آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ( اوگرا ) نے گیس کے گھریلوں صارفین کے لیے فکسڈ چارجز میں 50 فیصد اضافہ کردیا اور فکسڈ چارجز 400 سے بڑھاکر 600 روپے مقرر کردیے گئے ہیں۔
نوٹفکشن کے مطاق پروٹیکٹڈ گھریلو گیس صارفین کے لیے فکسڈ چارجز 400 سے بڑھاکر 600 روپے مقرر کردیے گئے ہیں۔
جس کا مطلب سیدھا سیدھا یہ ہوا کہ آپ گیس استعمال کریں نہ کریں چھ سو روپے کم از کم ادا کرنا پڑینگے-
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ اضافے کا اطلاق گھریلو صارفین پر نہیں ہوگا، گھریلو صارفین کے لیے صرف ماہانہ فکسڈ چارجز میں اضافہ کیا گیا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کے لیے فکسڈ چارجز میں ایک ہزار روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد نان پروٹیکٹڈ 1.5 ایچ ایم تک صارفین کے فکسڈ چارجز ایک ہزار سے بڑھا کر 1500 روپے ہوگئے ہیں۔
علاوہ ازیں، نان پروٹیکٹڈ 1.5 ایچ ایم سے زیادہ گیس والے صارفین کے فکسڈ چارجز 2 ہزار سے بڑھاکر 3 ہزار ہوگئے ہیں۔
اوگرا کے نوٹی فکیشن کے مطابق بلک صارفین، پاورسیکٹر، انڈسٹری کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے جب کہ گھریلو صارفین کے لیے صرف فکسڈ چارجز میں اضافہ کیا گیا۔
نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا کہ تندور، کمرشل، کیپٹو، سی این جی، سیمنٹ، کھاد کے لیے گیس کی قیمتیں تبدیل نہیں ہوئی، گیس کی نئی قیمتیوں کا اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہوگا۔
یاد رہے رواں سال کے آغاز میں وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا تھا کہ حکومت نے سوئی گیس کمپنیوں کے منافع میں سے 82 ارب روپے منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ گھریلو صارفین کو قیمتوں میں اضافے سے بچایا جاسکے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاتھا کہ سرکلر ڈیٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں گیس کمپنیوں کے منافع میں 99 ارب روپے موجود ہیں، جس میں سے 82 ارب روپے اب گھریلو صارفین کو گیس ٹیرف میں اضافے سے بچانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
انہوں نے یہ بھ کہا تھاکہ وزیراعظم نے گھریلو صارفین کی تمام کیٹیگریز کے لیے برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) کی قیمت میں 100 روپے فی ملین اضافے کی تجویز مسترد کردی، اور اب حکومت گردشی قرضوں کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے مختص رقم میں سے اضافے کو پورا کرنے کے لیے 82 ارب روپے ادا کرے گی۔
مصدق ملک نے کہا کہ گھریلو صارفین کے گیس ٹیرف میں اضافے کی تلافی کے لیے 82 ارب روپے ادا کرنے کے باوجود باقی 17 ارب روپے پیٹرولیم سیکٹر کے گردشی قرضوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے اب بھی موجود ہیں۔
قوم کو بتایا گیا تھا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گھریلو صارفین کے لیے 1770 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت تجویز کی تھی، لیکن وزیراعظم نے اس تجویز کو مسترد کردیا۔
مزید کہاگیا تھا کہ اس فیصلے سے کم آمدنی والے صارفین کو براہ راست فائدہ ہوگا۔ اس وقت گھریلو صارفین سے 200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو وصول کیا جاتا ہے جو اوگرا کی مجوزہ رقم سے کافی کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے قدرتی گیس کی قیمت میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو 1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھ کر 1770 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی ہے۔یہ بھی کہ وزیراعظم کی ہدایت پر گھریلو صارفین اور دیگر اہم شعبوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا، گھریلو صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز مسترد کی۔ 64 فیصد صارفین کا تعلق معاشی طور پر کمزور طبقے سے ہے اور وزیراعظم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ انہیں قیمتوں میں اضافے سے بچایا جائے، تاہم عام صنعت (کیپٹو پاور پلانٹس) کے لیے گیس کی فروخت کی قیمت 3 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 3 ہزار 500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردی گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے گیس چوری میں کمی لانے کے لیے اقدامات کے نتیجے میں حکومت کی کامیابی پر روشنی ڈالی، اور مزید بہتری کے بارے میں امید ظاہر کی۔
کراچی میں صنعتی شعبے کو درپیش چیلنجز کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 2500 صنعتی یونٹس میں سے صرف 18 نے 13 روپے فی یونٹ کے حساب سے کیپٹو بجلی پیدا کی، جب کہ باقی نے کے الیکٹرک سے 60 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی خریدی، یہ عدم مساوات مؤخر الذکر گروپ کو کافی نقصان پہنچاتی ہے۔
بجلی کی قیمت بڑھنے سے بلوں کی ادائیگی سے بچنے کیلیے جہاں بجلی چوری میں اضافہ ہو ہے وہاں عوام نے متبادل ذرائع سے بجلی حاصل کرنا شروع کردی ہے جس سولر سسٹم سرفہرست ہے جسکی وجہ سے بجلی کی کھپت اور پروڈکشن کا گیپ کم ہوا ہے ۔ تاہم لائن لاسز بڑھے ہیں جسکی وجہ سے حکومتی خسارہ بھی بڑھ رہا ہےاسطرح گیس کے صارفین کوبھی جس طریقے سے گیس کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کرکے رگڑا جارہا ہے
صارف متبادل ذرائع پر مجبور ہو گیاہے۔ایل پی جی اور دیگر ذرائع پر انحصار کا رجحان بڑھ رہا ہے۔کمرشل صارفین نے سوئی گیس کا استعمال ترک کر دیا ہے وزیر اعظم شہباز شریف اپنے کیے ہوئے وعدے کا پاس رکھتے ہوئے بجلی و گیس کو بڑھتی ہوئی قیمتوں کو لگام دیں لائن لاسز رکوائیں اور نجی کمپنیوں کے منافع سے خسارہ کم کریں نہ کہ صارفین پر مزید بوجھ ڈالیں –