آخر ہم کیوں نہیں  ؟

احساس کے انداز تحریر ؛۔ جاویدایازخان پوری دنیا موسمیاتی تبدیلیوں سے جل رہی ہے ۔بڑھتی ہوئی گرمی اور سردی دونوں ہی بنی نوح انسان کے لیے چیلنج کی صورت اختیار کر چکے ہیں ۔بدلتے موسموں اور ان کی شدت سے بچنے کا واحد حل شجر کاری

سوشل میڈیا اور گھریلو کام

آج ہماری حالت ایسی ہوچکی ہے کہ تین تین گھنٹے فلمیں دیکھنے کے لیے، چھ ، چھ گھنٹے کرکٹ دیکھنے کے لیے، بارہ بارہ گھنٹے سمارٹ فون پر گمیز کھیلنے کےلیے اور پندرہ ، پندرہ گھنٹے سوشل میڈیا دیکھنے کے لیے ہمارے پاس وقت ہے ۔ لیکن فرصت کے باوجود بھی

آج بھی بھٹو زندہ ہے (حصہ چہارم)

گزشتہ سے پیوستہ : آئین پاکستان میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحفظ سے فائدہ اُٹھانا اور قانون کے مطابق سلوک کرنا ہر شہری کا ناقابل تنسیخ حق ہے۔ اورخاص طور پر کسی شخص کی زندگی، آزادی، جسم، ساکھ یا جائیداد کے لیے نقصان دہ کوئی بھی اقدام خلاف

صوبہ، خودمختاری یا الحاق

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں اپنے خیالات اور فیصلوں کو دوسروں پر مسلط کرنے کے رجحان کے ساتھ متنوع نقطہ نظر کو قبول کرنے میں کمی نظر آتی ہے۔ یہ صورت حال مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی دکھائی دیتی ہے ، جہاں تین گروپ مختلف حل کی وکالت

بجلی چوری کی روک تھام اور بچت کے اصول اپنا کربحران ٹالنے کی ضرورت

پاکستان میں مہنگی بجلی وبال جان بنی ہوئی ہے ،موجودہ حکومت کے لئے مشکل یہ ہے کہ سابقہ حکومتوں کے کئے گئے معاہدوں کی پاسداری کرنا ضروری ہے جس پر بجلی کے نرخ بڑھانا اسکی مجبوری قرار دیا جارہا ہے وزیراعظم شہباز شریف نے عوام کو ریلیف دینے

آج بھی بھٹو زندہ ہے

(حصہ اوؔل، دوم، سوم) حصہ اوؔل سال 2011 صدر آصف علی زرداری کی جانب سے آئین پاکستان کے آرٹیکل 186کے تحت سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس دائر کیا گیا۔ پاکستانی عدلیہ کے معزز ججز جو آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض کی انجام دہی اور

بچوں کے حقوق کا تحفظ: وفاقی محتسب کا اہم کردار

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے 1959میں منظور شدہ بچوں کے حقوق کا اعلامیہ ایک اہم دستا ویز ہے، جس میں بچوں کی صحت کی دیکھ بھال، اچھی غذائیت، تعلیم اور بچوں کے حقوق کی وضاحت کی گئی تھی۔ اس اعلامیہ نے آگے چل کر بچوں کے حقوق سے متعلق بین

بجٹ کے آفٹر شاکس

بجٹ کا زلزلے سے کوئی تعلق ہے؟بظاہر تو نہیں ہے ،زلزلہ کم شدت کا ہو،کسی جانی یا مالی نقصان کا باعث نہ ہو تب بھی خوف ذدہ کرتا ہے 2005ء کے زلزے اور اس کی ہولناک تباہی کی تکلیف دہ یادیں آج بھی موجود ہیں ۔وہ دن بھولا نہیں جا سکتا،خوف کو جو عالم