نجکاری کے عمل کو شفاف بنانے کا طریقہ

29

اداریہ

پاکستان کے سرکاری اداروں میں کاروباری سرگرمیاں خسارے میں رہی ہیں یہی سبب ہے کہ مالیاتی بحرانوں کے سیل بیکراں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،مارکیٹس زیادہ تر اشیا اور خدمات بہتر انداز میں فراہم کرتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر مالی فائدے یا کارکردگی چمکانے کی غرض سے بھی ان عوامی شعبہ جات میں ہاتھ نہیں ڈالا جاتا۔ پیٹرول پمپس، ہوائی ادارے اور بینک اس کی مثالیں ہیں۔ جبکہ یہاں پاکستان میں پی ایس او، پی آئی اے اور نیشنل بینک ابھی بھی سرکاری ملکیت میں ہیں۔چونکہ ہماری حکومت اتنی باصلاحیت نہیں ہے اس لیے انہیں اس معاملے میں نجی اداروں کی مدد لینی چاہیے۔ لیکن کچھ عوامی خدمات صرف حکومت ہی مہیا کرسکتی ہے جس میں دفاع، پولیس، عدالتیں وغیرہ شامل ہیں۔تاہم کاروباری اداروں کو نجی تحویل میں دینے سے بہتری کی امید لگائی جاسکتی ہے ۔سٹیل مل کو ہی دیکھ لیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ اگر اس طرح کا ادارہ نجی تحویل میں دیا گیا ہوتا تو اسکے نقصان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا مگر سرکاری تحویل میں کام کرنے والے دو بڑے تجارتی بنیادوں پر قائم ادارے ریلوے اور پی آئی اے کا حال بھی سٹیل ملز سے مختلف نہیں ہے ،ان حالات میں اب جاکر حکومت نے پرائیویٹائزیشن کی جانب کچھ پیش رفت کی ہے ،ن لیگ کی قیادت میں رواں سال ہی قائم ہونے والی حکومت اس حوالے سے اہم کام کررہی ہے ۔اس تناظر میں اب کچھ فیصلے بھی ہورہے ہیں ،کابینہ کے گزشتہ سے پیوستہ فیصلوں کی روشنی میں اب اس سلسلے میں کچھ مزید کام کیا گیا ہے اس بارے میں کئی ماہرین سے مشاورت اور سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر نجکاری کے عمل کو آگے بڑھانے کی اچھی روایت قائم کی جارہی ہے،گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے 5 سالہ نجکاری پروگرام کی منظوری دے دی۔ 2024 تا 2029 پروگرام کے تحت 24 اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ جائزے کے بعد مزید ادارے بھی نجکاری پروگرام میں شامل کیے جائیں گے۔ پروگرام کے تحت 3 مراحل میں اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق پاکستان ایئر لائن (پی آئی اے) ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کا نجکاری کا عمل جلد مکمل کیا جائے گا۔ سرکاری بجلی تقسیم کار اور پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کی جائے گی۔ پروگرام کے تحت 3 مراحل میں اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔نجکاری دو مراحل میں کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں فیصل آباد، اسلام آباد، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنیوں کی نجکاری ہو گی۔ لیسکو، میپکو، پیسکو، ہیسکو، سیپکو اور حیسکو کی نجکاری دوسرے مرحلے میں ہو گی۔2024 تا 2029 پروگرام کے تحت 24 اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ جائزے کے بعد مزید ادارے بھی نجکاری پروگرام میں شامل کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن اور اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی نجکاری بھی ہو گی۔ پاکستان ری انشورنس کمپنی کی نجکاری بھی فہرست میں شامل ہے۔ نجکاری کے لیے منظور شدہ اداروں کا جامع نجکاری پلان کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔حکومت کی جانب سے نجکاری کے عمل کو مرحلہ وار آگے بڑھانے سے حکومتی نگرانی کا نظام بھی واضح ہوسکے گا جس کے نتیجے میں نجکاری کا عمل شفاف بنانے میں مدد ملے گی۔حکومت جب اداروں کے خسارے پر قابو پالے گی تو ملکی ترقی کے عمل کی راہ میں رکاوٹیں بھی ختم ہو جائیں گی ،قوم کو معاشی استحکام کے فوائد بھی ملیں گے اور ملک کے معاشی نظام کی بنیاد بہتر ہونے سے عام آدمی کو ریلیف دینے کے حکومتی پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانا آسان ہو جائے گا ۔قوم کی خوشحالی کا عمل شروع ہو جائے گا ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.