زرتاج گل، طارق بشیر چیمہ کے درمیان سخت جھڑپ کیوں ہوئی؟
قومی اسمبلی کے اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب پر بحث کے دوران طارق بشیر چیمہ نے تحریک انصاف کی سابق حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور اس دوران انہوں نے علی محمد خان اور دیگر ارکان کو مخاطب بھی کیا جس کے بعد علی محمد خان نے بھی اپنا مؤقف پیش کیا۔
طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ دور حکومت میں بڑی نیک نیتی کے ساتھ تحریک انصاف کی طرف ہاتھ بڑھایا تھا کہ یہ ملک کو بہتر بنائیں گے۔
انہوں نے علی محمد خان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کی وضاحت کی جس کے بعد وہ علی محمد خان کی نشست سے ہوتے ہوئے ایوان سے باہر نکلنے لگے تو اس دوران زرتاج گل اور طارق بشیر چیمہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے دیگر اراکین نے بھی احتجاج کرنا شروع کردیا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، اسد قیصر اور محمود اچکزئی شکایت لے کر اسپیکر ایاز صادق کے چیمبرمیں پہنچ گئے۔
سنی اتحاد کے ارکان نے اسپیکر قومی اسمبلی سے طارق بشیر چیمہ کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔
بعد ازاں طارق بشیر چیمہ اور زرتاج گل کے معاملہ پر راضی نامہ ہوگیا، اسپیکر چیمبر میں دونوں کو بڑھاکر صلح کروادی گئی، معاملہ حل کروانے میں اسپیکر ایاز صادق نے اہم کردار ادا کیا، ذرائع کے مطابق طارق بشیر چیمہ فلور آف دی ہاؤس اپنے الفاظ پر معافی مانگیں گے۔
ہنگامہ آرائی کے باعث اجلاس کل دوپہر 11بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
تبصرے بند ہیں.