رشوت اور اس کے ساتھ ایک لمبا انتظار کرنا پڑتا ہے
فیکٹری کا نقشہ بنوانا ہو یا پاس کروانا ہو تو ایل ڈی اے کے نمائندگان منہ کھولے بیٹھے ہیں پہلے لاکھوں روپے رشوت اور پھر نقشہ پاس ہوگا اس کے علاوہ جس محکمہ میں بھی این او سی کی ضرورت ہوگی ہر جگہ وحشیانہ سلوک کیا جائے گا سوئی گیس کا میٹر لگوانے کا پراسس دو سال کا ہے
جناب وزیرعلی اگر آ پ پنجاب سے رشوت
خوروں کا نیٹ ورک تباہ کرنے میں کامیاب ہو گئیں تو یقین کیا جا سکتا ہے کہ انڈسٹری چلانے میں بھی کامیاب ہو جائیں گی
بجلی کی قیمت جہاں پہنچ چکی ہے کسی انڈسٹری کا چلائے جانا کسی جہاد سے کم نہیں ہوگا اس لیے انڈسٹریل یونٹ کے ریٹ پر فل فور غور کرنے کی ضرورت ہے کوئی بھی شخص جو فیکٹری لگانا چاہے ایک درخواست ایک ہی جگہ دے اور ون ونڈو والے تمام محکموں سے این او سی لے کر انڈسٹری مالک کو جلد از جلد فراہم کریں تبھی جا کر بند اور نئی انڈسٹری چلنے کے آثار نظر ائیں گے
رمضان پیکج اس مہنگائی کے دور میں بہت ضروری تھا اس سے بہت سے غریب گھرانوں کو روزے رکھنے آ سان ہو جائیں گے لیکن جناب وزیر اعلی سفید پوش طبقے جو حکومت سے راشن نہیں لے سکتے یا جنہیں اللہ کریم نے تمیز دی ہوئی ہے کہ غریب کا حق اسے لینے دیں اس کا کیا کرنا ہے اس وقت سب سے مشکل وقت سفید پوش طبقے کا گزر رہا ہے برائے کرم مہنگائی کو کم کرنے کا کوئی راستہ نکالیں آٹا ،گھی، دالیں، چاول، چائے کی پتی،
چینی کی قیمتوں پر نظر ثانی کروائیں جہاں تک ہو سکے ان میں کمی لائی جا ے تو بہتر ہوگا پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو از سر نو مرتب کریں منتھلی اٹھانے والوں کو فارغ کر دیں اس سے بھی بہتری کے امکان پیدا ہوں گے
جناب وزیر اعلی آپ نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بات کی تو میری گزارش ہوگی کہ اسے فوری طور پر بند کر دیں اس نے پاکستانی خواتین کو بھکاری بنا دیا ہے اس سے جہاں بہت سے
غریب خاندانوں کا فائدہ ہو رہا ہے وہیں بہت سے وہ لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں جو اس رقم کے مستحق نہیں ہیں اس کو فل فور ختم کر کے کوئی ایسا پروگرام لائیں جس سے اسی رقم کے استعمال سے خواتین کی فنی ٹریننگ کی جائے
تاکہ ہر ماہ خیرات کی بجائے محنت کر کے تنخواہیں لینے قابل ہو سکیں بنگلہ دیش نے کوئی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام متعارف نہیں کروایا بلکہ خواتین کو فنی تعلیم دی اور آج وہاں کی خواتین ہنر مند ہیں اور محنت کر کے رزق حلال کما رہی ہیں
یوتھ پروگرام ضرور دیں انہیں لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ انٹرنیٹ، انٹرنشپ، آئی ٹی ٹریننگ کے ساتھ وظائف بھی دیں لیکن میری گزارش ہوگی کہ طلبہ طالبات کو وظائف کی بجائے ایجوکیشنل لون دیں جو سود سے پاک ہو جس سے یہ تعلیم حاصل کریں اور جب کاروبار یا نوکری کریں تو اپنی تنخواہوں یا آمدن میں سے قسطوں کی صورت میں سرکار کو پیسہ واپس کریں جو ان کی تعلیم پر خرچ کیا گیا ہو
محترمہ وزیر اعلی اگر آ پ کو ایجوکیشنل لون پروگرام کی فیزیبلٹی چاہیے ہو تو میں اپنی بسات اوقات سمجھ بوجھ کے ساتھ پورا پروگرام مرتب کر کے پیش کر سکتا ہوں اگر وہ مناسب ہو تو ٹھیک ورنہ اس میں کچھ تبدیلیاں کر کے ا سے لاگو کر دیں
میٹرک ،ایف اے، بی اے ،ایم اے کی بجائے بچوں کو ٹیکنیکل ایجوکیشن کی طرف لائیں ایسی تعلیم جس میں ہر شخص ہنر مند ہو متعارف کروائیں جس طرح ایک وقت میں این سی سی ہوا کرتا تھا جس کے بیس نمبر اضافی ہوتے تھے پھر سے ان طلبہ طالبات کو اضافی پچاس نمبر دیے جائیں جو چھٹیوں میں کسی بھی ٹیکنیکل کورس جس میں موبائل ر پیرنگ، لیپ ٹاپ ریپیئرنگ، ایل سی ڈی ،کمپیوٹر مکینک ،الیکٹریشن پلمبر ،کمپوزر یا ان لائن بزنس یا کسی بھی ہنر سے متعلقہ کورسز کریں پہلے ان نوجوانوں کو ہنر مند بنا لیں پھر انہیں سمال بزنس لون دے کر باعزت روزگار شروع کروائیں اور ان سے ایجوکیشنل لون اور بزنس لون قسطوں کی صورت میں واپس لیں کسی کو کچھ بھی مفت میں نہ دیں لیپ ٹاپ ٹیبلٹ موٹر بائک سب کچھ دیں لیکن آسان ا قساط پر
جو طلبہ اچھی پوزیشن کے ساتھ تعلیم مکمل کریں انہیں لون کی اقساط میں سے کچھ بطور انعام معاف کر دیں آ ئندہ پانچ سالوں میں پنجاب کے پاس پڑھے لکھے اور ہنر مند نوجوانوں کی ایک بہت بڑی کھیپ موجود ہوگی جو کامیاب زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ قرض بھی اتارتی جائے گی برائے کرم ایسا کوئی پروگرام متعارف نہ کروائیں جس میں پاکستان اور پنجاب کے قرضوں میں مزید اضافہ ہو جائے مجھے یقین ہے کہ آ پ یہ کر سکتی ہیں اور آپ کریں گی انشاءاللہ میں اپنی تحریروں کے ذریعے پنجاب کی جو خدمت کر سکا ضرور کروں گا اپنے ائندہ کالم میں صحت کے حوالے سے ایک تفصیلی کالم پیش کرنے کی کوشش کروں گا اللہ کریم آپ اور میرے پنجاب کو کامیابیوں سے نوازے آمین

ڈیرے دار
سہیل بشیر منج

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.