پاک فوج کی خدمات اور صلاحیتوں کا روس معترف

17

اداریہ

قیام پاکستان سے لے آج تک پاک روس تعلقات نشیب و فراز کا شکار رہے ہیں ،روس کی جانب سے خطے ملکر کردار نبھانے والی پیشکش کا کئی دہائیوں سے واضح جواب نہیں دیا گیا شروع میں ہی ہمارے وزیراعظم لیاقت علی نے دورہ روس کی دعوت پروہاں جانے کی بجائے امریکا کی طرف تعلقات کا رحجان بڑھایا اور یوں بھارت نے روس کی جانب دست تعاون بٹھادیا ،آج بھی جغرافیائی لحاظ سے ہمارے لئے فائدہ مند روس کئی شعبوں میں تعاون کیلئے پیشکش کررہا ہے ۔روسی حکام کی جانب سے حالیہ گرمجوشی پر پاکستان نے بھی تعلقات کے فروغ کی نئی راہیں استوار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،اس تناظر میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ مضبوط تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اہم ترجیحات میں سے ہے۔روسی نائب وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہناہے کہ پاکستان روس کے ساتھ تجارتی، اقتصادی، توانائی، مواصلات اور سیکیورٹی تعاون کو وسعت دینے کا خواہشمند ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ ماہ اسلام آباد میں روسی وزیر اعظم مشسٹن کے استقبال کے منتظر ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس سال جولائی کے اوائل میں ان کی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ انتہائی نتیجہ خیز بات چیت ہوئی تھی۔ انہوں نے دوطرفہ تعاون میں مزید توسیع پر بات چیت کے لیے اعلی سطحی وفد بھیجنے پر صدر پیوٹن کا شکریہ ادا کیا۔روسی نائب وزیراعظم اوورچک نے پرتپاک استقبال پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور روس کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے پاکستان اور روس کے تعلقات کو تعمیری اور باہمی طور پر مفید قرار دیا، دونوں فریقین نے باقاعدہ رابطے برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔وزیراعظم اور روسی نائب وزیراعظم نے روس اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب میں بھی شرکت کی، اس مفاہمتی یادداشت کے تحت مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، آئی ٹی، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور تعلیم میں تعاون کو فروغ ملے گا۔دریں اثناء روس کے نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک نے اپنے وفد کے ہمراہ صدر مملکت آصف علی زردار ی سے بھی ملاقات کی۔روسی نائب وزیراعظم کا خیرمقدم کرتے ہوئے صدر نے دو ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کومستحکم کرنے کے لیے بارٹر تجارت کے امکانات پر غور کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے ویزا کے ضوابط کو آسان بنانے ، ریلوے اور براہ راست پروازوں کے ذریعے روابط بڑھانے کی ضرورت پر بھی بات چیت کی تاکہ لوگوں اور کاروباری رابطوں کو فروغ دیا جا سکے۔ملاقات کے دوران بتایا گیا کہ زرعی شعبے میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کی بڑی گنجائش موجود ہے, یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لیے مشترکہ منصوبوں کے آغاز کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔ اس کے علاوہ، اکتوبر میں پاکستان سے 75 رکنی کاروباری وفد روس کا دورہ کرے گا تاکہ کاروبار اور اقتصادی تعاون کے مواقع تلاش کیے جا سکیں۔روس کے نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک نے کہا کہ روس غذائی تحفظ، سائنس اور ٹیکنالوجی، تعلیم، روابط اور ریلوے کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو بہتر بنانے کا خواہاں ہے۔ان کا کہنا تھاکہ اکتوبر میں روسی وزیراعظم کا پاکستان کا دورہ دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا ایک اور موقع فراہم کرے گا۔روسی نائب وزیراعظم نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقات کی ،اس موقع پر باہمی امور کی دلچسپی پر تبادلہ خیالات کیا گیا ،آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے روس سے روایتی دفاعی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ۔پاک فوج کے ترجمان کے مطابق روزسی نائب وزیراعظم نے انسداد دہشتگردی کے لئے افواج پاکستان کی کاوشوں کو سراہا اور خطے میں فروغ امن کے لئے اس کے کردار کی تعریف کی ۔روسی نائب وزیراعظم کی جانب سے پاک فوج کی خدمات اور صلاحیتوں کا اعتراف خطے میں اسکے اہم کردار کا ثبوت ہے ۔روسی نائب وزیراعظم کی جانب سے پاک روس تعلقات کے فروغ کی خاطر اہم اقدامات بھی تجویز کئے ۔انہوں نے کہا کہ روس تمام مذاہب اور مسلم ثقافت کا بہت احترام کرتا ہے اور قرآن مجید کی توہین کی مذمت کرتا ہے۔بلاشبہ ہماری اسلامی روایات کے احترام اور پاسداری کی بات کرکے روسی نائب وزیراعظم نے پاک روس تعلقات کو نئی جہت دینے کا راستہ کھول دیا ۔پاک روس قیادت کے درمیان ملکر تعمیر وترقی کے لئے کام کرنے کی کاوشیں اہم ہیں ،ان حالات میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ ملکر معاشی واقتصادی شعبوں کی ترقی اور فروغ کیلئے کام کریں گے تو خوشحالی کی راہیں بھی کھلیں گی ، عوام کے ریلیف ملنے کی صورت ضرور سامنے آئے گی ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.