کاش کوئی بھارت کے پردھان منتری نریندر مودی سے پوچھے کہ آپ رات کے اندھیرے میں اچانک حملہ کرکے معصوم بچوں اور بے گناہ شہریوں کو شہید کرکے دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔ جنگوں کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں اور ان اصولوں سے تمام ممالک پوری طرح آگاہ ہیں۔ اقوام متحدہ کا چارٹر بھی بڑا صاف اور واضح ہے۔ یہ ادارہ دنیا میں امن قائم کرنے کا ضامن ہے اس لحاظ سے تمام ممالک یواین او کے چارٹر کے پابند ہیں۔ شاید انڈیا نے آج تک اقوام متحدہ کو سنجیدگی سے لیا ہی نہیں ہے۔ اس سے قبل کشمیر کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر بھی عمل نہیں کیا گیا اور یہ ہٹ دھرمی حالیہ ہندوستانی رویے کی غماز ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کی پاسداری کی بات کی ہے لیکن جب آپ کا دشمن گھٹیا پن پر اتر آتا ہے تو آپ کو کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب پاکستان کے مختلف شہروں میں اچانک اور بغیر اعلان جنگ کے متعدد میزائل داغ دیئے گئے تو اس کے جواب میں انڈیا کے پانچ طیارے جن میں رافیل نامی طیارے بھی شامل تھے پاکستان نے تباہ کردیئے۔ یوں ابتدائی طور پر اینٹ کا جواب پتھر سے دیا گیا۔ یہ ایک پیغام تھا کہ ہم لوگ جنگ کے لئے پہل کرنے والے نہیں ہیں تاہم جارحیت کا جواب دینا ہماری مجبوری ہے اور ہندوستان کو ہوش کے ناخن لینا ہوں گے۔ لیکن لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ہیں اور اس کے بعد بھی بے شمار ڈرونز کے ذریعے سول آبادی کو ہٹ کیا گیا۔تازہ خبروں کے مطابق پاکستان نے جواب میں ہندوستان کی اہم تنصیبات کو تباہ کردیا اور جنگ باقاعدہ شروع ہو گئی ہے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔ نریندر مودی کا ماضی سب کے سامنے ہے اور وہ اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے کچھ بھی کرسکتا ہے۔ جنگ پوری شدت سے پاکستان پر مسلط کردی گئی۔ شروع میں دیگر ممالک نے کوئی قابل ذکر کردار ادا نہیں کیا سوائے چند بیانات۔ امن کے داعی اقوام متحدہ کو تو سانپ ہی سونگھ گیا اور اس کے چہرے سے ہر قسم کے نقاب سرک گئے ۔ امن کی بات تو بڑی کی جاتی ہے لیکن محض باتیں ہی باتیں ہیں۔ توسیع پسندی، اسلحہ بیچنے کا بھوت اور جارحیت کا شوق یہ وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے پوری دنیا پوری طرح غیر محفوظ ہو چکی ہے اور یہ سلسلہ آگے بڑھتا ہوا دکھائی دیتا ہے
ہندوستان ویسے تو پاکستان سے پہلے بھی کئی دفعہ پنجہ آزمائی کرچکا ہے اور تقریبا اس نے ہر دفعہ پاکستان کو کمزور نہیں پایا ہے۔ اس دفعہ شاید وہ بھول گیا ہے کہ پاک افواج اپنی اہلیت اور صلاحیت کے اعتبار سے ایک اہم فوج ہے اور ایسی فوج کا سامنا کرنے کے لئے دل گردے کا کام ہوتا ہے۔ پاکستان نے شروع میں تو صبر کا مظاہرہ کیا ہے لیکن تنگ آمد بجنگ آمد اور پھر تو تڑ تڑ ہندوستان کی تنصیبات پر دھڑا دھڑ حملے اور دشمن ملک کی تباہی کی ایک نئی داستان۔ ہندوستان کی عوام بھی یہ کہنے پر مجبور۔جو پردھان منتری اپنے ایئر بیس نہیں بچا پا رہا ہے وہ جنتا کو کیسے بچا سکتا ہے۔ جنتا میں بھی ہیجان کی کیفیت ہے وہ بھی نریندر مودی کی پالیسیوں سے تنگ آچکے ہیں۔ اس کے علی الرغم جونہی ہندوستان کی طرف سے چھیڑ چھاڑ شروع ہوئی پاکستان کی عوام متحد ہوگئی اور اس بات کا عملی مظاہرہ جا بجا دیکھا جا سکتا ہے۔ پاک آرمی زندہ باد کے نعروں سے پورا جنوبی ایشیا گونج اٹھا ہے۔ اوپر سے ملٹری اقدامات نے لوگوں کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ بہرحال جنگ جنگ ہوتی ہے اور پاک وہند کی جنگ کے نتیجے میں امن عالم متاثر ہونے کے شدید امکانات ہیں کیونکہ یہ جنگ دو نیوکلیئر ممالک کے درمیان لڑی جائے گی۔ تاحال سعودی عرب کے وزیر خارجہ دونوں ممالک کی قیادت سے ملے ہیں۔ ایران نے بھی مصالحت کے لئے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔ امریکہ گو مگو کی حالت میں۔ مکار مودی جو کہ لومڑی کی طرح پینترے بدل رہا ہے اور مسلمانوں کے حوالے سے وہ گجرات کے قصائی کے طور پر جانا اور پہچانا جاتا ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ ردعمل کے نتیجے میں ایک بات تو وہ بھی ابھی تک جان گیا ہو گا کہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے۔ پنجاب کے سکھ بھی اس دفعہ ہندوؤں کی کسی چال میں نہیں آئینگے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہندوستان میں مسلمان اقلیت میں سہی لیکن عددی لحاظ سے ان کی اچھی خاصی تعداد ہے اور ان سارے مسلمانوں کے دل اپنے پاکستانی مسلمان بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔
مختصرا ہندوستان نے پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا مظاہرہ کیا اور شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ اس کی اس مذموم حرکت کے خلاف پوری پاکستانی قوم متحد ہوگئی اور جا بجا نعرے سنے گئے” اس پرچم کے سائے تلے۔۔۔ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں” اتفاق اور اتحاد کے اس مظاہرے نے پاک افواج کے ہر جوان کا حوصلہ بڑھایا اور پھر تو ہر پاکستانی ایئربیس سے طیارے اڑے مزائل نکلے اور ڈرونز نے اڑان بھری اور پھر مطلوبہ نتائج۔ الحمدللہ الحمدللہ۔ نریندر مودی اور اس کے گماشتوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں یوں بھارت کا پورا مکو ٹھپ دیا گیا اور علامہ محمد اقبال رح کا فرمان سچ ثابت ہوا( دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو۔۔۔عجب چیز ہے لذت آشنائی) وزیر اعظم ہندوستان کی خام خیالی تھی کہ چند پاکستانی مار کر پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا جائے گا۔ کتنی بڑی غلط فہمی۔ مسلمان قوم کے ہاں شہادت نقصان نہیں ہوتی بلکہ یہ تو کامیاب زندگی گزارنے کی معراج سمجھی جاتی ہے۔ ہاں اس کے ردعمل کے طور پر آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ماننے والوں کے جوش ایمانی میں اضافہ ہو جاتا ہے اور اس کی بدولت(دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا۔۔۔سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی) انڈیا کی جگ ہنسائی پر