اداریہ
ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کا قلق
پاکستان کی نو منتخب حکومت نے عوام کی خوشحالی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی خاطر اقدامات شروع کئے ہیں ،ملک کے معاشی بحرانوں کو ختم کرکے ترقی کا سفر شروع کرنے کا پلان تیار کیا گیا ہے ،سیاسی استحکام لانے کی خاطر سب سے بات کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔نئی قیادت کو ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کا قلق بھی ہے ،ماضی کی غلطیوں سے سیکھنے کا عزم بھی نظر آتا ہے ، اس تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ ممالک کو ہم نے بوجھ سمجھ کر اپنے کاندھے سے اتار دیا تھا، آج ہم ان کو دیکھ کر شرمسار ہوتے ہیں، ہمیں اپنی برآمدی صنعت کو مضبوط اور اگلے 5 سال میں برآمدات کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے۔کراچی میں کاروباری برداری سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تاجر برادری سے ملاقات کر کے خوشی ہوئی کیونکہ آپ پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔انکا کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد نئی حکومت آئی ہے، سندھ پیپلز پارٹی ہے، وفاق اور بلوچستان میں اتحادی حکومت ہے، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہے، خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حمایت یافتہ حکومت ہے، ہمیں اس سے غرض نہیں کہ کس کی حکومت کہاں ہے، ہمیں اس سے غرض ہونی چاہیے کہ ہمیں اپنی ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر ہم اکٹھے ہو جائیں، اپنی توانائیاں اکٹھی کریں اور اپنے قابل اذہان کو اکٹھا کر کے سمجھیں کہ مسائل کیا ہیں اور انہیں کیسے حل کرنا ہے۔ میں آپ سے بطور وزیراعظم نہیں بلکہ چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر بات کررہا ہوں تاکہ میں آپ کے مشوروں سے اچھی پالیسیاں بنا سکیں اور پاکستان کے لیے دن رات محنت کریں، ہمیں ضرورت ہے کہ برآمدی صنعت کو مضبوط کریں اور تہیہ کریں کہ اگلے 5سال میں برآمدات کو دگنا کریں گے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کریں، زراعت میں انقلاب لے کر آئیں اور اپنے مثبت پہلوؤں کو استعمال کرتے ہوئے اس ملک کو اقوام عالم میں اس کا جائز مقام دلائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ابھی بھی زیادہ دیر نہیں ہوئی ہے، عصر حاضر کی تاریخ میں بہت مثالیں موجود ہیں، آپ دنیا میں پاکستان کے سفیر ہیں اور ہمیں آج آپ کی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں ہماری حقیقی صنعتی اور زرعی ترقی ہو، پاکستان کے اندر ہمارے برآمدات دوگنی ہو جائیں۔ جن ممالک کو ہم نے بوجھ سمجھ کر اپنے کاندھے سے اتار دیا تھا، آج دیکھیں وہ بوجھ کہاں کہاں چلا گیا اور ہم ان کو دیکھ کر شرمسار ہوتے ہیں، یہ عظیم ملک بہت قربانیوں سے بنا ہے اور اب تہیہ کریں کہ پاکستان کو بنانا ہے تو آپ کی بصیرت اور اجتماعی محنت سے یہ ضرور بنے گا۔انہوں نے کہا کہ نجکاری کا عمل انتہائی شفاف ہو گا اور اس میں بیوروکریٹس کی جانب سے کسی بھی قسم کے التوا کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ 2700ارب روپے عدالتی چارہ جوئی کی وجہ سے پھنسا ہوا ہے، اگر کاروباری برادری کا ہے تو انہیں چلا جانا چاہیے اور اگر نہیں ہے تو دوسرے فریق کو مل جانا چاہیے لیکن کئی سال گزر چکے ہیں اور دونوں طرف کے وکیل ملے ہوئے ہیں جو عدالتوں سے جا کر تاریخ لے لیتے ہیں جبکہ دوسری جانب قرضوں کے انبار لگے ہوئے ہیں۔نشست کے دوران کاروباری برادری نے وزیراعظم کو بھارت اور بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بھی تعلقات بہتر بنانے کی تجویز پیش کی۔ان حالات میں نئی حکومت کے سامنے ملکی ترقی کے اہداف واضح ہیں اور تمام آپشنز کھلے ہیں ۔حالات کا بھی یہی تقاضا ہے کہ ملکی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے تمام محب وطن سیاستدان معیشت کی بحالی کیلئے ملکر کام کریں ۔وطن کو مشکلات سے نکالنے کی خاطر قربانی دینے کا جذبہ پیدا کریں ۔