لاھور بورڈ کی کامیابیاں، میرٹ کی پاسداری اور مریم نواز کا کردار

تحریر: محمد ندیم بھٹی

1

پاکستان کے تعلیمی نظام کی تعمیر نو کا خواب ہمیشہ سے ایک بڑے چیلنج کی حیثیت رکھتا آیا ھے۔ تعلیمی میدان میں ایسے فیصلے درکار تھے جو وقت کے بدلتے تقاضوں کے مطابق ھوں، اور طلبہ کو نہ صرف نصابی تعلیم بلکہ عملی زندگی کی تیاری کے قابل بھی بنائیں۔ اس خواب کو حقیقت بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اپنے وژن کے تحت ایک واضح اور جامع حکمت عملی مرتب کی ھے، جس پر عمل درآمد کے اثرات بھی نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ مریم نواز شریف نے اقتدار سنبھالتے ہی تعلیم کو اپنی ترجیحات میں اولین مقام دیا۔ ان کا یہ ماننا ھے کہ اگر قوم کو ترقی دینی ھے تو تعلیم کے میدان میں انقلابی اقدامات کرنے ھوں گے۔ اسی وژن کو لے کر آج پنجاب میں ایک نئی تعلیمی تاریخ رقم کی جارھی ھے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے نہ صرف تعلیمی اداروں کی حالتِ زار کو بہتر بنانے پر زور دیا بلکہ ان اداروں کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔ جدید سہولیات، ڈیجیٹل لائبریریز، اسمارٹ کلاس رومز اور اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت پر ان کی پالیسیز خصوصی توجہ دیتی ہیں۔ وہ اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ تعلیم صرف نصاب پڑھنے کا نام نہیں بلکہ ایک ایسا عمل ھے جس کے ذریعے طلبہ کو سوچنے، سوال کرنے اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت دی جاتی ھے۔ اسی لیے ان کے ویژن میں تحقیق، جدت اور جدید ٹیکنالوجی کو نمایاں مقام دیا گیا ھے۔
اس وژن پر عمل درآمد میں وزیر تعلیم رانا سکندر کا کردار انتہائی نمایاں ھے۔ رانا سکندر نے وزارت سنبھالتے ھی پنجاب کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے ساتھ براہِ راست رابطے قائم کیے۔ وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ تعلیم ایک ایسا بنیادی حق ھے جو ہر بچے تک پہنچنا چاہیے۔ رانا سکندر نے اساتذہ کی بھرتیوں کو شفاف بنانے اور میرٹ کو یقینی بنانے کے اقدامات کیے۔ وہ اس امر کے قائل ہیں کہ جب تک اساتذہ اعلیٰ تربیت یافتہ اور فرض شناس نہیں ھوں گے، اس وقت تک طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم نہیں کی جا سکتی۔
اس سلسلے میں چیئرمین ٹاسک فورس مزمل محمود نے عملی اقدامات کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ھے۔ انہوں نے تعلیمی اداروں کے معائنوں کا باقاعدہ سلسلہ شروع کیا، اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی پر زور دیا اور طلبہ کے لیے ایک محفوظ اور سازگار ماحول قائم کرنے کی کوشش کی۔ ان کی نگرانی میں متعدد منصوبے مکمل ہوئے جن کے نتائج براہِ راست طلبہ تک پہنچے۔ مزمل محمود کی یہ کوششیں دراصل وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے وژن کی تکمیل کی عملی مثالیں ہیں۔
اسی طرح کنٹرولر توصیف رحمان نے امتحانی نظام میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے بے شمار اقدامات کیے ہیں۔ ان کی کوششوں سے امتحانی پرچوں کے لیک ہونے، غیر قانونی ذرائع کے استعمال اور بے ضابطگیوں میں نمایاں کمی آئی ھے۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ہر طالب علم کو اپنی محنت کا پھل ملے، اور کوئی بھی غیر قانونی راستے سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔ ان کا یہ عزم کہ “امتحان میں کامیابی صرف اور صرف محنت کی بنیاد پر ممکن ھے” ایک نعرے سے بڑھ کر حقیقت بن چکا ھے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اپنے تعلیمی وژن میں یہ واضح کیا ھے کہ تعلیمی اداروں کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔ ان کا مقصد ھے کہ دیہی اور شہری طلبہ کے درمیان موجود فرق کو ختم کیا جائے۔ آج کا دور ڈیجیٹل دور ھے اور جب تک ہمارے بچے ٹیکنالوجی کے استعمال میں مہارت حاصل نہیں کریں گے، وہ عالمی سطح پر مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ اس مقصد کے لیے پنجاب میں اسمارٹ کلاس رومز کے قیام، ڈیجیٹل نصاب اور آن لائن لائبریریز جیسے منصوبے متعارف کرائے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ مریم نواز شریف نے خصوصی طور پر طلبہ کے وظائف اور فری لیپ ٹاپ اسکیم کی بحالی کا اعلان کیا، تاکہ مستحق اور ذہین طلبہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ ان کا یہ ماننا ھے کہ غربت کسی بچے کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے۔ اسی لیے انہوں نے وظائف کے دائرہ کار کو مزید وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ھے تاکہ زیادہ سے زیادہ طلبہ اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔
اساتذہ کی تربیت کے لیے بھی خصوصی پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا یہ ماننا ھے کہ اگر اساتذہ جدید دور کے تقاضوں کو نہیں سمجھیں گے تو وہ طلبہ کو کیسے آگے بڑھا سکیں گے؟ اس لیے اساتذہ کے لیے ورکشاپس، جدید تدریسی کورسز اور عالمی معیار کی تربیت کے مواقع فراہم کیے جا رھے ہیں۔
مریم نواز شریف کے تعلیمی وژن کا سب سے اہم پہلو یہ ھے کہ تعلیم کو صرف نصابی دائرے میں محدود نہیں کیا جا رہا بلکہ اس کے ذریعے طلبہ کی شخصیت سازی اور عملی زندگی کی تیاری پر بھی زور دیا جا رہا ھے۔ وہ چاہتی ہیں کہ پنجاب کا ہر بچہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد نہ صرف ایک بہترین پروفیشنل بنے بلکہ ایک باشعور اور ذمہ دار شہری بھی ثابت ہو۔ یہی وجہ ھے کہ نصاب میں اخلاقیات، سماجی خدمت اور قومی یکجہتی جیسے موضوعات کو بھی شامل کیا جا رھا ھے۔

مزید برآں، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اسکولوں اور کالجز کی عمارتوں کی تعمیر و مرمت پر بھی خصوصی توجہ دی ھے۔ دیہی علاقوں میں درجنوں اسکولز کی حالت ناگفتہ بہ تھی، لیکن اب وہاں نئی عمارتیں، بجلی، پانی اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ان اقدامات سے والدین کا اعتماد بحال ھوا ھے اور وہ اپنے بچوں کو دوبارہ سرکاری اسکولوں میں بھیجنے لگے ہیں۔
یہ حقیقت تسلیم کرنی ہوگی کہ مریم نواز شریف کا وژن محض ایک سیاسی اعلان نہیں بلکہ عملی اقدامات پر مبنی ایک حکمت عملی ھے۔ ان کی قیادت میں پنجاب کا تعلیمی نظام بتدریج بہتری کی طرف بڑھ رہا ھے۔ وزیر تعلیم رانا سکندر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.