چراغ دے تو سہی

رودادخیال ۔۔۔ ۔صفدر علی خاں

60
  • پاکستان کو لاحق کئی طرح کی بیماریوں پر تلملاتا رہتا ہوں ،ملک دشمن ٹولے کی ہرزہ سرائیوں پر دل گرفتہ ہونے سے بہتر ہے کچھ کرکے دکھایا جائےیہی وجہ تھی کہ 14دسمبر کو اپنے روزنامہ سرزمین کے زیر اہتمام ملک کے ایسے خیر خواہوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں کامیاب رہا ہوں جہاں پر حب الوطنی کے حقیقی معنی آشکار ہو جاتے ہیں ،یہاں پر اپنی ذات سے زیادہ وطن کی خیرخواہی چاہنے والے مل کر دوسروں کی فلاح کے راستے نکالتے ہیں ،اسی مقصد کو رواں ماہ میں اپنی سرگرمیوں کا محور بناکر ہم نے نوجوانوں کو مایوسی اور گمراہی سے بچانے کیلئے تحریک شروع کردی ،اسکے ابتدائی ساتھی مجید چودھری ہیں ،جنہوں نے مجھے روزنامہ سرزمین کے پلیٹ فارم سے پاکستان کے عوام کو تعمیر وترقی کا روشن راستہ دکھانے کا حوصلہ بخشا ،مجید چودھری نے خود بھی پاکستان میں خوشحالی اور ترقی کی راہیں کھولنے والوں کے آئیڈیاز کی تشہیر کیلئے بڑی لگن اور شوق سے کام کیا جس کے سبب ہم روزنامہ سرزمین کے تعاون سے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں نوجوانوں کے سامنے جدوجہد سے کامیابیاں سمیٹنے والوں کی کہانیاں لے کر آگئے “یوتھ انٹرپینورشپ سمٹ “کے انعقاد کا مقصد ہی یہی ہے کہ انتہائی کم وسائل کے باوجود سب کچھ کر گزرنے کا حوصلہ پیدا کر کے ملک وقوم کی ترقی و خوشحالی کے راستے نکالے جائیں،اس کے لئے ہم نے تنظیم “اخوت “کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا ۔ڈاکٹر امجد ثاقب نے ملک وقوم کے لئے جو کچھ کیا اس کی دنیا معترف ہے ،انسانی،سماجی ترقی اور خدمت کیلئے انہیں کئی عالمی ایوارڈز سے نوازا گیا نوبل انعام تک کے لیے نام آیا مگر شاید پاکستانی مسلمان ہونے کی وجہ سے نامزدگی نہیں ہوئی،انھوں نے اخوت فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی جو صفر شرح سود پر مائکرو فنانس کریڈٹ پروگرام چلاتی ہے۔ یہ تنظیم غریب خاندانوں کو اپنا روزگار شروع کرنے کے لیے مالی اعانت فراہم کرتی ہے۔ امجد ثاقب سماجی بھلائی، غربت کے خاتمے، مائیکرو فنانس اور تعلیم کے فروغ کے لیے اپنے کام کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ وہ اخوت کا سفر، کامیاب لوگ اور مولو موصلی سمیت متعدد کتابوں کے مصنف ہیں۔انہوں نے سال 2024ء کے اختتام پر ملک میں پھیلتی مایوسیوں پر نوجوانوں کو نئی امید بخشی ،ڈاکٹر امجد ثاقب نے ملازمتوں کے لئے دربدر بھٹکنے کی بجائے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرکے دوسروں کے لئے کارآمد شہری بننے کا راستہ دکھایا ،نوجوانوں کو کاروبار کرنے کی راہ دکھائی ۔اسی طرح لاہور چیمبر آف کامرس میں روزنامہ سرزمین کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانفرنس میں لاہور چیمبر کے عہدیداروں انجینئر عثمان خالد ،شاہد نذیر اور جنابہ فوزیہ بدر نے انتہائی کم وسائل میں کاروبار کو وسعت دینے کی خود اپنی مثالیں پیش کیں ،بلاشبہ نئی نسل کے سامنے چھوٹی سی دکان یا صرف 25ہزار روپے کی لاگت سے بین الاقوامی برانڈ کی کمپنیاں بنانے والی ان ہستیوں کی محنتوں کا ہی تو کمال ہے ،نوجوانوں کو نیاعزم اور حوصلہ دینے کیلئے کامیابی کی زندہ کہانیاں لے کر آیا تو مجھے اپنے اس کام کا اندازہ ہوا کہ اب اس ملک میں امید کے چراغ جلانے والے باقی ہیں ،ایک چراغ سے روشنی پھیلی ہے تو پھر دوسری سمت سے بھی اسی طرح روشنی کے آثار پیدا ہو رہے ہیں ،سب سے اہم کام تو نوجوانوں کی ذہن سازی کا ہے جو غلط لوگوں کے بہلانے پر خرابی کی جانب چل پڑے تھے انہیں راہ راست پر لانے کا یہی خوبصورت طریقہ ہاتھ آیا ہے اور اب چراغ ہی دینے کی ضرورت ہے ۔علامہ اقبال بھی نوجوانوں سے بڑی امیدیں رکھتے تھے کہ

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

نوجوانوں کو فسادیوں کے شر سے بچانے کیلئے سردست یہی کام تھا جو ہم نے عبادت سمجھ کر کیا ہے

اسی طرح اب تازہ حالات میں چراغ دینے کی اشد ضرورت ہے ،برسبیل تذکرہ میرے انتہائی پیارے دوست زاہد عباس سید جو اسی عرصے میں دل کا دورہ پڑنے پر ہسپتال میں رہے انکی مکمل صحت یابی کیلئے احباب سے دل کی گہرائیوں سے دعائوں کی اپیل کررہا ہوں ،زاہد عباس سید میرے ہم خیال ہیں اور بہت عمدہ شعر کہتے ہیں وہ بھی نوجوانوں کو اسی طرح راہ راست پر لانے کی بات کرتے ہیں ،اس عہد میں ہدایت کے چراغ دینے کی بات کرتے رہتے ہیں،

زاہد عباس سید کہتے ہیں !

بیکراں ظلمتوں کے دور میں بھی
رحمت حق چراغ دیتی ہے

قافلے ہوں سفر پہ آمادہ
منزلوں کا سراغ دیتی ہے

نوجوانوں کو راہ راست پر لانے کا یہ معاملہ اب یکسر طشت ازبام ہوگیا ہے کہ ملک دشمنوں کی یہ کوشش ہے کہ انہیں تعلیم سے دور کرنے کیلئے احتجاج اور انتشار پر آمادہ کیا جائے اور فساد برپا کرکے انہیں اندھیرے میں پھینک دینے کا رواج پڑے ،جبکہ دوسری طرف ملک کے حقیقی معماروں کو امن کی جانب گامزن دیکھنے والے انہیں چراغ دینے کے متمنی ہیں ،ہم وطن پرست ہونے کے سبھی دعویداروں کی طرف اب سوالیہ نظروں سے دیکھ رہے ہیں ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.