معیشت کو ٹریک پر لانے سے ملکی حالات کی بہتری کے آثار

20

اداریہ

پاکستان کی معاشی ابتری کو ٹالنے کی خاطر حکومت کے بہترین اقدامات اور پالیسیوں سے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں ۔
قومی مفاد کو ہر حال میں مقدم رکھنے کے رویئے سے معاشی بہتری کے آثار پیدا ہوئے جس پر ن لیگ کی حکومت نے اخراجات میں کمی لانے کی تجاویز پر عمل کرتے ہوئے حالات بہتر بنانے کی راہیں استوار کی ہیں ۔
پاکستانی معیشت کو استحکام دینے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف نےبلاتفریق کاروباری سرگرمیوں کے سب کو مواقع فراہم کرنے کی پالیسی اختیار کرکے نئی جہت متعارف کروائی ہے ۔
اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی طور پر درست سمت میں گامزن ہے، بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کیے ہیں۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے ملک کی معروف کاروباری شخصیات کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی،وزیر اعظم شہباز شریف سے جہانگیر ترین نے ملاقات کی ہے۔
ملاقات میں استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چودھری بھی شریک تھے،جہانگیر ترین نے وزیر اعظم کو عوامی بجٹ پیش کرنے پر خراج تحسین پیش کیا،انہوں نے وزیراعظم کو معیشت کو مثبت سمت میں گامزن کرنے پرمبارکباد بھی دی۔
علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملک کی معروف کاروباری شخصیات کے وفد نے ملاقات کی،وفد نے وزیرِ اعظم کو ملکی معیشت کو درست سمت میں گامزن کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔
وفد نے کاروبار و سرمایہ کاری کیلئے موزوں ماحول فراہم کرنے پر بھی خراج تحسین پیش کیا۔
وفد نے وزیراعظم کو بجٹ کی کاروباری برادری میں پذیرائی کے بارے میں آگاہ کیا، اس موقع پر وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ ملک معاشی طور پر درست سمت میں گامزن ہے،بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات شامل کئے ہیں۔
کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت معیشت مستحکم اور بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا،بجٹ اقدامات کے نفاذ کیلئے حکومتی ٹیم سرگرم ہے،ملکی برآمدات میں اضافہ اولین ترجیح ہے۔
برآمدی صنعت کی ترقی کیلئے بجٹ اقدامات یقینی بنا رہے ہیں،برآمد کندگان کو فوری ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت کر دی ہے،صنعت، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ترقی سے معیشت مزید مستحکم ہوگی۔
ان حالات میں وزیر اعظم ملک و قوم کی بہتری چاہتے ہیں اور انہوں نے حکومتی اخراجات کم کرکے دکھائے، ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ پر کمیٹی قائم کی گئی ہے، حکومت اپنے اخراجات جتنے کم کر سکتی تھی کر دیے ہیں، پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل کا عمل شروع کردیا گیا ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا کام جاری ہے جبکہ کابینہ کے ارکان نے تنخواہ لے رہے ہیں اور نہ مراعات۔
ادھر وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ ترقیاتی اسکیموں کیلئے ارکان اسمبلی کو 500 ارب روپے دینے والی بات غلط ہے اور اس حوالے سے ن لیگ کے سابق دو ساتھیوں نے غلط اعداد و شمار پیش کیے۔وزیر اعظم کی ذاتی کاوشوں سے سولر پینلز پر کوئی ٹیکس نہیں لگا، نصابی کتابوں پر کوئی نہیں لگا، پنشنرز اور کھاد کے شعبے پر ٹیکس نہیں لگا، خیراتی ہسپتالوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگا، جبکہ اسٹاک مارکیٹ کا تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ بجٹ میں درست اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔آئی ٹی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح وزیراعظم کا وژن ہے کہ ملکی معیشت کو درست کیا جائے اور حکومت کی درست پالیسیوں کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔دوسری طرف سرکاری اخراجات اور وسائل کے فرق کو کم کرنے کے حوالے سے بھی بڑی پیشرفت ہوئی ہے ۔
وزیر اعظم ملک و قوم کی بہتری چاہتے ہیں اور انہوں نے حکومتی اخراجات کم کرکے دکھائے، ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ پر کمیٹی قائم کی گئی ہے جبکہ حکومت اپنے اخراجات جتنے کم کر سکتی تھی کر دیے ہیں۔
حکومت اصلاحات کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے،جس کے لئے سب سے اہم بات اخراجات میں کمی لاناہے جس پر موجودہ حکومت نے عملدرآمد کرتے ہوئے سابق روایات کا خاتمہ کردیا
۔ن لیگ کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت کی اقتصادی پالیسی کے بہترین اقدامات کے باعث معیشت کو ٹریک پر لانے میں آسانی رہی ہے ۔
معاشی استحکام لانے کے ساتھ ہی عوام کو ریلیف دینے کے ایجنڈے پر کام کرنا مزید سہل ہوگیا ہے ۔ملکی ترقی کے پائیدار عمل سے عوام کی خوشحالی کے امکانات روشن ہوئے ہیں ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.