امن کی بحالی سے تعمیر وترقی اور خوشحالی کے سفر کا آغاز

42

اداریہ

پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دیکر تاریخ رقم کی ہے ۔پاک فوج نے دنیا کو دہشتگردی کے عذاب سے نجات دلانے کی خاطر لازوال کارکردگی کا مظاہرہ کیا ،انسانیت کی بقا و سلامتی کیلئے پاک فوج کی جانب سے جانوں کے نذرانے پیش کرکے دنیا کو محفوظ بنایا ہے ۔
عالمی امن کے قیام میں پاک فوج کا لافانی کردار ہمیشہ زندہ رہے گا ۔ان حالات میں اب پاک فوج کی ہر ملکی معاملے پر قوم کو ضرورت رہی ہے حالت جنگ ہو یا امن ہر موقع پر پاکستان کے عوام کی مشکلات ٹالنے کی خاطر فوج نے ہی موثر کردار نبھایا ہے سیلاب اور زلزلہ زدگان کی امداد ہو یا قدرتی آفات کے شکار پاکستانیوں کو ریسکیو کرنے کا جب بھی مرحلہ درپیش ہو پاک فوج نے ہی ہر آن اپنی جانوں کی پروا کئے بغیر امدادی کاموں کو خوبی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔
پاکستان آج پھر کئی طرح کے مسائل کا شکار ہے اور سول ادارارے آج پھر مشکل کی گھڑی میں پاک فوج کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔یہی سبب ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے برملا پاک فوج کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آئندہ اپنے دیگر معاملات خود حل کرنے کی روایت ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔
اس حوالے سے اب وزیر اعظم نے آپریشن ’عزم استحکام‘ کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ منظم اور دوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دے دی۔وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی اپیکس کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔
اجلاس میں وفاقی کابینہ کے اہم وزرا بشمول نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے شرکت کی۔
تمام صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، سروسز چیفس، صوبوں کے چیف سیکریٹریز کے علاوہ دیگر سینئر سویلین، فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق فورم نے انسداد دہشت گردی کی جاری مہم کا جامع جائزہ لیا اور داخلی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔نیشنل ایکشن پلان کے ملٹی ڈومین اصولوں پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، خاص طور پر اس پر عمل درآمد میں خامیوں کی نشاندہی کرنے پر زور دیا گیا تاکہ ان کو اولین ترجیح میں دور کیا جا سکے۔اجلاس میں مکمل قومی اتفاق رائے اور نظام کے وسیع ہم آہنگی پر قائم ہونے والی انسداد دہشت گردی کی ایک جامع اور نئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔وزیراعظم نے قومی عزم کی علامت، صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے آپریشن ’عزم استحکام‘ کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک اور دوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دی۔یہ آپریشن ایک جامع اور فیصلہ کن انداز میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششوں کے متعدد خطوط کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا۔سیاسی سفارتی دائرہ کار میں علاقائی تعاون کے ذریعے دہشت گردوں کے لیے آپریشنل جگہ کو کم کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی، مسلح افواج کی تجدید اور بھرپور متحرک کوششوں کو تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل حمایت سے بڑھایا جائے گا، جو دہشت گردی سے متعلقہ مقدمات کی موثر کارروائی میں رکاوٹ بننے والے قانونی خلا کو دور کرنے کے لیے موثر قانون سازی کے ذریعے بااختیار ہوں گے اور انہیں مثالی سزائیں دی جائیں گی۔اس مہم کو سماجی واقتصادی اقدامات کے ذریعے مکمل کیا جائے گا ۔جس کا مقصد لوگوں کے حقیقی خدشات کو دور کرنا اور انتہا پسندانہ رجحانات کی حوصلہ شکنی کرنے والا ماحول بنانا ہے۔مہم کی حمایت میں ایک متحد قومی بیانیہ کو فروغ دینے کے لیے معلومات کی جگہ کا فائدہ اٹھایا جائے گا۔
فورم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کی جنگ ہے اور یہ قوم کی بقا اور بہبود کے لیے بالکل ضروری ہے۔ فورم نے فیصلہ کیا کہ کسی کو بغیر کسی رعایت کے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔فورم نے پاکستان میں چینی شہریوں کے لیے فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔وزیراعظم کی منظوری کے بعد متعلقہ محکموں کو نئے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) جاری کیے گئے، جس سے پاکستان میں چینی شہریوں کو جامع سیکیورٹی فراہم کرنے کے طریقہ کار میں اضافہ ہوگا۔پاکستان کے موجودہ حالات میں پائیدار امن ہی تعمیر وترقی کے سفر کو جاری رکھنے کے لیے ناگزیر ہے ۔پاکستان کے حالات تقاضا کرتے ہیں کہ ملکی معاملات کو پُرامن طریقے سے آگے بڑھانے کے لئے سیاسی استحکام بھی پیدا کیا جائے ،سیاسی انارکی اور افراتفری کے حالات ملکی مسائل کو مزید بڑھانے کا سبب بنیں گے ۔ان حالات میں تمام محب وطن قوتوں کو یکجا ہوکر عوام کے اتحاد سے امن کے عمل کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے لئے ملکی مفاد مقدم رکھنا ہوگا ۔عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے پائیدار امن کا قیام سب سے اہم ہے اور آج جب پاکستان خطے میں چین کے تعاون سے سی پیک کے اگلے مرحلے پر کام کررہا ہے تو اسکے خطے کی معیشت کو ترقی دینے میں قائدانہ کردار کو بھی تقویت دینے کی زیادہ ضرورت ہے ۔پاکستان کے تعمیر وترقی کے حالیہ منصوبوں کی بدولت نہ صرف پاکستان کے عوام کی خوشحالی وابستہ ہے بلکہ پورے خطے کی ترقی بھی انہی اقدامات کی بدولت فروغ پائے گی ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.