مذاکرات کا راستہ ہی سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ

42

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام مہنگائی اور بجلی کے ہوشربا بلوں کے خلاف بھرپور احتجاج جاری رہا ،حکومت کو عوام کے ریلیف دینے پر آمادہ کرنے کی خاطر جماعت اسلامی کا یہ دھرنا انکی جماعت کے عوامی سیاست کا نیا موڑ قرار دیا جارہا ہے ،حکومت بھی جماعت کے احتجاج پر عوامی مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانیوں کے ساتھ ڈائیلاگ کی طرف آئی ہے اور
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی درخواست قبول کرلی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ حکومتی وفد کے ہمراہ جماعت اسلامی کے دھرنے کے مقام پر پہنچے جہاں ان کے ساتھ طارق فضل چوہدری اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔حکومتی وفد نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کو مذاکرات کی پیشکش کی جو انہوں نے قبول کر لی۔حکومتی وفد سے مذکرات کے لیے امیر جماعت اسلامی نے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں لیاقت بلوچ، امیرالعظیم، فراست شاہ اور نصراللہ رندھاوا شامل ہیں۔جماعت اسلامی کے قائدین سے ملاقات کے بعد حکومتی وفد واپس روانہ ہو گیا۔اس سے قبل دھرنے کے دوسرے روز لیاقت آباد میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو دھرنے کا دائرہ وسیع ہوسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیزعوام کا خون نچوڑ رہی ہیں، کئی آئی پی پیزاپنی لاگت سے 10گنا زیادہ کماچکیں، کئی آئی پی پیز چل ہی نہیں رہیں جبکہ کسی کو25، کسی کو28، کسی کو 10ارب مل رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کمیٹی نے 5آئی پی پیز کا بتایا جنہوں نے جعلی سازی کی ہوئی تھی، جس آئی پی پی نے جعل سازی کی ہوئی ہے اسے تو پکڑیں، فارنزک آڈٹ کریں، 70سے 80فیصد آئی پی پیز مقامی ہیں اور اگر نیت درست ہو تو سب قابو آسکتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کا راستہ روک کر تصادم کی سازش کی گئی لیکن شہباز شریف خوش فہمی میں نہ رہیں، مذاکرات اور دھرنا ساتھ ساتھ چلے گا اور مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اگر مذاکرات ایک دو دن سے زیادہ طویل ہوئے تو آگے کی پیش رفت کریں گے، اسلام آباد بھی جائیں گے اور پارلیمنٹ بھی۔ان کا کہنا تھا کہ کل مغرب کے بعد مری روڑ پر تاریخی جلسہ عام ہو گا، ہو سکتا ہے جلسے کے بعد ہی مارچ شروع ہوجائے۔دھرنا صرف مری روڑ پر نہیں بلکہ ملک گیر ہو گا، پورے ملک میں شاہراہوں پر بیٹھ جائیں گے، اب آئی پی پیز کو لگام دیے کر بجلی کی قیمتوں کو کم کرنا پڑے گا۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ دھرنا دو دن کا نہیں ہے، تین دن کا نہیں ہے، یہ ایک اور دو مہینے کا دھرنا بھی ہو سکتا ہے اور اگر حکومت نے ہمارے مطالبات کو نہیں مانا، عوام کو ریلیف نہیں دیا، بجلی کی قیمتیں کم نہیں کیں، آئی پی پیز کو لگام نہیں دی، پیٹرول کی لیوی ختم نہیں کی تو یہ دھرنا یہاں بھی رہے اور آگے بھی بڑھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم اور ان کےمشیروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ ہمیں مذاکرات کا حصہ بنا کر کہیں کہ آئیں ہم سے اچھے بچوں کی طرح بات چیت کریں، دھرنا موخر کردیں، ہم کمیٹی بنا دیں، یہ کمیٹی بات کرتی رہے گی، اب مذاکرات اور دھرنا ساتھ چلے گا۔انہوں نے خبردار کیا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم سن لے کہ ہمارا دھرنا مطالبات کے حل تک جاری رہے گا، اگر ہمیں الجھانے کی کوشش کی گئی تو یہ تحریک حکومت گرانے کی تحریک بھی بن سکتی ہے۔ان حالات میں ڈائیلاگ ہی سیاسی استحکام کا یقینی راستہ ہے جس کو اختیار کرنے پر عوامی ریلیف کی صورت بھی نکل سکتی ہے یہی سبب ہے کہ فریقین نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرکے سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کیا ہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.