مولانا ابوالکلام آزاد سے انٹریو

41

مولانا ابوالکلام آزاد علم واب ، حکمت و دانش اور دین و سیاست کے میدانوں کی ایک بڑی شخصیت تھے
انہوں نے اپنی تحریروں اور تقریروں سے اک عہد کو متاثر کیا
ان جیسا ادیب اور خطیب اقوام کی تاریخ میں صدیوں بعد پیدا ہوتا ہے
وہ بلند خطیب ہی نہیں خطیب اعظم تھے اور ادیب ہی نہیں اردو کے ادیب اعظم تھے
قران حکیم کے اعلی درجہ کے مفسر اور محدث بھی تھے ان کی تفسیر ترجمان القران بلند پایہ تفسیر ہے
ان کی تصانیف غبار خاطر ، تذکرہ اردو ادب میں بلند پایہ کتب میں نمایاں ہیں اور
آج بھی پورے ذوق و شوق سے پڑھی جاتی ہیں
دین اسلام ، فلسفہ اور تاریخ عالم پر گہری نظر رکھتے تھے اور
انہیں تاریخ کا شعور رکھنے والا مؤرخ تاریخ کہا جاتا تھا- اگر یہ کہا جائے کہ ان کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جن کی تحریروں کو بہت زیادہ پڑھا جاتا ہے تو بجا ہوگا
ان کی حیات و خدمات اور افکار پر سینکڑوں کتب شائع ہوچکی ہیں
اگر چہ ان کی زندگی کا آغاز بطور صحافی اور قلمکار کے طور پر ہوا اور
ان کی ادارت میں شائع ہونے والے جرائد البلاغ اور الہلال نے ملت کی بیداری میں بے مثال کام کیا
جو ہماری ملی تاریخ کا اہم باب ہے اور اج بھی صحافت کی تاریخ کا روشن باب قرار پاتا ہے
اس کے ساتھ ساتھ مولانا متحدہ ہندوستان کی جنگ آزادی کے بھی راہنما بھی تھے
غلام متحدہ ہندوستان کی نیشنل کا نگریس کے صدر رہے پھر آزاد ہندوستان کے وزیر تعلیم بھی رہے
اور 20 فروری 1958میں اس دنیا فانی سے کوچ کرگئے انہیں جامع مسجد دہلی کے باہر سپرد خاک کیا گیا
مولانا ابوالکلام آزاد نے علم و ادب ، حکمت ودانش اور دعوت و عزیمیت کے
جو لافانی نقوش رقم کئے وہ ہماریخ ملی تاریخ میں ہمیشہ روشن رہیں گے
لیکن مولانا ابوالکلام ازاد کا سیاسی کردار بہت متنازعہ رہا ہے
انہوں نے اپنی تحریروں اور تقریروں سے ملت اسلامیہ کو بیدار کیا تو
اس کے بعد آزادی وطن کے لئے وقف ہوگئے مگر وہ ہندوستان کی آزادی کے لئے کام کرتے رہے
تقسیم ہند یعنی پاکستان کے قیام کے حق میں نہ تھے ان کی رائے تھی کہ
پاکستان کا قیام مسلمانوں اور ملک کے لئے مفید نہ ہے مگر جب ان کی رائے کے برعکس پاکستان بن گیا
تو پھر وہ اس کی تعمیر اور ترقی کے حق میں تھے
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک تجربہ ہے
پاکستانی ارباب حل و عقد کا فرض ہے کہ اسے کامیاب بناہیں جبکہ ہندوستان کے
ارباب اختیار اس حقیقت کو دل سے تسلیم کرلیں کہ جانبین کے دوستانہ تعلقات اور اشتراک عمل ہی سے ان کی بقا واستحکام ہوسکتا ہے
مولانا ابوالکلام آزاد کے سیاسی افکار کی وجہ سے انہیں ہندوستان میں بلند سیاست دان
اور دانشور کا مقام حاصل ہے جن کی زندگی متحدہ ہندوستان کی آزادی کے لئے وقف رہی
اور اس طرح وہ آزاد ہندوستان کے معماران آزادی میں بلند مقام پر شمار ہوتے ہیں
جبکہ پاکستان میں انہیں پاکستان مخالف خیال کیا جاتا ہے جو قائد اعظم کے مخالف تھے
اور اس وقت بھی تقسیم ہند کے مخالف رہے
جبکہ گاندھی، نہرو، پٹیل تقسیم ہند کے لئے متفق ہوگئے
یہ تو تاریخ کی سچائی ہے کہ مولانا آزاد تقسیم ہند اور قیام پاکستان کے مخالف تھے
مگر یہ بھی سچ ہے کہ ان کا اسلامی تشیخص کبھی مجروح نہ ہوا اور اسلامی حمیت کی للکار تھے
وہ انگریز دوست پالیسی کے مخالف تھے اور رائے رکھتے تھے کہ دونوں اقوام مل کر آزادی کی جنگ لڑیں ان کے بارے ڈاکٹر شیر بہادر لکھتے ہیں کہ
:وہ دعوت عزیمیت اور استقامت کی خصوصیات سے مالا مال تھے
انہوں نے ملت کی ترجمانی کے مخفوظ راستے کی بجائے دعوت و عزیمیت کے پر خطر راستے کو اختیار کیا اور حوادث سے مقابل رہے:
مولاناآزاد نے اپنے لئے جو راستہ منتخب کیا تمام عمر اسی پر چلتے رہے
مولانا ازاد کے سیاسی افکار سے اور جدوجہد کی راہوں سے اختلاف ممکن ہے
مگر ان کے علمی مقام و مرتبہ سے انکار ممکن نہیں
اب جب کہ پاکستان کے قیام کو پون صدی سے زیادہ وقت گزر چکا ہے
اور مولانا کو رخصت ہوئے نصف صدی ہوچکی ہے تو ان کے بارے تاریخ کے فیصلے کے لئے ان کے افکار کو دلیل سے سمجھنا ضروری ہے-
زیر نظر کتاب جو ابوالکام کے طالب علم جناب ڈاکٹر قمر فاروق نے مرتب کی ہے اس کا دیباچہ حکیم راحت نسیم سوہدروی نے لکھا اور خوب لکھا ہے-
مولانا آزاد کی زندگی، حالات، سوانحی حالات، دینی وسیاسی افکار بارے ان کی تحریروں سے مرتب کی گئی ہے
مطالعہ ازاد کے حوالے سے بہترین کتاب ہے مولانا کی شخصیت اور افکار کو جاننے کے لئے
تاریخ اور سیاسات کے طلبہ کے لئے بہترین مطالعہ پیش کرتی اور اور ان کو سمجھنے کے لئے مواد فراہم کرتی ہے-
ڈاکٹر قمر فاروق جو کہ اس پہلے دانش ازاد کے نام سے مولانا کے اقوال پر مشتمل
خوبصورت کتاب پیش کرچکے ہیں اب مولانا ابوالکلام آزاد پر دوسری کتاب پیش کی ہے
مولانا ابولکلام آزاد سے انٹرویو ایک تخیلاتی انٹرویو نہیں ہے بلکہ آپ کی زندگی کے حقیقی پہلوؤں کا آپ کی ہی زبانی کی گئی گفتگو ہے جسے آپ کی تمام کتابوں کی عرق ریزی کے بعد مرتب کیا گیا ہے،
مولانا ابولکلام آزاد سے انٹرویو”یہ صرف ایک کتاب ہی نہیں ہے،
بلکہ آپ کی شخصیت کا انسکلو پیڈیا ہے آپ کی زندگی کو ایک کھلی کتاب کی صورت پیش کیا گیا ہے جس میں بچپن ،جوانی ،بڑھاپا کے ساتھ ساتھ آپ کی علمی ،مذہبی،سیاسی اور ادبی زندگی کو زیر بحث لایا گیا ہے
آپ کی شخصیت سے جڑے تنازعات اور آپ کے نظریہ سے وابستہ غلط فہمیوں کو
آپ کی ہی زبان میں مفصل بتانے کی کوشش کی گئی ہے
اگر آپ مولانا ابوالکلام آزاد کی شخصیت کو ایک ہی کتاب پڑھ کر سمجھنا جانچنا اور پرکھنا چاہتے ہیں تو “ ڈاکٹرقمرفاروق کی آپ پر تحقیقی کتاب “مولانا ابولکلام آزاد سے انٹرویو “ضرور پڑھیں
اگر آپ مولانا ابولکلام آزاد کی شخصیت کے پہلوؤں کو جانتے ہیں اور کوئی شبہات ہیں تو
آپ کے لئے بہت ضروری ہے کہ اس کتاب کا مطالعہ کریں تاکہ تاریخ کو درست سمت میں دیکھ سکیں

نقد و نظر

ازحکیم حارث نسیم سوہدروی

23/02/24

https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/02/p3-17-1-scaled.jpg

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.