آئینی اصلاحات کے عمل سے جمہوریت کو مضبوط بنانے کا راستہ

22

اداریہ

حکومت کی جانب سے آئین کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لئے اصلاحات کے عمل کو تیز کردیا ہے ،ملک میں افراتفری اور شرپسندی کو بڑھانے کیلئے بھی بندوبست کیاگیا ہے ۔قوم کو ریلیف دینے کیلئے سیاسی استحکام لانے کی اشد ضرورت ہے ۔سیاسی استحکام لانے کی خاطر حکومت نے آئینی اصلاحات کے عمل کو تیز کرکے ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کا عمل بھی جاری رکھا ہے ،سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں اضافے کا قانون شرپسندوں کے عزائم ناکام بنانے کا موجب بنے گا ۔پاکستان کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے آئینی اصلاحات کا عمل ناگزیر قرار پایا تھا اس پر عملدرآمد کے لئے موجودہ حکومت کی کارکردگی شاندار ہے ،قوم کو گوناں گوں مسائل سے چھٹکارہ دلانے کیلئے حکومت کے جنگی بنیادوں پر اقدامات کے بہترین نتائج برآمد ہورہے ہیں ۔اس تناطر میں قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنے کے حوالے سے ترمیمی بل منظور کرلیے، اس دوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔پریذائیڈنگ افسر سینیٹر عرفان صدیقی کی زیرِ صدارت ایک گھنٹہ 30 منٹ تاخیر سے شروع ہوا تھا۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل پیش کیا، اس دوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کا بل بھی قومی اسمبلی سے منظور شدہ صورت میں ایوان بالا میں پیش کیا گیا۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل پیش کیا، اس دوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔سینیٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور کر لیا، چیف جسٹس،سپریم کورٹ کے سینئرجج اورآئینی بینچزکے سینئرترین جج پرمشتمل کمیٹی بینچز تشکیل دے گی۔بل کے متن کے مطابق سپریم کورٹ میں موجود آئینی مقدمات، معاملات، درخواستیں، اپیلیں، نظرثانی درخواست آئینی بینچ سن کر نمٹائےگا۔چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے سینئر جج اور آئینی بینچز کے سینئرترین جج پرمشتمل کمیٹی بینچزتشکیل دے گی۔متن میں مزید کہا گیا ہے کہ آئینی بینچزکا سینئرترین جج نامزد نہ ہوتوکمیٹی چیف جسٹس اورسپریم کورٹ کے سینئرترین جج پرمشتمل ہوگی، اگرچیف جسٹس اور سینئر ترین جج آئینی بینچ میں نامزد ہیں تو آئینی بینچ کا سینئرترین جج کمیٹی کا رکن ہوگا۔اگرکوئی رکن بینچ میں بیٹھنے سے انکارکرے توچیف جسٹس کسی اورجج یا آئینی بینچ کے رکن کوکمیٹی کا رکن نامزد کرےگا۔ان حالات میں حکومتی اقدامات سے ملک میں سیاسی استحکام کی راہیں کھلیں گی ،سیاسی استحکام سے معاشی ابتری کے دور کا خاتمہ ہوجائے گا ۔قوم کو فوری ریلیف دینے کے راستے ہموار ہوتے چلے جائیں گے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.