زندہ قوم کی بنیادوں کی تعمیر اور صحت مند ماحول کی تخلیق

2

منشا قاضی
حسب منشا

قیام پاکستان سے پہلے پاکستانی عوام ایک قوم تھی جس نے دنیا کے نقشے پر ایک نئی دنیا پاکستان کی صورت میں بنا دی اور آج وہ قوم پھر عوام میں بدل گئی ہے ۔ میں نے تعلیمی اداروں میں پھر قوم بنتے دیکھی ہے اور اس قوم کی ایک جھلک نیشنل گرائمر سکول ماڈل ٹاؤن میں دیکھی ہے ۔ جہاں صحت عامہ کے محل کی خشت اول کی درستگی پورے محل کی مضبوطی کی ضمانت ہے کردار سازی میں سکول اور صحت عامہ کے گراف کی بلندی میں رحمن فاونڈیشن کا کردار بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ شاید لکھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ بچے فطرتا محبت اور پیار کے طلبگار ہوتے ہیں ان کی معصوم اور پاک روحیں انسانیت کی ایک جگمگاتی ہوئی شمعیں ہوتی ہیں جنہیں روشن رکھنا اور صحت مند مہذب ترقی پذیر دنیا کے معاشرے کی ذمہ داری ہے بچے فطرت کا انمول اور بے پایاں خزانہ ہیں زندگی میں سب کچھ مل سکتا ہے لیکن بچے ملنا فطرت کی بے پایاں رحمت کے بغیر ممکن نہیں دنیا بھر کی تفریح گاہوں میں تعلیمی اداروں میں اعلی تعلیم یافتہ لوگ اپنے بچوں کو مستقبل کا ذمہ دار شہری بنانے کے لیے انہیں صحت افزا ماحول فراہم کرتے ہیں انہیں کھلی فضا میں لے جا کر فطرت کے مناظر سے آشنا کرتے ہیں تاکہ بچے شعوری طور پر ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کر سکیں یہ کہنے کی بھی شاید ضرورت نہیں ہے کہ بچوں کی صحت ان کی تعلیم ان کی رہائش اور ان کی خوراک کو پاکیزہ رکھنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ انسانی شعور کا برائیوں سے پاک رکھنا آپ یہ سن کر یقینا مسرت محسوس فرمائیں گے کہ بچے محسوسات عالم میں بڑوں سے کسی طرح پیچھے نہیں ہیں اگر آپ کو یقین نہیں آتا تو آؤ ڈاکٹر وقار احمد نیاز کی معیت میں ، میاں الفت رسول کی نیت میں ۔ ڈاکٹر طلعت فرخ کے جذبہ ء خدمت انسانی ، محترمہ شازیہ فیاض کے جذبہ ء ہمدردی اور محترمہ کلثوم کی معصوم کاوش کی نوازش کے جلو میں نیشنل گرائمر اسکول ماڈل ٹاؤن جا کر دیکھ لو کہ بچے صرف محسوسات کی حد تک اپنا پوشیدہ ادراک رکھتے ہیں ہنسنا رونا اور قہقے لگانا تالیاں بجانا مسرت کے ساتھ بڑوں سے لپٹ جانا کیا یہ ساری باتیں شعور و ادراک کے بغیر ممکن ہیں ۔ کوئی غصے کے ساتھ دیکھے تو بچے پر خوف اور ڈر کی علامات ظاہر ہو جاتی ہیں اور مسکرا کر دیکھنے سے اس کے باطن کی تمام تر رعنائیاں اس کے چہرے پر بکھر جاتی ہیں معلوم ہوا کہ احساس و شعور و ادراک میں بچے بڑوں سے پیچھے نہیں ہیں ۔ اج 10 سال کا بچہ میرا استاد ہے اور میں یہ بات نہیں کہتا علامہ اقبال اج سے سو سال پہلے کہہ چکے ہیں کہ جوانوں کو پیروں کا استاد کر ۔ حضرت علی کے چمنستان علم کا خوشہ چین مغرب کا ڈرامہ نگار دانشور برناڈشا تو کہتا ہے کہ تم اپنے بچوں کو اپنے عہد کی تعلیم نہ دو کیونکہ یہ تمہارے زمانے کے لیے پیدا نہیں کیے گئے شاء کا قول اس کے حلق سے نکلا خلق تک گیا اور آج وہ فلک پر پہنچا ہوا ہے آج کے 10 سال کے بچے کی 10 انگلیوں کی 10 پوروں پر پوری کائنات رقصاں ہے اس کا سینہ رازوں کا دفینہ ہے معلومات عامہ کا خزینہ ہے ڈاکٹر وقار احمد نیاز کا پچپن اس کے بچپن کو اور میاں الفت رسول کا ساٹھ اس کے آٹھ کو نہیں پہنچ سکتا ۔ نیشنل گرائمر سکول کی پرنسیپل محترمہ رمیصہ یاسر اور ڈائریکٹر جناب اشفاق احمد دونوں کا حسین منصوبہ ساز ذہن اس خوبصورت ماحول کے عقب میں صاف دکھائی دیتا ہے ۔ کاش زندگی بڑھاپے سے شروع ہو کر بچپن کی طرف لوٹتی تو میں یقینی طور پر نیشنل گرائمر سکول میں داخل ہو جاتا ۔ ہماری صدی بیسویں صدی تھی جس میں ہم ٹاٹ پر بیٹھ کر پڑھتے رہے ہیں اور حقیقت یہ ہے ٹاٹ پر پڑھنے والے آج بھی اپنا ایک تھاٹ رکھتے ہیں اور اس فکر کی روشنی میں میں خود منزل مراد کی طرف بڑھ رہا ہوں ۔ نیشنل گرائمر سکول ماڈل ٹاؤن کی خواتین اساتذہ کی فرض شناسی اور ان کی بچوں کی شخصیت کی تعمیر میں دلچسپی قابل ستائش ہے ۔ ایٹمی سائنسدان قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان مرحوم ، ڈاکٹر وقار احمد نیاز ، ڈاکٹر آصف محمود جاہ وفاقی ٹیکس محتسب ، محمد صدیق قاضی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ اسلام آباد اور اقبال راہی ٹاٹ پر بیٹھ کر پڑھتے رہے ہیں ۔ میں تاریخ میں جن عظیم انسانوں کے بارے میں پڑھتا رہا ہوں وہ مصائب و آلام کی گود میں پلے ، بیابانوں میں آبلے لے کر چلے اور پھر انہوں نے خود اپنے دست حق سے صحراؤں میں باغبانی کی بنیاد رکھ دی ۔ اسلم کولسری نے اپنی ایک نظم میں ان جلیل القدر انسانوں کی تکلیفوں کا تذکرہ یوں کیا ہے ۔

میں جب گھر سے نکلا تھا
ہر رستے نے میرا رستہ روکا تھا

میں نے سارے آنسو بخش دیے

بچے نے تو ایک ہی پیسہ مانگا تھا

شہر میں آ کر پڑھنے والے بھول گئے

کس کی ماں نے کتنا زیور بیچا تھا

میرے خواب بھی لے بھاگا تھا

میں جس کو لوری دیتا تھا

نیشنل گرائمر سکول ماڈل ٹاون کے زیر اہتمام صحت سب کے لیئے کے موضوع پر بچوں کی صحت کے حوالے سے آگاہی پروگرام میں رحمن فاونڈیشن کے چئیرمین ڈاکٹر وقار احمد نیاز نے معصوم بچوں اور ان کے اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گردوں کے مریضوں کے درد کا درماں کس طرح کر رہے ہیں؟ اس مشن میں ہمارے ساتھ نیشنل گرائمر سکول کی خصوصی معاونت نے ہمیں حوصلہ دیا ہے اور

حوصلے آگ کو گلزار بنا دیتے ہیں

۔ڈاکٹر وقار احمد نیاز کی تحقیق و جستجو کی آرزو مغرب میں بھی جاگ اٹھی ہے ۔ رحمن فاونڈیشن کے ایم ڈی میاں الفت رسول ایک بااصول انسان ہیں وہ جہاں عوام کو قوم ، ہجوم کو نجوم

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.