ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی کی فلسطین پر مسلط جنگ بھی روکیں

5

اداریہ

دنیا میں جنگ اور امن کے حوالے سے سپر پاورز ممالک کا اہم کردار رہا ہے ،دنیا میں اسلحہ کی دوڑ میں شامل ممالک میں امریکاسرفہرست رہا ہے اور یہ بات بھی بڑی عجیب ہے کہ طاقت کا توازن بگاڑنے والے ہی طاقت کے توازن کی بات کرتے ہیں ،عراق پر حملہ حملے کا جواز بھی ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلائو کو بنایاگیا تھا یہ الگ بات کہ عراق میں جنگ مسلط کرنے کے باوجود امریکا کو ایٹمی ہتھیاروں کا کوئی سراغ نہیں ملا اسی طرح عالمی دہشتگردی کے حوالے سے جہاں جہاں امریکا نے کارروائیاں کی وہاں پر حالات خراب ہوئے حالانکہ امریکا کو دہشتگردوں سے بچانے میں اہم کردار نبھانے والے ملک پاکستان کے ساتھ اس کا سلوک ناروا ہی رہا ہے ،اس وقت دنیا میں اسرائیل کی مشرق وسطیٰ میں دہشتگردی کو شے دینے والا امریکا ہی ہے اور امریکا نے ہی وہاں معصوم بچوں کے قتل عام پر کسی قسم کی روک تھام کے حوالے سے کچھ نہیں کیا بلکہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنے والوں پر عتاب بن کر نازل ہورہا ہے اس حوالے سے امریکا کی پالیسی کے تبدیل ہونے کا بظاہر تو کوئی امکان نظر نہیں آرہا پھر بھی دنیا کی نظر حالیہ امریکی صدارتی الیکشن پر مرکوز رہی ہیں ۔امریکا کے صدر
ڈونلڈ ٹرمپ نے 277 الیکٹورل ووٹ لے کر حکمراں جماعت ڈیموکریٹس سے گزشتہ صدارتی الیکشن میں اپنی شکست کا بدلہ لیا اور حامیوں سے پُرجوش خطاب کیا۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی معرکہ سر کرنے کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ یہ فتح تاریخی ہے۔ میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سنہری دور کا آغاز ہونے والا ہے۔ ایک بار پھر امریکا کو عظیم، محفوظ، مضبوط اور خوشحال بنانے کا وقت آگیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا میں جاری تنازعات کو ختم جاری اور کوئی نئی جنگ شروع نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام نے مجھے طاقتور مینڈیٹ دیا، ملک کے تمام معاملات ٹھیک کروں گا۔نومنتخب امریکی صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکا کو درپیش تمام مشکلات کو حل کر دیں گے۔ ٹیکس کم کروں گا۔ عوام کے حقوق کے لیے لڑوں گا۔اپنی اہلیہ اور بچوں کی تعریف اور شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکی عوام نے آج سے قبل کبھی ایسی تاریخی سیاسی جیت نہیں دیکھی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ باقی کی تمام سوئنگ اسٹیٹس جیتنے پر ٹرمپ کے حامی جشن منارہے ہیں۔امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ وقفے کے بعد منتخب ہونے والے دوسرے امریکی صدر ہن گئے ہیں اپنی وکڑی سپیچ میں ان کا کہنا تھا کہ وہ دنیا میں کوئی نئی جنگ نہیں ہونے دیں گے بلکہ پہلے سے ہونے والی جنگوں کو بھی روکیں گے ان حالات میں ڈونلڈ ٹرمپ پر انکے نئے بیانیہ کی روشنی میں نہتے فلسطینیوں پر مسلط اسرائیلی جنگ کو روکنا لازم ہوگیا ہے ،فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل عالمی جنگی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ،دنیا اس ظلم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے وعدے کے تحت جنگ روکنے کیلئے اسرائیل پر دبائو ڈالے ،دنیا میں تماشائی کردار ادا کرنے کی بجائے نو منتخب امریکی صدر کو اب صائب کردار نبھاتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی روکنا ہوگی ،اقوام متحدہ نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف قراردادیں منظور کر رکھی ہیں ،عالمی برادری بھی مذمتی بیانات داغ کر فرض پورا کررہی ہے ،اب نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ روکنے کا جو بیانیہ جاری کیا ہے اب اس پر عملدرآمد بھی کرکے دکھائیں ۔ورنہ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.